امتیاز جلیل کے بعد سندیپن بھومرے نے بھی پرچہ بھرنے کے بعد ریلی نکالی، ایکناتھ شندے بھی پہنچے، ونچت نے اپنے امیدوار کا نام واپس لیا۔
EPAPER
Updated: April 26, 2024, 9:05 AM IST | ZA Khan | Aurangabad
امتیاز جلیل کے بعد سندیپن بھومرے نے بھی پرچہ بھرنے کے بعد ریلی نکالی، ایکناتھ شندے بھی پہنچے، ونچت نے اپنے امیدوار کا نام واپس لیا۔
مہاراشٹر میں پارلیمنٹ کی واحد مسلم سیٹ اورنگ آباد میں اس بار مقابلہ مزید سخت اور دلچسپ ہو گیا ہے۔ یہاں مجلس اتحاد المسلمین کے امتیاز جلیل ایک بار پھر میدان میں ہیں لیکن ان کے سامنے اس بار ۲؍ شیوسینا ہیں۔ ایک ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی جس کے امیدوار چندر کانت کھیرے ہیں ۔ دوسری ایکناتھ شندے کی شیوسینا جس نے سندیپن بھومرے کو میدان میں اتارا ہے۔
امتیاز جلیل نے بدھ کو اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا اور ایک بڑی ریلی نکالی جس میں خاصی بھیڑ اکٹھا ہوئی۔ اہم بات یہ تھی کہ امتیاز جلیل کے ساتھ بڑی تعداد میں دلت اور مراٹھا سماج کے لوگ بھی موجود تھے۔ البتہ ان کی پارٹی کا کوئی اہم لیڈر اس موقع پر موجود نہیں تھا۔ البتہ جمعرات کو سندیپن بھومرے نے اپنی ریلی نکالی تو اس میں بھی بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ حتیٰ کہ خود وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے بھی پرچہ بھرتے وقت سندیپن بھومرے کے ساتھ موجود تھے۔
یہ بھی پڑھئے: پٹنہ جنکشن کے قریب ۲؍ ہوٹلوں میں آتشزدگی، ۶؍افراد کی مو ت
اس موقع پر امتیاز جلیل نے کہا کہ اورنگ آباد کی تاریخ رہی ہے کہ یہاں فرقہ وارانہ موضوع پر الیکشن لڑے جاتے تھے لیکن یہ پہلی بار ہے کہ ہم گزشتہ ۵؍ سال میں کئے گئے اپنے کاموں کی بنا پر ووٹ مانگیں گے۔ ادھر سندیپن بھومرے کی حمایت کیلئے ایکناتھ شندے نے کئی مقامی لیڈران سے ملاقات کی۔ ناراض شیوسینا لیڈر ونود پاٹل نے آزاد امیدوار کے طور پر پرچہ بھرا تھا لیکن ایک روز قبل واپس لے لیا۔ جمعرات کو ایکناتھ شندے نے ان سے ملاقات کی۔ حالانکہ ونود پاٹل نے کسی بھی امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے۔
دوسری طرف ونچت بہوجن اگھاڑی نے اپنے امیدوار افسرخان کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سے امتیاز جلیل نے راحت کا سانس لیا ہے۔ لیکن افسرخان نے آزاد امیدوار کے طور پر پرچہ بھرا ہے۔ یاد رہے کہ آج (۲۶؍ اپریل) اورنگ آباد میں پرچہ بھرنے کی آخری تاریخ ہے۔