Inquilab Logo

تالاب میں گرا ہوا چاند

Updated: December 17, 2022, 10:44 AM IST | Mr. Ali | Mumbai

ایک بہت بڑا جنگل تھا۔ جس میں قسم قسم کے جانور اور پرندے رہا کرتے تھے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این


ایک بہت بڑا جنگل تھا۔ جس میں قسم قسم کے جانور اور پرندے رہا کرتے تھے۔ اس جنگل کے تمام جانور امن و سکون سے رہتے تھے۔ جنگل کے درمیان میں ایک بہت بڑا تالاب تھا جس سے تمام جانور اور پرندے اپنی پیاس بجھاتے تھے۔ بارش میں یہ تالاب پانی سے اتنا بھر جاتا تھا کہ آس پاس کے درخت بھی اس میں آدھے ڈوب جاتے تھے۔یہ تالاب درختوں کے درمیان اس طرح گھرا ہوا تھا کہ دور سے نظر نہیں آتا تھا۔
 یہاں ایک پرانا اور بہت بڑا درخت بھی تھا جو صدیوں سے بندروں کا مسکن تھا۔ اس پر سیکڑوں بندر اپنے اپنے خاندانوں کے ساتھ رہتے تھے۔ بندروں کے بچے بڑے شریر تھے۔ وہ سارا دن چلاتے، لڑتے اور دنگا فساد کرتے رہتے تھے۔ ہر وقت وہ کوئی نہ کوئی ایسا کام کرتے جس سے دوسرے بندر یا تالاب پر پانی پینے آنے والے جانور اور پرندوں کو پریشانی ہوتی۔ لیکن بڑے بندر کافی عقلمند تھے، اور تالاب پر آنے والے تمام جانوروں اور پرندوں کا بہت احترام کرتے تھے۔ کبھی کبھی وہ میزبانی کے فرائض بھی انجام دیتے تھے، اور درخت پر لگے پھل اور پھول دوسرے جانور وں کو دیتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ دیگر جانور بندروں کے بچوں کی الٹی سیدھی حرکتوں کو نظر انداز کردیتے تھے۔ 
 بڑے بندر، چھوٹے بندروں کو سمجھا سمجھا کر تھک گئے تھے لیکن وہ ان کی سنتے ہی نہیں تھے۔ ہر وقت اودھم مچانے میں مصروف رہتے تھے۔ کبھی کوئی کسی دم کھینچتا تو کبھی کوئی کسی کے کان۔ 
 ایک بار چاندنی رات تھی۔ چاند پورا نکلا ہوا تھا۔ سارے بندر درخت پر سورہے تھے۔ اتنے میں بندر کا ایک بچہ نیند سے جاگا اور تالاب کی طرف دیکھنے لگا۔ اسے تالاب کے پانی میں چاند نظر آیا۔ جو پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا۔ بندر کے بچے کو لگا کہ چاند آسمان سے پھسل کر تالاب میں گر گیا ہے۔ اس نے ایک ایک کرکے دیگر تمام بچوں کو اٹھادیا۔ ’’ارے اٹھو، سو کیا رہے ہو؟ چاند تالاب میں گر گیا ہے! بڑے بندروں کو پتا چلنے سے پہلے ہی ہم چاند کو باہر نکالیں گے اور آسمان میں جہاں تھا وہاں رکھ دیں گے۔‘‘ چاند کو باہر نکالنا ہے۔ سبھی بچوں نے طے کر لیا۔ لیکن اسے نکالیں کیسے؟ پانی تک ہاتھ پہنچے گا کس طرح؟ ایک بچے کے ذہن میں ایک ترکیب آئی۔ اس نے کہا ’’چلو ہم اپنی ایک زنجیر بنائیں۔
 درخت کی ایک شاخ تالاب کے پانی کے اوپر جھکی ہوئی تھی۔ اس شاخ پر وہ بندر الٹا لٹک گیا۔ دوسرا بندر اس کے جسم پر سے ہو کر نیچے آگیا۔ پہلے والے نے دوسرے بندر کی دم ہاتھ میں پکڑ لی تو دوسرا بندر الٹا لٹکنے لگا۔ اس طرح دوسرے نے تیسرے کی دم پکڑ لی۔ اس ترکیب سے ایک دوسرے کی دم پکڑ کر تالاب کے پانی تک سارے بندر کے بچوں نے اپنی زنجیر تیار کر لی۔ جب بالکل آخری بندر نے چاند کو نکالنے کیلئے اپنے دونوں ہاتھ پانی میں ڈالے، تبھی کڑکڑکڑ کڑاک کڑ! کی آواز کے ساتھ درخت کی شاخ ٹوٹ کر ایک دم نیچے آگئی۔ بندروں کی پوری زنجیر ایک جھٹکے سے پانی میں گر گئی۔ بندروں کے بچے گھبرا کر اتنی زور سے چلائے کہ بڑے بندر ایک دم جاگ اٹھے۔ انہوں نے دھڑا دھڑا چھلانگ لگا کر سارے بچوں کو جیسے تیسے باہر نکالا۔ منہ اور ناک میں پانی بھر جانے کی وجہ سے بندروں کے بچے گھبرا کر تھرتھرکانپ رہے تھے۔ دوسرے دن بڑے بندروں کو جب ساری بات معلوم ہوئی تب وہ پیٹ پکڑ پکڑ کر ہنسنے لگے۔ چھوٹے بندر ایسا شرمائے کہ پوچھو مت۔ بس پھر انہوں نے شرارت کرنی چھوڑ دی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK