Inquilab Logo

خیالات؛ جو دُنیا میں تبدیلی کا محرک بنے

Updated: September 02, 2022, 3:14 PM IST | Agency | Mumbai

ایک ایسی دنیا کا تصور کریں جہاں ’’صفر‘‘ نہ ہو۔ کیا یہ ممکن ہے؟ انسان کو اشرف المخلوقات اس لئے بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی ذہانت اور عقلمندی سے مسائل کا حل تلاش کرلیتا ہے۔ شکار کیلئےپتھر کا نوکدار آلہ بنانے سے لے کر مریخ تک پہنچنے تک کے سفر میں انسان نے اپنے خیالات کے سبب دنیا میں انقلابی تبدیلی لائی ہے۔ جانئے ایسے ہی ۵؍ انوکھے خیالات کے متعلق:

Picture .Picture:INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

صفر (Zero)
 ریاضی کے نظام میں صفر کا باضابطہ استعمال ۹؍ ویں صدی میں شروع ہوا۔ زیرو کو پہلی بار ایک شکل میں ہندوستان کے گوالیار قلعے میں لکھا ہوا دیکھا گیاتھا۔ صفر کی ایجاد کے بعد ہی بڑے اعداد کا لکھا جانا ممکن ہوا۔ کہتے ہیں کہ صفر کے موجد آریہ بھٹ تھے۔ ماہرین کے مطابق جب زمین پر پتھروں کی مدد سے حساب کتاب لگایا جاتا تھا تو ایک پتھر کےاٹھائے جانے سے بننے والے دائرے کی بنیاد پر صفر ایجاد ہوا۔ لیکن اس کی ایجاد کیسے ہوئی، اس کے بارے میں حتمی طور پر شاید کبھی کچھ نہ کہا جا سکے۔ اگر صفر نہ ہوتا تو ریاضی مختلف ہوتا، یا شاید دنیا میں افراتفری کا عالم ہوتا۔

انٹرنیٹ (Internet)
ء ۱۹۸۹ء میں انگریز سائنسداں ٹم برنرز لی کی ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو کی ایجاد کے بعد چند ہی دہائیوں میں ورلڈ وائڈ ویب چند صفحات سے بڑھ کر اربوں تک پہنچ گیا ہے۔ ان تمام صفحات میں بے شمار سائٹس موجود ہیں جو لوگوں تک ایسی معلومات اور مواقع پہنچاتی ہیں جو پہلے موجود نہیں تھیں۔ اگرچہ انٹرنیٹ پر دستیاب تمام مشمولات مثبت یا مفید نہیں ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس نے ہر شخص کی زندگی کا رُخ بدل دیا ہے۔ اس کے ذریعے ہم اپنی معلومات میں مسلسل اضافہ کررہے ہیں۔ مشہور شخصیات بھی ہم سے محض چند کلک کی دوری پر ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ تکنیک ابھی مزید ایڈوانس ہوگی۔
ویکسین (Vaccine)
 آج عام بیماریوں کیلئے ویکسین وسیع پیمانے پر دستیاب ہیں جنہیں اربوں لوگ استعمال کرتے ہیں۔ ایسی بیماریاں جو کبھی جان لیوا ہوا کرتی تھیں اور پورا پورا علاقہ جن کی لپیٹ میں آکر ختم ہوجاتا تھا، آج وہی بیماریاں محض چند ڈوز لینے پر جڑ سے ختم ہو جاتی ہیں۔ ویکسین کی ایجاد نے انسان کی قوت مدافعت میں اضافہ کیا اور آج اس کا اندرونی نظام مختلف قسم کے وائر س کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ ویکسین وہ ہوتی ہے جس کے ذریعے جسم میں ایک اینٹی جین متعارف کروایا جاتا ہے جو کسی خاص بیماری کے خلاف جسم کی قوت مدافعت کو بڑھانے والے اینٹی باڈیز پیدا کرتی ہے۔
لائٹ بلب (Light Bulb)
 برقی قمقمے یا لائٹ کی ایجاد سے قبل اندھیرے میں روشنی کرنے کیلئے لالٹین اور موم بتیاں وغیرہ استعمال ہوتی تھیں۔ لیکن تھامس ایڈیسن کی ایجاد نے دنیا کو رات میں بھی روشن کر دیا۔ جب لائٹ بلب نہیں تھا، اس وقت دن ڈھلنے کے ساتھ ہی انسانی سرگرمیاں ختم ہو جایا کرتی تھیں مگر لائٹ بلب کی ایجاد نے دنیاکو رات میں بھی کام کرنے کا موقع فراہم کیا۔اگر لائٹ بلب ایجاد نہ ہوتا تو آج جدید لائٹننگ کا بھی نظام نہیں ہوتا۔تمام برقی لائٹس اور بلب تھامس ایڈیسن ہی کے ایجاد کردہ اصول پر بنائے جاتے ہیں۔ دو منٹ آنکھ بند کرکے لائٹ بلب کے بغیر زندگی کا تصور کریں۔
ٹیلی فون (Telephone)
 ٹیلی فون کی ایجاد سے قبل دنیا میں ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پیغامات کیسے پہنچائے جاتے تھے؟ خطوط ، ٹیلی گرام، فیکس، تار، یا قاصد ایک جگہ سے دوسری جگہ پیغام لے جاتے تھے۔ لیکن گراہم بیل نے ٹیلی فون ایجاد کرکے انسان کو پیغام رسانی میں آنے والی متعدد مشکلات سے بچا لیا۔ آج اسمارٹ فون، ٹیلی فون کی نئی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے جس میں فیچرز کی بھرمار ہے لیکن اسمارٹ فون کا بنیادی کام پیغام رسانی ہی ہے۔ اگر ٹیلی فون ایجاد نہ ہوتا تو شاید انسان کو پیغام رسانی کیلئے خطوط وغیرہ ہی کا سہارا لینا پڑتا جو کئی کئی دنوں کے بعد آپ تک پیغام پہنچاتے۔

وہ خیالات جو مستقبل میں دنیا کا رُخ بدل سکتے ہیں

وائی فائی
 سائنسدانوں نے ایک ایسا خیال پیش کیا ہے کہ آئندہ چند عشروں میں پوری دنیا کو وائی فائی سے ایسے جوڑ دیا جائے گا کہ آپ کیلئے کسی بھی وقت کسی بھی علاقے میں انٹرنیٹ دستیاب ہو گا۔ کہیں بھی نیٹ ورک کا مسئلہ نہیں ہوگا۔ اس طرح انسانوں کو مزید سہولت دینے کی کوشش جاری ہے۔
ہوائی جہاز 
 سائنسدانوں نے ایسے ہوائی جہاز تیار کرنے کا خیال (کانسپٹ) پیش کیا ہے جو روایتی طریقے سے نہیں بنایا جائے گا۔ ان کا ڈیزائن تبدیل کرنے کا اہم مقصد کم ایندھن استعمال کرتے ہوئے طویل سفر کو ممکن بنانا ہے۔یہ جہاز بننے کے بعد ایندھن کے استعمال میں ۶۵؍ فیصد تک کی کمی ہوگی۔
پاور پلانٹس 
 بڑھتی آبادی کے مد نظر توانائی کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے۔ ماہرین نے رائے پیش کی ہے کہ صحرا میں پاور پلانٹس بنائے جائیں۔ توانائی کی مانگ کے پیش نظر ان کا مقصد یہ ہوگا کہ سورج کی مدد سے توانائی بنائی جائے۔ اس طرح آلودگی بھی کم ہوگی اور انسانوں کیلئے دنیا میں زیادہ جگہ بھی دستیاب ہوگی۔
ڈجیٹل ڈسپلے
 کال یا معلومات حاصل کرنے ہمیں اپنے اسمارٹ فون پر دیکھنا پڑتا ہے یا ٹائپ کرنا پڑتا ہے۔ ماہرین ایک ایسی تکنیک پر کام کررہے ہیں جس میں ڈجیٹل ڈسپلے انسانی آنکھوں میں نصب کردیا جائے گا۔ اس طرح اسمارٹ فون استعمال کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔
سیارے
 انسان دیگر سیاروں پر بھی پہنچنے کی کوشش کررہا ہے۔ مریخ کے علاوہ متعدد سیاروں پر سیکڑوں سیٹیلائٹ اور مشن بھیجے جاچکے ہیں۔ زمین کے بعد انسانوں کی بستیاں ان سیاروں پر بھی بسانے کا خیال ہے۔ یہ کب تک ممکن ہوگا؟ یہ کہنا مشکل ہے مگر اس خیال پر اربوں ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں۔
ہیروں کی عمارتیں
 دنیا کا سخت ترین مادہ ہیرا ہے۔ انہیں ہیرے کی شکل نہ دیتے ہوئے بلکہ پتھربناکر استعمال کرکے عمارتیں بنانے کا خیال پیش کیا گیا ہے۔ ایک مادے کے طور پر آپ اس قیمتی پتھر کی کئی خصوصیات سے واقف ہوں گےاسی لئے اب ایک ایسی دنیا کا تصور کریں جہاں عمارتیں ہیروں سے بنی ہوں گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK