Inquilab Logo

چالاک چور

Updated: October 31, 2020, 3:08 AM IST | Akbar Rahmani | Mumbai

یہ کہانی ایک چالاک چور کی ہے۔ اس چور کی ۳؍ خواہشیں ہیں ، ایک بادشاہ کی طرح امیر ہونا، دوسری بادشاہ کے جیسے محل کا مالک ہونا اور تیسری راجکماری سے شادی کرنا.... ان خواہشیں کو پوری کرنے کیلئے وہ بادشاہ کا آدھا خزانہ چوری کر لیتا ہے۔ اس کے بعد بادشاہ چور کی تلاش شروع کرتا ہے۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

فرانس کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک لوہار رہتا تھا۔ وہ فرانس کے بادشاہ کی طرح امیر بننا چاہتا تھا۔ دولت جمع کرنے کے لئے اس نے لوہاری کا پیشہ ترک کرکے چوری کا پیشہ اپنایا۔ اُسے یہ معلوم ہوا کہ فرانس کے بادشاہ کی اکلوتی بیٹی ہے اور راجکماری سے شادی وہی کرسکتا ہے جو امیر ترین ہو۔ اس نے سوچا لوہاری کے پیشے میں رہوں گا تو کبھی امیر نہ بن پاؤں گا۔ابتداء میں اس نے چھوٹی موٹی چوریاں کیں ۔ بعد میں وہ بڑی بڑی چوریاں کرنے لگا اور اس طرح وہ چوری کرنے میں اس قدر چالاک ہوگیا کہ اس کا نام ہی ’چالاک چور‘ پڑگیا۔اس نے اس بات کا بھی پتہ لگا لیا تھا کہ بادشاہ کا خزانہ کہاں رکھا ہے۔ حیرت کی بات یہ کہ اس نے آدھا خزانہ صاف بھی کردیا تھا۔ اب وہ امیری کی زندگی بسر کر رہا تھا۔ نہایت شان و شوکت سے رہتا تھا۔ مگر ادھر بادشاہ فکرمند رہنے لگا۔اُس نے ایک دن اپنے مشیروں سے چور کو پکڑنے کے بارے میں مشورہ کیا۔ مشیروں نے بادشاہ کو تین ترکیبیں بتائیں اور کہا، ’’ان میں سے ایک نہ ایک ترکیب کے ذریعے چور ضرور پکڑا جائے گا۔‘‘پہلی ترکیب کے مطابق بادشاہ نے محل میں ناچ گانے کی محفل منعقد کی۔ تمام شہریوں کو دعوت دی گئی۔ ان میں چالاک چور بھی تھا۔ اُسے بڑا تعجب ہوا۔ وہ بادشاہ کو کنجوس اور بخیل سمجھتا تھا۔ اسے یہ دیکھ کر اور زیادہ حیرت ہوئی کہ فرش پر ادھر اُدھر سونے کے سکّے بکھرے ہوئے ہیں ۔ اس نے جوتے کے نیچے ایک مقناطیسی شے لگائی اور وہ ان سکوں پر ناچنے لگا۔ اس طرح ایک ایک کرکے تمام سکّے اس کے جوتوں  سے چپک گئے۔ کسی کو اس بھیڑ میں معلوم بھی نہ ہوسکا کہ سکّے کہاں غائب ہوگئے۔ بادشاہ اپنے مشیروں پر بے حد غصہ ہوا مگر انہوں نے سمجھا کہ دوسری ترکیب میں چور ضرور پکڑا جائے گا۔
 دوسری ترکیب کے مطابق پھر ناچ گانے کی محفل سجائی گئی.... لیکن محفل ختم ہونے کے بعد تمام مہمانوں کو راج محل میں سونے کے لئے کہا گیا۔ کچھ ہی دیر بعد سب خواب ِ خرگوش کے مزے لینے لگے لیکن چالاک چور کو نیند نہ آئی۔ اس نے راجکماری سے ملنے کا ارادہ کیا۔ وہ راجکماری کی خواب گاہ میں داخل ہوا۔ اس نے آہستہ سے آواز دی ’’راجکماری، کیا تم سوگئی ہو؟‘‘راجکماری آواز سن کر چونک پڑی۔ اُس نے کہا ’’تم کون ہو؟ اور اس طرح چوری چھپے تمہیں یہاں آنے کی ہمت کیسے ہوئی؟‘‘’’راجکماری مَیں تو صرف یہ کہنے آیا ہوں کہ آپ بے حد حسین ہیں ۔‘‘ اپنی تعریف سن کر راجکماری بہت خوش ہوئی۔ اس نے سوچا ہو نہ ہو یہی وہ چالاک ہے۔ چنانچہ دوسری ترکیب کے مطابق اس نے چور کو اندر آنے کے لئے کہا۔ چور خوشی خوشی اندر داخل ہوا۔ راجکماری نے کہا ’’تم پہلے شخص ہو جس نے میرے حسن کی تعریف کی ہے۔ اس تعریف کے لئے مَیں تمہیں ایسا انعام دینا چاہتی ہوں جو تمہیں ہمیشہ یاد رہے گا۔‘‘چالاک چور راجکماری کی باتوں کو نہ سمجھا۔ وہ راجکماری کے پاس گیا۔ راجکماری نے اس کی پیشانی کا بوسہ لیا۔ بوسہ لیتے وقت اس نے ایک مخصوص رنگ سے ایک نشان بنا دیا اور کہا ’’یہی تمہارا انعام ہے۔‘‘بوسہ لینے کے بعد راجکماری نے کہا ’’اس سے پہلے کہ کوئی شخص تمہیں یہاں دیکھ لے، تم فوراً یہاں سے چلے جاؤ۔‘‘چالاک چور جلدی سے وہاں سے رخصت ہوگیا۔ وہ یہی سمجھے ہوئے تھا کہ راجکماری نے اسے پیار کا بوسہ دیا۔ اسے معلوم نہ تھا کہ پیشانی پر مخصوص رنگ کا ایک نشان بھی بنا دیا گیا ہے۔
 چور کو نیند نہ آئی۔ تمام لوگوں کے اٹھنے سے پہلے ہی وہ اٹھ گیا۔ جب اس نے آئینہ میں اپنی صورت دیکھی تو اس اپنی پیشانی پر کسی رنگ کا نشان نظر آیا۔ وہ راجکماری کی چالاکی سمجھ گیا۔ اس کے بعد وہ پھر آہستہ سے راجکماری کے کمرے میں داخل ہوا۔ وہاں اس نے دیکھا کہ میز پر نیلے رنگ کا ڈبہ رکھا ہے۔ اس نے خاموشی سے اُس رنگ کے ڈبّے کو اٹھا لیا اور وہاں سے آنے کے بعد راج محل میں جتنے مہمان گہری نیند سو رہے تھے ان کی پیشانیوں پر ویسا ہی نشان بنا دیا۔صبح ہوئی تو بادشاہ اور راجکماری بہت خوش تھے کہ آج چور ضرور پکڑا جائے گا۔ محل کے تمام دروازے بند کر دیئے گئے تھے تاکہ کوئی یہاں سے بھاگنے نہ پائے۔بادشاہ اور راجکماری جب راج محل میں پہنچے تو انہیں تمام مہمانوں کی پیشانیوں پر مخصوص رنگ کے نشانات دیکھ کر حیرت ہوئی۔ اس طرح دوسری ترکیب بھی فیل ہوگئی تھی۔ بادشاہ اپنے مشیروں پر گرم ہوا۔مشیروں نے کہا ’’حضور! پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔ تیسری ترکیب میں چور بچ کر نہ جائے گا.... ترکیب یہ ہوگی کہ راجکماری کے کمرے میں ایک تہہ خانے بناکر اسے اس طرح ڈھانک دیا جائے کہ کسی کو اس کا پتہ تک نہ چل سکے۔ جوں ہی چور کمرے میں داخل ہوگا سیدھا تہہ خانے میں چلا جائے گا اور پھر اس کا وہاں سے باہر نکلنا مشکل ہوگا۔‘‘بادشاہ کو یہ ترکیب پسند آئی۔ اس نے تہہ خانہ بنانے کا حکم دیا۔ کچھ دنوں بعد رقص و سرود کی محفل منعقد ہوئی۔ تمام شہریوں کو دعوت دی گئی۔ پروگرام ختم ہونے کے بعد تمام مہمانوں سے راج محل میں سونے کے لئے کہا گیا۔ سب سوگئے لیکن چالاک چور کو نیند کہاں ؟ وہ پھر راجکماری کے کمرے میں داخل ہوا۔ داخل ہوتے ہی وہ تہہ خانے میں گر پڑا۔ اس نے باہر نکلنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئی۔
 راجکماری نے چور کے تہہ خانے میں گرنے کی آواز سن کر زور سے چلّایا ’’چور... چور....!‘‘راجکماری کی آواز سن کر بہت سے مہمان چور پکڑنے کے لئے راجکماری کے کمرے میں داخل ہوئے اور وہ بھی تہہ خانے میں جاگرے۔جب بادشاہ اور اس کے مشیر وہاں پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ تہہ خانے میں بہت سے لوگ گرے ہوئے ہیں ۔ یہ پتہ لگانا مشکل ہے کہ ان میں اصل چور کون ہے؟بادشاہ یہ ترکیب بھی فیل ہوتے دیکھ غصے سے سرخ ہوگیا۔ وہ اپنے مشیروں پر برس پڑا ’’تمہاری سب ترکیبیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ تم میرے مشیر بننے کے لائق نہیں ہو۔‘‘کچھ دیر بعد راجکماری نے بادشاہ کے کان میں کچھ کہا۔ بادشاہ نے بغور سنا اور سر ہلا کر ہاں کہا۔ بادشاہ نے اپنے تمام مہمانوں سے مخاطب ہوکر کہا ’’بھائیو! آپ مَیں ایک چالاک چور موجود ہے، جس نے میرے مشیروں کو بھی مات دے دی ہے اور اپنی ذہانت و عقلمندی ثابت کر دکھایا ہے۔ مَیں چاہتا ہوں کہ وہ اپنے آپ کو ظاہر کر دے تاکہ راجکماری کی شادی اس سے کر دوں ۔‘‘مہمانوں میں سے بیس لوگ راجکماری سے شادی کرنے کے لئے آگے بڑھے۔بادشاہ نے اپنی بیٹی سے پوچھا ’’کیا تم اُسے پہچان سکتی ہو؟‘راجکماری نے کہا ’’مَیں اس کی شکل و صورت نہیں جانتی مگر آنکھ بند کرکے بھی اس کی آواز پہچان سکتی ہوں ۔‘‘چالاک چور آگے بڑھا، اس نے اپنا سر جھکایا اور آداب بجا لاتے ہوئے کہا ’’راجکماری، چالاک چور آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔‘‘راجکماری نے آواز سنتے ہی پہچان لیا اور خوشی سے چلّائی ’’ابّا جان.... یہی وہ آدمی ہے۔‘‘بادشاہ نے کہا ’’اگرچہ تم سزا کے مستحق ہو، لیکن مَیں نے سب کے سامنے وعدہ کیا ہے۔ اس لئے راجکماری کی شادی تم سے کرتا ہوں ۔ آج سے تم اس ملک کے راجکمار ہو گے مگر اس سے پہلے تمہیں وعدہ کرنا ہوگا کہ پھر کبھی چوری نہ کرو گے؟‘‘’’حضور!‘‘ چالاک چور نے کہا ’’میری صرف تین خواہشیں تھیں ۔ ایک آپ کی طرح امیر ہونا، دوسرے آپ کے جیسے محل کا مالک ہونا اور تیسرے راجکماری سے شادی کرنا.... آج میری تینوں خواہشیں پوری ہوچکی ہیں ، اس لئے آئندہ چوری نہ کروں گا۔‘‘اس کے بعد چالاک چور نے جو دولت چرائی تھی وہ بادشاہ کو لوٹا دی اور پھر کبھی اس نے چوری نہ کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK