Inquilab Logo

ذرا سنبھل کر

Updated: October 10, 2020, 3:10 AM IST | Idrees Siddiqui | Mumbai

یہ کہانی موئی کی ہے۔ اُسے سائنس میں بے حد دلچسپی ہے۔ وہ بات بات پر کئی سوال کرتا ہے۔ اس کے والد اس کے ہر سوال کا تجربے کے ساتھ جواب دیتے ہیں لیکن اس کے بعد اس کا اگلا سوال تیار رہتا ہے۔ جانیں موئی کی دلچسپی سے پُر کہانی۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

ربڑ کی گیند کھیلنے میں بہت مزہ آتا ہے اور موئی کے پاس کئی طرح کی گیندیں ہیں ۔ اُسے یہ دیکھ کر بہت اچھا لگتا کہ وہ گیند کو جتنی طاقت سے فرش پر مارتا ہے وہ اتنی ہی تیزی سے اُچھل کر اوپر کی طرف جاتی ہے۔ اس وقت موئی گیند کو فرش پر اس طرح مارنے کی کوشش کر رہا کہ وہ اُچھل کر سیدھی چھت کی طرف جائے لیکن گیند ہے کہ وہ فرش پر مانے کے پوائنٹ کی سیدھ میں چھت کی طرف نہیں جاتی بلکہ ترچھی ہو کر کبھی چھت تو کبھی دیوار سے جاکر ٹکراتی ہے۔ اُس کا مسئلہ یہ ہے کہ گیند بالکل سیدھی اوپر کیسے جائے؟ موئی کے کمرہ سے گیند مارنے کی تیز آوازیں سن کر بالآخر پاپا کو دخل دینا پڑا۔’’موئی، تم گیند کمرہ میں کیوں کھیل رہے ہو؟ باہر جاکر کھیلو....‘‘’’پاپا، کسی کھلی جگہ پر یہ پتہ نہیں لگتا کہ گیند کتنی اونچی اور کس پوائنٹ پر پہنچی۔‘‘ موئی کا جواب سن کر پاپا کو حیرت ہوئی تو موئی نے سمجھانے کی کوشش کی ’’یہاں کمرہ میں فرش کے ایک خاص پوائنٹ پر گیند مارتا ہوں تاکہ وہ اسی پوائنٹ کی سیدھ میں چھت پر لگے لیکن ایسا نہیں ہوتا بلکہ وہ ادھر اُدھر دیواروں پر ٹکراتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنا چاہتا ہوں کہ کتنی طاقت سے گیند فرش پر ماری جائے کہ وہ اتنے ہی زور سے چھت تک جائے۔‘‘’’اوہو.... تو جناب کا مسئلہ گیند پھینکنے کے عمل اور اسکے پلٹ کر چھت کی طرف جانے کی ردعمل کا ہے۔‘‘ پاپا کے کہنے پر موئی کی سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ ایکشن اور ری ایکشن کی بات کیوں کر رہے؟ ’’دیکھو نیوٹن کا تیسرا لاء آف موشن ہے کہ کسی عمل کی رفتار کے برابر ہی مخالف ردعمل ہوتا ہے۔‘‘چونکہ موئی ابھی باقاعدہ سائنس نہیں پڑھ رہا بلکہ صرف معلومات کی حد تک سائنس پڑھائی جاتی ہے اس لئے نیوٹن کا نام تو جانتا ہے لیکن اُس کے سائنسی اُصول نہیں پڑھے ہیں ۔’’وہ تو ٹھیک ہے پاپا لیکن گیند سیدھی واپس کیوں نہیں جاتی؟‘‘ موئی اپنے مسئلہ پر اٹکا رہا ’’میری گیند ترچھی کیوں جاتی ہے؟‘‘ ’’اس لئے کہ تم فرش پر گیند ترچھی پھینکتے ہو!‘‘ سیدھا سادا سا جواب ملا، ’’دیکھو.... جب تم فرش پر کھڑے ہوکر نیچے گیند مارتے ہو تو وہ ترچھی لائن میں جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ اتنی ہی طاقت سے مخالفت سمت میں ترچھی پلٹتی ہے۔‘‘ پھر بولے، ’’اچھا ایک تجربہ کرتے ہیں ۔ تم ایک اسٹول پر کھڑے ہو جاؤ تاکہ نیچے نشان لگی جگہ پر گیند سیدھے پھینک سکو تبھی گیند سیدھی لائن میں چھت کی طرف، فرش پر لگے نشان کی سیدھ میں ، جائے گی۔‘‘موئی اسٹول لاکر کھڑا ہوگیا اور پاپا کے فرش پر لگائے نشان کی سیدھ میں ہاتھ لٹکایا جس میں گیند پکڑ رکھی تھی۔
 اب گیند کو ڈراپ کرو۔ پاپا کے کہتے ہی موئی نے گیند چھوڑ دی جو فرش پر نشان سے ٹکرا کر سیدھی اوپر واپس آئی۔ پھر پاپا نے بھی مہارت کے ساتھ گیند فرش پر مار کر فرش پر لگے نشان کی سیدھ میں چھت تک پہنچا دی۔ ’’آپ کی گیند تو سیدھی چھٹ پر ٹکرائی۔‘‘ موئی نے تعریف کی۔اتنے میں امّی بھی گیند کی دھمک سن کر موئی کے کمرہ میں آگئیں اور پاپا کو کھیلتے دیکھ کر کہنے لگیں ’’آپ بھی شامل ہوگئے بجائے کمرہ میں کھیلنے کے لئے منع کرتے!‘‘’’اوہ..... مَیں موئی کے ساتھ کھیل نہیں بلکہ نیوٹن کا تھرڈ لاء آف موش بتا رہا ہوں ۔‘‘’’وہ تو باہر بھی سمجھا اور دکھا سکتے ہیں ۔‘‘ امّی نے کمرے میں کھیلنے پر ناراضگی ظاہر کی۔ ’’ہاں .... لیکن یہ تجربہ کمرے میں ہی ہوسکتا ہے۔‘‘’’یہ کیوں نہیں کہتے کہ خود بھی بچہ بن گئے!‘‘ دونوں میں نوک جھونک ہونے لگی لیکن ہلکے پھلکے انداز میں ۔ پھر پاپا نے اسی نشان پر گیند مار کر دکھائی جو سیدھی اوپر گئی، ’’دیکھا.... ہر عمل کا برابر اور مخالف ردعمل ہوتا ہے۔‘‘’’پاپا گیند کا فرش سے پلٹ کر چھت کی طرف جانا مخالف ردعمل ہوا لیکن وہ برابر کیسے ہے؟‘‘موئی نے نیا سوال پوچھ کر پاپا اور امّی کی بحث کو ختم کر دیا۔’’یہ گیند پر زور کے استعمال پر منحصر ہوگا۔‘‘ پھر پاپا نے پوچھا ’’اگر تم گیند کو سامنے دیوار میں ماتے ہو تو وہ کہاں جائے گی؟‘‘’’دوسری دیوار تک جو سامنے ہے۔‘‘’’اور کتنی دور؟‘‘’’جتنی زور سے ماریں گے وہ اتنی ہی دور پلٹ کر جائے گی۔‘‘’’تم نے اپنے سوال کا خود جواب دے دیا۔ سیدھی سی بات ہے کہ ایکشن کے.....‘‘موئی نے پاپا کا جملہ پورا کیا ’’برابر اور مخالف ری ایکشن ہوگا۔‘‘’’گڈ کہ تم سمجھ گئے لیکن اب باہر کھیلو گے۔ کمرے میں نہیں ۔‘‘ امّی نے گھر میں کھیل بند کرنے کے لئے کہا تاکہ کسی چیز کے ٹوٹنے کا نقصان نہیں ہو۔
 موئی کو سائنس کا بہانہ مل گیا۔ اُس کی امّی جب بھی کمرہ میں گیند کھیلنے کے لئے منع کرتیں وہ تپاک سے کہتا ’’پاپا نے بتایا تھا کہ یہ سائنس کا اصول ہے۔‘‘ امّی گھر میں گیند کی دھمک سے بہت تنگ آچکی تھیں ۔ شام کو پاپا کے گھر آتے ہی انہوں نے فریاد کی۔’’تم موئی کا گھر میں گیند کھیلنا بند کردو۔ مَیں شور سے پریشان ہو جاتی ہوں ۔ اُس کے گیند کی دھمک مجھے اپنے سر میں محسوس ہوتی ہے۔‘‘’’تم منع کر دیتیں کہ گھر کے باہر کھیلو۔‘‘’’اُسے نیوٹن کے تھرڈ لاء آف موشن کے بارے میں آپ نے ہی بتایا تھا نا؟ اب مَیں اُس کے ’سائنس پروجیکٹ‘ کو کیسے روک دوں ؟‘‘ یہ سن کر پاپا کو ہنسی آگئی۔’’تم پریشان نہ ہو.... دیکھنا کل سے وہ گھر کے باہر کھیلے گا۔‘‘اگلے دن آفس سے واپسی میں پاپا ایک ریکٹ اور نئی گیند لائے جسے دیکھ کر موئی بہت خوش ہوا۔ ’’بیٹا! یہ ٹینس ریکٹ اور اس کی بال ہے۔ تمہیں پہلے وال پریکٹس کرنی ہوگی۔‘‘’’وہ کیسے پاپا؟‘‘پاپا نے لان کی دیوار پر تین اور چار فٹ کی اونچائی پر لکیریں بنا دیں اور اس سے کہا ’’تمہیں لان کے بیج دائرہ میں کھڑے ہوکر دیوار پر لگے نشانوں پر ریکٹ سے گیند مارنی ہے۔ یہی وال پریکٹس کہلاتی ہے۔‘‘یہ نیا کھیل موئی کو پسند آیا۔ سبھی کہتے ہیں کہ موئی کے دماغ میں اگر کوئی بات گھس جائے تو پھر جلدی نکلتی نہیں ۔ اُس کی ٹیچر نے بھی یہی بتایا تھا۔’’لیکن یہ سبھی بچوں کے ساتھ ہوتا ہے، ایک طرح کی ضد کہہ لیجئے۔‘‘ امّی نے بچوں کی فطرت کے بارے میں اپنی رائے دی۔ ’’موئی میں بھی یہی بات ہے۔‘‘وال پریکٹس کرتے ہوئے موئی کو دھن سوار رہی کہ وہ گیند اس طرف دیوار پر مارے کہ گیند اسی اونچائی پر واپس ہو۔ وہ دونوں ہاتھوں سے ریکٹ پکڑ کر گیند کو بہت زور سے دیوار پر مارتا لیکن گیند سیدھے نہیں آتی۔ یہ دیکھ کر موئی کو ضد ہوگئی کہ جتنی تیز گیند پھینکے وہ اتنی ہی تیزی سے اور اسی اونچائی سے واپس آئے۔ اسی ضد میں گیند کو دیوار پر مارنے میں ایک بار موئی نے اپنی پوری طاقت لگا دی۔ اس بات گیند نہ صرف پوری طاقت سے واپس آئی بلکہ وہ سیدھی اسی اونچائی پر دیوار سے لگ آئی۔ لیکن یہ دیکھنے کا موئی کو ہوش نہیں رہا کیونکہ گیند اتنی تیزی سے واپس ہوکر اس کے چہرہ سے ٹکرائی کہ موئی دھڑام سے زمین پر گر پڑا۔ اب موئی کو معلوم ہوا کہ کسی عمل کا مخالف اور برابر ردعمل ہوتا ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK