Inquilab Logo Happiest Places to Work

اکبر بیربل کے ۲؍ مزیدار قصے

Updated: December 30, 2023, 1:55 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اکبر کے دربار کے سبھی لوگ بیربل سے جلنے لگے اور کیوں نہ جلتے، آخر بادشاہ بیربل سے محبت بھی تو کتنی کرتا تھا۔ ایک دن بیربل کی طبیعت خراب ہوئی۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

کون عقلمند ہے؟
اکبر کے دربار کے سبھی لوگ بیربل سے جلنے لگے اور کیوں نہ جلتے، آخر بادشاہ بیربل سے محبت بھی تو کتنی کرتا تھا۔ ایک دن بیربل کی طبیعت خراب ہوئی۔ بادشاہ بہت اداس بیٹھا ہوا تھا۔ تمام درباری وجہ سمجھ گئے کہ آج بیربل کے نہ آنے کی وجہ سے بادشاہ اداس ہیں۔ ایک دربار نے کہا، ’’جہاں پناہ! بیربل میں ایسی کون سی بات ہے جو ہم میں نہیں۔ کبھی ہم کو بھی تو اپنی عقلمندی کا ثبوت دینے کا موقع دیجئے۔‘‘ اکبر نے ٹالنے کیلئے کہا، ’’بھائی مجھے تمہارے اوپر بھروسہ نہیں ہے اس لئے مَیں تمہارا امتحان لینا نہیں چاہتا۔‘‘ لیکن درباریوں نے کہا کہ، ’’آپ ہماری عقل کا امتحان لیجئے اگر ہم اس میں پورے نہ اتریں تو پھر جو جی چاہے کہئے گا۔‘‘ جب بادشاہ نے یہ دیکھا کہ آج یہ لوگ ایسے نہ مانیں گے تو اس نے ڈھائی گز کا ایک کپڑا منگایا۔ جب کپڑا آگیا تو بادشاہ نے کہا، ’’اب مَیں بستر پر لیٹا جاتا ہوں، تم میرا سارا جسم اس کپڑے سے ڈھک دو۔‘‘
اب ہر ایک نے اس کپڑے سے اکبر کے جسم کو ڈھکنے کی کوشش کی۔ مگر ڈھائی گز کا کپڑا اتنا کیسے ہوسکتا تھا کہ سارا جسم ڈھک سکے۔ وہ سر ڈھکتے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا تھا۔ آخر عاجز آکر انہوں نے بادشاہ سے معافی مانگی کہ یہ ہمارے بس کا روگ نہیں۔
 اب بادشاہ نے حکم دیا کہ بیربل کو فوراً لایا جائے۔ وہ جس عالم میں ہوں ان کو پالکی پر لے آیا جائے۔ جب بیربل آئے تو اکبر نے ان کو ساری بات بتائی اور کہا کہ اب تم ذرا اس ڈھائی گز کے کپڑے سے میرے سارے جسم کو ڈھک دو۔‘‘ بیربل نے چادر اٹھائی اور بادشاہ کے پاؤں دہرے کئے، چادر ڈال دی، اب پاؤں کے سکڑنے سے سارا جسم ڈھک گیا نہ تو سر ہی کھلا اور نہ پاؤں۔ بادشاہ نے کہا، ’’مگر تم نے میرے پاؤں کیوں دہرے کر دیئے۔‘‘ بیربل نے کہا، ’’جہاں پناہ! ہمارے یہاں ایک مثل ہے کہ ہمیشہ چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانا چاہئے۔ اسی لئے مَیں نے آپ کے پاؤں چادر کو دیکھتے ہوئے سکیڑ دیئے۔‘‘ یہ جواب سن کر بادشاہ بہت خوش ہوا اور درباری لاجواب ہوگئے۔
دریا کی شادی
ایک مرتبہ اکبر، بیربل سے ناراض ہوگئے اور اس کو ذرا سی بات پر دربار سے نکال دیا۔ بیربل کو اس بات سے اتنی تکلیف پہنچی کہ وہ دہلی چھوڑ کر بہت دور پر ایک اور بادشاہ کی حکومت میں چلے گئے۔ کچھ دنوں تک تو غصے میں اکبر کو بیربل کی یاد نہ آئی لیکن پھر تو بغیر بیربل کے دربار سونا سونا لگنے لگا۔ اس نے ہر جگہ اپنے سفیر بھیجے کہ وہ بیربل کا پتہ لگائیں لیکن بیربل کا پتہ نہ چل سکا۔
 آخر بادشاہ کو ایک ترکیب سوجھی۔ اس نے پاس پڑوس کے ملکوں کے بادشاہوں کے نام ایک دعوت نامہ بھیجا۔ ہمارے دریا کی شادی ہو رہی ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ آپ کے دیس کی ندیاں بھی اس تقریب میں شرکت کریں۔‘‘
 لیکن اس دعوت نامے کا جواب کسی دربار سے نہ جاسکا۔ جس بادشاہ کے یہاں بیربل تھا اس نے لکھ بھیجا کہ، ’’ہماری ندیاں سب کی سب آنے کیلئے تیار ہیں۔ آپ اپنے یہاں کے کنویں کو انہیں لے جانے کے لئے بھیج دیجئے۔‘‘
 اب یہ جواب پا کر اکبر سمجھ گیا کہ ہو نہ ہو بیربل اسی دربار میں ہے۔ اس نے فوراً وہاں کے بادشاہ کو لکھا کہ، ’’وہ بیربل کو بھیج دیں۔‘‘
 چنانچہ اس طرح بیربل پھر اکبر کے دربار میں واپس آگئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK