Inquilab Logo

دو ہنس اور ایک کچھوا

Updated: March 30, 2024, 12:00 PM IST | Muhammad Ziaul Islam | Mumbai

کچھوا بولا ’’ چھڑی کے دونوں سروں کو تم دونوں اپنی چونچ سے پکڑ لینا، میں اُسے بیچ سے پکڑ کر لٹک جاؤں گا۔ پھر ہم اُڑتے ہوئے آسمان کے راستےسے دوسری جھیل پر پہنچ جائیں گے۔‘‘

Photo: INN
تصویر : آئی این این

کسی جنگل میں ایک خوبصورت جھیل تھی جس کا پانی بہت صاف شفاف اور ٹھنڈا تھا۔ جھیل میں ہر وقت رنگ برنگی مچھلیاں تیرتی رہتی تھیں۔ ایک کچھوا بھی اُسی جھیل میں رہا کرتا تھا۔ اس جھیل پر دو ہنس بھی روزانہ صبح ہوتے ہی آ جاتے اور شام کو اپنے گھونسلے میں واپس چلے جاتے۔ رفتہ رفتہ کچھوے اور اُن دونوں ہنسوں میں بڑی دوستی ہوگئی۔ کچھوا بہت با تو نی تھا۔ ایک منٹ بھی چپ نہ رہتا۔ تینوں دوست دن بھر آپس میں باتیں کیا کرتے۔ 
 ایک سال اُس علاقے میں ذر ابھی پانی نہیں برسا۔ ندیاں اور جھیلیں سوکھنے لگیں۔ آدمی، جانور اور پرندے سب بھوک پیاس سے مرنے لگے۔ اور اس جگہ کو چھوڑچھوڑ کر بھاگنے لگے۔ 
 جب اُس جھیل کا پانی بھی سوکھ گیا تو ہنسوں نے مجبور ہو کر ایک دن یہی فیصلہ کیا کہ کسی دوسری جھیل پر
چلا جانا چاہئے۔ جہاں پانی کی اتنی کمی نہ ہو۔ 
 دونوں ہنسوں کو اُس وقت اپنے دوست کچھوے کی یاد آئی۔ اُنھوں نے سوچا کہ کل اپنے دوست سے آخری ملاقات کر کے رخصت ہو لیا جائے۔ معلوم نہیں پھر ملنا ہو کہ نہ ہو۔ دوسرے دن ہنسوں نے کچھوے سے کہا ’’ دوست اس جھیل میں تو اب کیچڑ ہی کیچڑ ہے۔ اب یہاں زندہ رہنامشکل ہے۔ ہم دونوں  اڑکر اب کسی دوسری جھیل پر چلے جائیں  گے۔ ‘‘
 کچھوارو نے لگا اور بولا ’’ دوست مجھے بھی اپنے ساتھ لیتے چلو۔ مجھے مرنے کے لئے کیا اکیلا چھوڑ جاؤ گے ؟‘‘ ہنسوں نے کہا ’’ہم تمہیں ہر گز نہیں چھوڑنا چاہتے۔ دوست ہمیں خود بہت افسوس ہے تم سے بچھڑنے کا مگر کیا کریں۔ ہم تو اُڑ کر پہنچ سکتے ہیں۔ تم کیسےچلو گے ؟
کچھوا بولا ’’ ٹھیک ہے۔ میں اُڑ نہیں سکتا۔ لیکن اگر تم لوگ مجھے اپنے ساتھ لے چلنے کا وعدہ کرو تو میں  ایک ترکیب بتاؤں  گا۔ ‘‘
 ہنس بولے۔ ’’تم ترکیب بتاؤ۔ ہم تمہیں  ضرور اپنے ساتھ لے چلیں گے‘‘ 
 کچھوا بولا ’’ تو جاؤ کہیں سے ایک مضبوط چھڑی ڈھونڈھ کر لے آؤ۔ اُس چھڑی کے دونوں سروں کو تم دونوں اپنی چونچ سے پکڑ لینا، میں اُسے بیچ سے پکڑ کر لٹک جاؤں گا۔ پھر ہم اُڑتے ہوئے آسمان کے راستے
سے دوسری جھیل پر پہنچ جائیں گے۔ ‘‘
 دونوں ہنسوں کو یہ ترکیب بہت پسند آئی۔ وہ فوراً اڑ کر گئے اور جنگل سے ایک مضبوط چھڑی ڈھونڈ لائے۔ روانہ ہونے سے پہلے اُن میں سے ایک ہنس کچھوے سے بولا’’ یار دیکھو اُڑتے وقت تم بالکل چپ رہنا۔ کیونکہ بغیر بولے تم سے رہا نہیں جاتا۔ اگر غلطی سے بھی تم نے منہ کھولا تو فوراً نیچے گر پڑو گےاور تمہاری ہڈی پسلی ٹوٹ جائے گی۔ ‘‘
 کچھوا بولا’’ میں بالکل نہیں بولوں گا یہ وعدہ رہا۔ ‘‘ اب ہنسوں نے چھڑی کے دونوں سروں کو اپنی چونچ سے پکڑ کر اُٹھا لیا اور کچھوے نے اُچھل کر چھڑی کو منہ سے پکڑ لیا۔ ہنس اُڑے اور ساتھ ہی کچھوا بھی اُڑنے لگا۔ ہنس اُڑتے گئے۔ اُونچےاور اونچے۔ جنگل کھیت میدان اور پہاڑ سب گزرتے گئے۔ 
  اب دونوں ہنس ایک شہر کے اوپر سے گزر رہے تھے۔ ایسا تماشہ کبھی کسی نے نہیں دیکھا تھا۔ سب کو یہ منظر بہت عجیب سالگا بچے تالیاں بجانے اور شور مچانے لگے۔ ایک لڑ کا چلا کر بولا ’’ ذرا اس کچھوے کو تو دیکھو کیسا چڑیوں کی طرح اُڑا جا رہا ہے۔ ‘‘ کچھوے کو لڑکوں کے اس طرح ہنسنے پر بہت غصہ آیا اور وہ چپ رہنے کا اپنا وعدہ بھول گیا۔ جیسے ہی کچھوے نے کچھ کہنے کے لئے منہ کھولا چھڑی اُس کے منہ سے چھوٹ گئی۔ وہ تو بڑی خیریت ہوئی کہ ایک گھنا بر گد کا پیڑ بیچ میں آگیا اور نہ اگر کہیں وہ زمین پر گرتا تو اُس کی ہڈی پسلی چور ہوگئی تھی۔ 
(حوالہ کتاب:سبق آموز کہانیاں )

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK