Inquilab Logo

ہار کے بعد جیت ہے

Updated: January 25, 2020, 2:15 PM IST | Zaibunnisa

پہاڑی کے اس پار ایک خوبصورت باغیچہ تھا۔ اس باغیچے میں رنگ برنگی تتلیاں منڈلاتی رہتی تھیں۔

باغ میں بچے کھیلتے ہوئے ۔ تصویر : آئی این این
باغ میں بچے کھیلتے ہوئے ۔ تصویر : آئی این این

پہاڑی کے اس پار ایک خوبصورت باغیچہ تھا۔ اس باغیچے میں رنگ برنگی تتلیاں منڈلاتی رہتی تھیں۔ سونو بھنورا ادھر اُدھر اڑتا،  پھدکتا اور تتلیوں کے باغیچے میں آنے والے نئے پرندوں کی خبر ’خبریا چینلوں‘ کی طرح دیتا رہتا۔ سورج مکھی سے اس کی کچھ زیادہ ہی گہری دوستی تھی۔
 ایک دن اچانک سب نے دیکھا کہ دور سے ایک کالی تتلی اڑتی ہوئی آرہی ہے۔ بالکل کالی۔ پہلے تو سب ڈر گئے کہ کہیں کوئی ایسا پرندہ تو نہیں چلا آرہا ہے جو ہم سب تتلیوں اور پرندوں کو مار ہی ڈالیں۔ مگر جب وہ باغیچے کے نزدیک آئی تو سونو بھنورا ہنستے ہوئے بولا ’’ارے، یہ توکالے رنگ کی تتلی ہے۔ یہ تو تم سب تتلیوں کی بہن ہے۔‘‘ سونو بھنورے کی بات سن کر وہاں موجود باقی تتلیاں چڑھ کر بولیں ’’خبردار! جو کسی نے کالی کلوٹی تتلی کا رشتہ ہمارے ساتھ جوڑا! ہم تو اتنی خوبصورت ہیں کہ ہم سے باغیچے کی رونق اور شان بڑھتی ہے۔‘‘
 سونو بھنورا ان تتلیوں کی بات سن کر خاموش ہوگیا۔ اس کالی تتلی نے ساری بات سن لی تھی۔ اسے بہت دکھ ہوا مگر صبر کیا کیونکہ صبر کرنے والوں کے ساتھ اللہ ہوتا ہے۔ رات ہوچکی تھی۔ باغیچے میں رہنے والی کسی بھی تتلی نے اس سے بات کرنا گواران نہیں کیا۔
 اسے اس باغیچے میں آئے ہوئے کئی دن گزر گئے تھے مگر کسی نے اس کی طرف دوستی کا ہاتھ نہیں بڑھایا۔ وہ اکیلی کی اکیلی ہی رہی۔ اس کا دل چاہتا تھا کہ وہ سب سے بولے، سب کے ساتھ کھیلے۔ مگر اس کا سوچنا بیکار تھا۔ آخر ایک دن وہ ڈرتے ہوئے ان تتلیوں کے پاس جاکر بولی ’’کیا میں بھی تم سب کے ساتھ رہ سکتی ہوں؟‘‘
 اس کی بات سن کر رانی تتلی بولی ’’نہیں، ہرگز نہیں۔ کیونکہ تم خوبصورت نہیں ہو۔ تم ہم میں سے نہیں ہوسکتیں۔ تمہارا رنگ سونو بھورے کے رنگ سے ملتا جلتا ہے۔جائو تم اسی سے دوستی کرو۔‘‘
 رانی تتلی کی بات سن کر کالی تتلی کا دل چھلنی ہوگیا۔ وہ روتے ہوئے چنبیلی کے پودے کے پاس پہنچی۔ وہاں سونو بھنورا موجود تھا۔ اس روتا دیکھ کر اس نے پوچھا ’’تم کیوں رو رہی ہو تتلی بہن؟‘‘
 کالی تتلی نے اسے اپنا دکھڑا سنایا۔ سونو بھنورے نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا ’’صبح سویرے باغیچے میں ایک بہت ہی پیارا لڑکا پھول توڑنے آتا ہے۔ پتہ ہے وہ اپنے کلاس کو پھولوں سے سجاتا ہے۔ وہ بہت ہی رحمدل ہے۔ وہ یہاں پرندوں کیلئے اکثر کچھ نہ کچھ کھانے کی چیزیں بھی لاتا رہتا ہے۔ اس کا نام امین ہے۔ تم اسے اپنی درد بھری داستان سنانا۔ وہ ضرور تمہاری مدد کرے گا۔‘‘
 اگلی صبح جیسے ہی امین باغیچے میں آیا، کالی تتلی اس کے پاس آئی۔ اس نے اسے اپنی آب بیتی سنائی۔ اس کی دکھ بھری داستان سن کر امین نے کہا ’’تم فکر مت کرو پیاری تتلی۔ اللہ تعالیٰ ساری دنیا کا پالنے والا ہے۔ اس سے بڑھ کر رحم کرنے والا کوئی نہیں۔ ساری مشکلیں وہی دور کرتا ہے۔ بس تم دعا کرو اور اسی سے مانگو جو کچھ بھی مانگنا چاہو۔ وہ تمہاری فریاد ضرورسنے گا۔ خوشیوں سے تمہارا دامن بھر دے گا۔‘‘
 امین کی بات سن کر کالی تتلی کے دل کا بوجھ کسی حد تک ہلکا ہوگیا۔ وہ ہر روز اللہ سے دعا مانگنے لگی اور وہ من ہی من میں سوچنے لگی ’’اے میرے اللہ! ایسا بھلا لڑکا مجھے پہلے ہی مل گیا ہوتا تو اتنا دکھ اور اتنی تکلیف نہ جھیلنی پڑتی۔ مجھے اس نے کتنی تسلی دی ہے۔ ضرور اس کی امی جان بھی اسی کی طرح ہوں گی۔ تو نے چاہا توتو میں ان سے ضرور ملوں گی۔‘‘
 وقت بیتتا رہا۔ باقی تتلیاں اسے چڑھاتی رہیں، ستاتی رہیں۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ اچانک اس کالی تتلی کے جسم کا رنگ بدلنے لگا۔ دھیرے دھیرے اس کے پَر سنہری ہونے لگے۔
 سونو بھنورے نے دیکھا تو وہ حیران رہ گیا۔ وہ تیزی سے اڑتا ہوا رانی تتلی کے پاس پہنچا اور بولا ’’میرے ساتھ چلو، دیکھو اس کالی تتلی کا رنگ سونے کی طرح چمکنے لگا ہے۔ وہ سنہری ہوگئی ہے۔‘‘
 پورے باغیچے میں یہ خبر پھیل گئی کہ کالی تتلی کا رنگ سنہرا ہوگیا ہے۔ اس کی چمک اور خوبصورتی کے سامنے تو رانی تتلی کی چمک اور خوبصورتی بھی پھیکی پڑگئی ہے۔ سب حیران تھے۔ سب کے من میں یہی سوال تھا کہ وہ اتنی خوبصورت کیسے ہوگئی؟
 رانی تتلی سے رہا نہ گیا۔ وہ کالی تتلی کے پاس پہنچی اور پوچھا ’’بتائو تمہارا رنگ سنہرا کیسے ہوگیا؟‘‘
 رانی تتلی کا سوال سن کر اس نے امین کے بارے میں بتایا اور بولی ’’امین نے جیسا مجھ سے کہا تھا، میں نے ویسا ہی کیا۔ دیکھو اللہ نے مجھ کو کتنے پیارے رنگ دے دیئے۔ میرے رب نے میری دعا سن لی اور مجھے میرے صبر کا کتنا اچھا بدلا دیا۔‘‘  یہ کہہ کر سنہری تتلی اڑتی ہوئی پہاڑیوں کے پار چلی گئی اور کچھ ہی دیر میں وہ امین کے آنگن میں لگی پھلواری میں پہنچ گئی۔
 وہاں اس نے دیکھا کہ امین کے بابا جان بڑی میٹھی آواز میں قرآن پاک پڑھ کر سنا رہے تھے۔’’ نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ اس سے بہتر ہو۔ اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔‘‘
 کلام پاک سن کر سنہری تتلی کا دل خوشی سے باغ باغ ہو اٹھا۔ اس نے خدا کا شکر ادا کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK