• Tue, 23 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنگلہ دیش: ایک اور طلبہ لیڈر مطلب سکدر کو گولی ماری گئی، خطرے سے باہر

Updated: December 22, 2025, 5:25 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش میں سیاسی تشدد میں شدت آ گئی ہے، جہاں نوجوان لیڈر شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد مظاہروں اور حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی دوران نیشنل سٹیزن پارٹی کے لیڈرم مطلب سکدر کو بھی خولنا میں گولی مار دی گئی مگر اب ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔

The situation in Bangladesh has become more tense. Photo: INN
بنگلہ دیش میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش میں نوجوان طلبہ لیڈرشریف عثمان ہادی کی موت کے بعد ہونے والے تشدد کے دوران، نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے ایک اور لیڈرکو پیر (۲۲؍دسمبر) کو خولنا میں شرپسندوں نے گولی مار دی۔ مسلح افراد نے این سی پی کے خولنا ڈویژنل سربراہ اور این سی پی سرامک شکتی کے مرکزی منتظم مطلب سکدرکے سر کو نشانہ بناتے ہوئے تقریباً صبح ۱۱؍ بجکر ۴۵؍ منٹ پر فائرنگ کی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ڈھاکہ یونیورسٹی کے ایک انتہا پسند طلبہ گروپ ’’انقلاب منچ‘‘ کے بانی ہادی کے قتل کے بعد ملک بھر میں تشدد پھوٹ پڑا۔ سونادانگا ماڈل پولیس اسٹیشن کے تفتیشی افسر (او سی) انیمیش منڈل کے مطابق، سکدر کو تشویشناک حالت میں خولنا میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش کے چٹاگانگ میں ہندوستانی ویزا کی درخواستیں غیر معینہ مدت کیلئے معطل

منڈل نے مزید بتایا کہ ڈاکٹروں کے مطابق مطلب اب خطرے سے باہر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گولی کان کے ایک طرف سے داخل ہوئی، جلد کو چیرتی ہوئی دوسری طرف سے نکل گئی۔ ہادی، جو ملک کی۲۰۲۴ء کی جمہوریت نواز تحریک کے لیڈر تھے، ایک متنازع شخصیت تھے اور ہندوستان مخالف سخت موقف کیلئے جانے جاتے تھے۔ انہیں ڈھاکہ میں مسجد سے نکلتے وقت نقاب پوش حملہ آوروں نے گولی مار دی تھی۔ ہادی کو علاج کیلئے سنگاپور کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ جمعرات (۱۸؍دسمبر) کو چل بسے۔ ان کی موت کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مشتعل مظاہرین نے دارالحکومت میں متعدد عمارتوں کو آگ لگا دی جن میں دو بڑے اخبارات کے دفاتر بھی شامل تھے، جہاں عملہ اندر پھنس گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: بلیو اوریجن مشن: وہیل چیئر پر خلا میں جانے والی پہلی خلا باز بخیریت لوٹ آئیں

مظاہرین نے ڈھاکہ کو ملک کے دیگر حصوں سے جوڑنے والی ایک بڑی شاہراہ کو بھی بلاک کر دیا اور جنوب مشرقی بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ میں ایک سابق وزیر کے گھر کو نذرِ آتش کیا۔ بنگلہ دیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمن، جو شیخ حسینہ کے والد تھے، کی رہائش گاہ کو بھی پرتشدد مظاہرین نے نقصان پہنچایا اور آگ لگا دی۔ ادھر بندرگاہی شہر چٹاگانگ میں اسسٹنٹ انڈین ہائی کمیشن اور قریبی سرکاری رہائش گاہوں پر پتھراؤ کیا گیا۔ ایک ہندو نوجوان کو بھی ہجوم نے قتل کر دیا، جس سے برادری میں مزید غم و غصہ پھیل گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK