Inquilab Logo Happiest Places to Work

دپیکا کے ساتھ ٹموتھی شالامے اور مائلی سائرس بھی ’ہالی ووڈ واک آف فیم‘ میں شامل

Updated: July 03, 2025, 7:40 PM IST | Mumbai

دپیکا پڈوکون کے علاوہ ہالی ووڈ کے معروف اداکار ٹموتھی شالامے اور مائلی سائرس کو بھی ’’ہالی ووڈ کا واک آف فیم‘‘ میں شامل کیا جائے گا۔

Timothée Chalamet, Deepika Padukone and Miley Cyrus. Photo: INN
ٹموتھی شالامے، دپیکا پڈوکون اور مائلی سائرس۔ تصویر: آئی این این

واضح رہے کہ دپیکا پڈوکون کے ساتھ ٹموتھی شالامے اور مائلی سائرس  کو بھی ہالی ووڈ کا واک آف فیم میں شامل کیا جائے گا۔ سندیپ وانگا ریڈی کی ۸؍ گھنٹے کی شفٹ کے بعد دپیکا پڈوکون نے ایک مرتبہ پھر دکھا دیا ہے کہ وہ ایک سچی کوئین ہیں۔ ’’جوان‘‘ کی اداکارہ کو ۲۰۲۶ء کے ہالی ووڈ واک آف فیم کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ یہ اعلان لائیو اسٹریم کیا گیا ہے جبکہ اس کی میزبانی ہالی ووڈ چیمبر آف کامرس نے کی ہے جس نے اسےہندوستانی صلاحیتوں کا سنگ میل بنا دیا ہے۔ دپیکا پڈوکون یہ اعزاز حاصل کرنےو الی پہلی اداکارہ بن گئی ہیں جبکہ وہ یہ اعزاز کرنے والےا فراد کی فہرست میں شامل ہوگئی ہیں جن میں راشیل میک ایڈمز، اسٹینلی ٹوکی ، ڈیمی مور، ٹموتھی شالامے، رامی ملک، ایملی بنٹ اور دیگر قابل ذکر ہیں۔ اس اعزاز کے بعد انٹرنیشنل فلم سرکٹ اور دنیا کے ثقافتی ایمبیسیڈر کے طور پر دپیکا پڈوکون کا کردار مزید ابھر جائے گا۔ باکس آفس پر بھی ان کے پرفارمنس میں بہتری آئے گی۔ ان کا انتخاب عالمی سنیما اور اس کے اداکاروں کی وسعت کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’جاز‘‘ کی ۵۰؍ ویں سالگرہ؛ ۲۹؍ اگست کو عالمی سطح پر ری ریلیز، نیا ٹریلر جاری کیا گیا

دپیکا پڈوکون نے یہ اعزاز حاصل کرنے کے بعد کہا کہ ’’یہ اعزاز نہ صرف یہ کہ میرے کام کیلئے ہے بلکہ یہ سب ہمارے لئے ہے۔‘‘ یاد رہے کہ ۲۰۱۸ء میں دپیکا پڈوکون کو پہلی مرتبہ عالمی شہرت حاصل ہوئی تھی جب ان کا نام ٹائمز کی ۱۰۰؍ بااثر شخصیات میں شامل کیا گیا تھا۔ بعد ازیں انہیں ٹائم ۱۰۰؍ کا امپیکٹ ایوارڈ دیا گیا تھا۔ ان کی یہ کامیابیاں صرف یہی تک محدود نہیں ہیں بلکہ انہوں نے لگژری برانڈ لوئی ویتون کی پہلی برانڈ ایمبیسیڈر بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا ہے۔ کام کے محاذ پر دپیکا پڈوکون ایٹلی کی اگلی فلم میں نظر آئیں گی جس میں ان کے مدمقابل اللو ارجن بھی نظرآئیں گے۔ علاوہ ازیں انہیں شاہ رخ خان کی فلم ’’کنگ‘‘ میں بھی کاسٹ کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK