Updated: December 24, 2025, 9:30 PM IST
| Mumbai
مصنف نے دھرما پروڈکشن اور نیٹ فلکس پر سرقہ کا الزام لگایا۔ آسکر کی شارٹ لسٹ میں جگہ بنانے کے چند دن بعد ہی نیرج گھیوان کی فلم’’ہوم باؤنڈ ‘‘ قانونی تنازع میں الجھ گئی ہے۔ صحافی اور مصنفہ پوجا چنگوئی والا نے فلم کے پروڈیوسرز، دھرما پروڈکشنز اور نیٹ فلکس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔
ہوم باؤنڈ۔ تصویر:آئی این این
آسکر کی شارٹ لسٹ میں جگہ بنانے کے چند دن بعد ہی نیرج گھیوان کی فلم ’’ہوم باؤنڈ‘‘ قانونی تنازع میں الجھ گئی ہے۔ صحافی اور مصنفہ پوجا چنگوئی والا نے فلم کے پروڈیوسرز، دھرما پروڈکشنز اور نیٹ فلکس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ پوجا کا الزام ہے کہ یہ فلم ان کی ۲۰۲۱ء کی اسی نام کی کتاب `ہوم باؤنڈ سے غیر قانونی طور پر نقل کی گئی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ صرف موضوع ہی نہیں بلکہ فلم کے بہت سے مناظر، مکالمے اور کہانی کا ڈھانچہ بھی ان کی کتاب سے میل کھاتا ہے۔
یہ بھی پرھئے:اسٹرینجر تھنگزکو۲ء۱؍بلین مرتبہ دیکھا گیا اور اس کی گنتی جاری ہے
پوجا چنگوئی والا نے بتایا کہ فلم دیکھنے کے بعد، انہوں نے ۱۵؍ اکتوبر کو اپنے وکیل کے ذریعے دھرما پروڈکشن کو قانونی نوٹس بھیجا، لیکن ان کی شکایت کو نظر انداز کر دیا گیا۔ پوجا کے مطابق، ان کی کتاب اور فلم دونوں ۲۰۲۰ءکے کووڈ ۱۹؍ مہاجرین کے بحران پر مبنی ہیں، لیکن فلم کے درمیان مماثلت اس موضوع سے آگے بڑھی ہوئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فلم کے دوسرے ہاف میں ان کی کتاب کے کئی حصے لفظی طور پر استعمال کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:رونالڈو کی سعودی عرب میں پرتعیش ولاز کے مالک بننے کے بعد تصاویر وائرل
مصنفہ کا دعویٰ ہے کہ فلم کا ٹائٹل بھی ان کی کتاب سے لیا گیا ہے جسے وہ محض اتفاق نہیں سمجھتی۔ وہ کہتی ہیں کہ فلم کا اسکرپٹ ۲۰۲۲ء میں مکمل ہو گیا تھا، حالانکہ ان کی کتاب پہلے ہی شائع ہو چکی تھی۔ پوجا نے اب مہاراشٹر اسٹیٹ لیگل سروسیز اتھاریٹی کے پاس ایک درخواست دائر کی ہے، جو کہ بامبے ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کرنے سے پہلے ایک ضروری قانونی عمل ہے۔پوجا چنگوئی والا نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ فلم کی ریلیز اور ڈسٹری بیوشن پر روک لگانے، فلم کے نام میں تبدیلی اور مالی معاوضے کی مانگ کر رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بڑے پروڈکشن ہاؤس کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہے لیکن مصنفین کو اپنے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے۔ فی الحال اس معاملے پر دھرما پروڈکشن کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔