امریکہ میں صدر ٹرمپ اور نیو یارک شہر کے نو منتخب مئیر ظہران ممدانی کی ملاقات پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ ایسا جمہوری طرز عمل ہندوستان میں دیکھنے کا خواہشمند ہوں۔
EPAPER
Updated: November 22, 2025, 9:03 PM IST | New Delhi
امریکہ میں صدر ٹرمپ اور نیو یارک شہر کے نو منتخب مئیر ظہران ممدانی کی ملاقات پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ ایسا جمہوری طرز عمل ہندوستان میں دیکھنے کا خواہشمند ہوں۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور نیویارک کے میئر ظہران ممدانی کے درمیان غیر متوقع طور پر پرجوش ملاقات کی تعریف کرتے ہوئے اسے ’’جمہوریت‘‘ کی بہترین مثال قرار دیا۔ تھرور، جنہوں نے اس سے قبل ممدانی کی تاریخی فتح کو شہر کے پہلے مسلمان اور جنوب ایشیائی میئر کے طور پر سراہا تھا، نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح لیڈرانتخابات میں سخت مقابلہ کر سکتے ہیں لیکن عوام کے فیصلے کے بعد عوامی مفاد کے لیے مل کر کام بھی کر سکتے ہیں۔تھرور نے ٹرمپ-ممدانی ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’جمہوریت کو اس طرح کام کرنا چاہیے۔ انتخابات میں اپنے نقطہ نظر کے لیے پرجوش طور پر لڑیں، بغیر کسی روک ٹوک کے۔ لیکن ایک بار جب یہ ختم ہو جائے، اور عوام کا فیصلہ آجائے ، تو اس ملک کے مشترکہ مفادات میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا سیکھیں جس کی خدمت کرنے کا آپ دونوں نے عہد کیا ہے۔ میں ہندوستان میں بھی اس طرح کے مناظر دیکھنا پسند کروں گا، اور اپناکردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: عمر خالد اور شرجیل امام کی ضمانت روکنے کیلئے پولیس کا نیا بہانہ
واضح رہے کہ ٹرمپ اور ممدانی کی ملاقات نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا، خاص طور پر قدامت پسندوں کو۔ محض کچھ ہفتے پہلے، ٹرمپ نے ممدانی کے ماتحت نیویارک کی ’’مکمل اور مجموعی معاشی اور سماجی تباہی‘‘ کی پیش گوئی کی تھی اور یہاں تک کہ وفاقی فنڈنگ روکنے کی دھمکی بھی دی تھی۔لیکن واشنگٹن ڈی سی میں، ان دونوں کو خوشگوار ماحول میں بات چیت کرتے دیکھا گیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ممدانی کی انتظامیہ کے تحت نیویارک میں رہنے میں آرام محسوس کریں گے اور نو منتخب میئر کی تعریف کرتے ہوئے انہیں مضبوط قیادت کی صلاحیتوں والا ’’عقلی شخص‘‘ قرار دیا۔ ممدانی نے بھی جذبات کا تبادلہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیویارک کو اس کے رہائشیوں کے لیے زیادہ سستی بنانے کے لیے ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔ٹرمپ نے بار بار کہا کہ وہ ممدانی کی کوششوں میں رکاوٹ نہیں بلکہ مدد کرنا چاہتے ہیں اور اہل نیویارک کیلئے کام کرنے کے نئے میئر کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ بعد ازاں ملاقات کے دوران، ممدانی نے امیگریشن انفورسمنٹ اور قابلِ برداشت (افورڈیبلٹی) کے حوالے سے خدشات پر بات چیت کی۔ دونوں اس بات پر متفق ہوئے کہ نظریاتی اختلافات کے باوجود، وہ مشترکہ اہداف پر مل کر کام کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: مہایوتی کی جانب سے جرائم پیشہ افراد کو الیکشن کا ٹکٹ
ٹرمپ نے جمعہ کو کہا، ’’ ممدانی جرائم نہیں دیکھنا چاہتے اور میں بھی جرائم نہیں دیکھنا چاہتا۔اور ہم اس پر متفق ہیں۔‘‘جب ایوانِ نمائندگان کی جانب سے’’اشتراکیت کے خوفناک اثرات‘‘ کی مذمت کی ووٹنگ کے بارے میں پوچھا گیا تو ممدانی نے کہا کہ وہ فکر مند نہیں ہیں۔ بطور ایک ڈیموکریٹک سوشلسٹ، انہوں نے کہا کہ ان کی توجہ آگے آنے والے کام پر ہے۔ ممدانی نے کہا، ’’میں جانتا ہوں کہ لوگوں کے مختلف خیالات ہو سکتے ہیں، لیکن اہم بات وہ کام ہے جو ہمیں نیویارک شہر کو قابل رہائش بنانے کے لیے کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘