موسیقار کلیان جی کا نام فلمی دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ وہ۷۰ءکی دہائی کے کامیاب موسیقاروں میں سے ایک ہیں۔ زندگی کے انجانے سفر سے بے پناہ محبت کرنے والے کلیان جی کی زندگی سے پیار ان موسیقی میں سمایا ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: July 01, 2025, 11:21 AM IST | Agency | Mumbai
موسیقار کلیان جی کا نام فلمی دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ وہ۷۰ءکی دہائی کے کامیاب موسیقاروں میں سے ایک ہیں۔ زندگی کے انجانے سفر سے بے پناہ محبت کرنے والے کلیان جی کی زندگی سے پیار ان موسیقی میں سمایا ہوا ہے۔
موسیقار کلیان جی کا نام فلمی دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ وہ۷۰ءکی دہائی کے کامیاب موسیقاروں میں سے ایک ہیں۔ زندگی کے انجانے سفر سے بے پناہ محبت کرنے والے کلیان جی کی زندگی سے پیار ان موسیقی میں سمایا ہوا ہے۔
’کیا خوب لگتی ہو، ‘ ’زندگی کا سفر، ‘ ’مجھ کو اس رات کی تنہائی میں آواز نہ دو، ‘ ’قسمیں وعدےپیار وفا‘ جیسے دل کو چھو لینے والےگیتوں کی دھن بنانے والے موسیقار کلیان جی ویر جی شاہ کی پیدائش ۳۰؍ جون ۱۹۲۸ءکوگجرات کے کچھ کے کنڈروڈی میں ہوئی تھی۔ وہ بچپن سے ہی موسیقار بننےکا خواب دیکھا کرتے تھے حالانکہ انہوں نے کسی استادسے موسیقی کی تعلیم نہیں لی تھی اور اپنے اسی خواب کوپورا کرنےکے لئے وہ ممبئی آگئے۔ ممبئی آنے کے بعد ان کی ملاقات موسیقار ہیمنت کمار سے ہوئی اور ان کے ساتھ بطور معاون کام کرنےلگے۔ بطور موسیقار سب سے پہلے انہیں ۱۹۵۸ءمیں فلم ’سمراٹ چندرگپت‘ میں موسیقی دینے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی کی وجہ سے وہ اپنی کوئی شناخت نہیں بنا پائے۔ اس دوران انہوں نےکئی بی اور سی گریڈ کی فلمیں بھی کیں۔ تقریباً ۲؍برسوں تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنے کے بعد۱۹۶۰ءمیں کلیان جی نےاپنے چھوٹے بھائی آنند جی کو بھی ممبئی بلالیا اور دونوں نےساتھ مل کر موسیقی دینی شروع کردی اور کلیان جی آنند جی کے نام سے مشہور ہوگئے۔ اسی سال فلم ’چھلیا‘ کی کامیابی کے بعد بطور موسیقار کچھ حدتک وہ اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ اس فلم میں ان کی موسیقی سے سجے نغمات ڈم ڈم ڈگا ڈگا، چھليا میرا نام سامعین کے درمیان آج بھی مقبول ہیں۔ ۱۹۶۵ءمیں ریلیزفلم ’ہمالیہ کی گود میں ‘ کی کامیابی کے بعد کلیان جی آنندجی شہرت کی بلندیوں پرجا پہنچے۔ ان کی جوڑی پروڈیوسر، ڈائرکٹر منوج کمار کےساتھ خوب جمی۔ منوج کمار نے سب سے پہلے انہیں فلم ’اپکار‘ میں موسیقی دینے کی پیشکش کی۔ ان کی موسیقی سےسجے دل کو چھو لینے والے اندیور کے نغمے ’قسمیں وعدے پیار وفا کے‘ نےناظرین کومسحور کردیا۔ اس کے علاوہ منوج کمار کی ہی فلم ’پورب اور پچھم‘ کیلئےکلیان جی نے ’دلہن چلی، پہن چلی تین رنگ کی چولی‘ اور ’کوئی جب تمہارا ہردے توڑ دے‘ نغموں میں سدابہار موسیقی دے کر الگ ہی سما باندھ دیا۔ من موہن دیسائی کی فلم ’’سچا جھوٹا‘‘ کے لئے کلیان جی آنند جی نےبے مثال موسیقی دی۔ ’میری پیاری بہنیاں بنے گی دلہنیاں ‘‘ آج بھی شادیوں کے موقع پر سنا جاتا ہے تو سلطان احمدکی فلم ’’داتا‘‘ کا نغمہ ’’بابل کا یہ گھر بہنا ایک دن کا ٹھکانہ ہے‘‘ ناظرین کی آنکھوں کو نم کردیتا ہے۔ ۱۹۶۸ءمیں فلم سرسوتی چند کے لئے کلیان جی آنند جی کو بہترین موسیقار کا نیشنل ایوارڈ کے ساتھ ساتھ فلم فیئر ایوارڈ بھی دیا گیا۔ اس کے علاوہ۱۹۷۴ء میں فلم کورا کاغذ کے لئے بھی انہیں بہترین موسیقار کےفلم فیئرایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
کلیان جی نےاپنےفلمی کریئرمیں تقریباً ۲۵۰؍فلموں میں موسیقی دی ہے۔ ۱۹۹۲ءمیں موسیقی کےمیدان میں قابل قدر شراکت کے مدنظر انہیں پدم شری سے بھی نوازا گیا۔ تقریباً چار دہائیوں تک اپنی جادوئی موسیقی سے سامعین کو مسحور کرنے والے کلیان جی ۲۴؍اگست۲۰۰۰ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔