معروف ہدایت کار محبو ب خان کو امپیریل اسٹوڈیو سے ۱۳؍ مرتبہ بھگا یا گیا تھا, فلم انڈسٹری میں محبوب خان ایک معروف نام ہے مگر یہاں پہنچنے کے لئے انہوں نے جو ٹھوکریں کھائیں اس کا اندازہ صرف انہیں کو تھا۔
EPAPER
Updated: September 12, 2025, 6:32 PM IST | Mumbai
معروف ہدایت کار محبو ب خان کو امپیریل اسٹوڈیو سے ۱۳؍ مرتبہ بھگا یا گیا تھا, فلم انڈسٹری میں محبوب خان ایک معروف نام ہے مگر یہاں پہنچنے کے لئے انہوں نے جو ٹھوکریں کھائیں اس کا اندازہ صرف انہیں کو تھا۔
فلم انڈسٹری میں محبوب خان ایک معروف نام ہے مگر یہاں پہنچنے کے لئے انہوں نے جو ٹھوکریں کھائیں اس کا اندازہ صرف انہیں کو تھا۔ فلمی دنیا میں آج وہ ایک قدآور بت کی حیثیت رکھتے ہیں مگر اس بت کو زمانے کی گردشوں نے سنوارا ہے، اسی لئے ان میں فلموں کی سمجھ خداداد تھی۔ اپنی اسی سمجھ اور صلاحیت کی بناء پر محبوب خان بالی ووڈ میں ایک ایسی شخصیت بن کر ابھرے جن کے ذکر کے بغیر ہندی فلموں کی تاریخ مکمل نہیں ہو سکتی ۔ وہ جواہر لال نہرو کے زبردست حامی اور مداح تھے اور اسی کا نتیجہ تھا کہ انہوں نے ۱۹۶۲ء میں ’سن آف انڈیا‘ بنائی ۔ حالانکہ وہ فلم فلاپ ہوئی مگر نہرو سے ان کی عقیدت کم نہیں ہوئی ۔ اسے اتفاق کہیں یا نہرو سے ان کی محبت و عقیدت کہ ۲۷ ؍مئی ۱۹۶۴ء کو پنڈت جواہر لال نہرو کے انتقال کے کچھ گھنٹے بعد ہی محبوب خان کا بھی انتقال ہو گیا ۔
یہ بھی پڑھئے: پراچی دیسائی نے اپنی محنت سے کامیابی حاصل کی
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہندی فلموں کی تاریخ میں وہ زندہ جاوید ہو گئے مگر اس کے پیچھے ان کی سخت محنت اور جانفشانی چھپی ہوئی تھی ۔ ۱۹۳۰ء کی دہائی کی بات ہے جب رمضان خان نام کا ایک لڑکا اپنے گھر سے بھاگ کر ممبئی پہنچا تھا فلموں میں کام کرنے کے لئے ۔ اس لڑکے کو امپیریل اسٹوڈیو کے دروازے پر کھڑے دربان نے ایک دو نہیں تقریباً ۱۳؍مرتبہ یہ کہ کر بھگا دیا کہ کمپنی میں لڑکوں کی نہیں لڑکیوں کی ضرورت ہے مگراس لڑکے نے ہار نہیں مانی اور ایک دن اسے اندر جانے کا موقع مل گیا۔ اس کی قسمت اچھی تھی کہ اسے کام بھی مل گیا۔ ۳۰؍روپے مہینہ تنخواہ مقرر ہوئی ۔ اس اسٹوڈیو کی ایک فلم’ علی بابا چالیس چور‘ کے چالیس چوروں میں سے ایک چور کا رول اسے ملا تھا۔ یہی وہ لڑکا ایک دن محبوب خان کے نام سے فلمی دنیا کی تاریخ میں مشہور ہوا ۔n