Inquilab Logo Happiest Places to Work

راج کپورکا فلموں کو پیش کرنے کا انداز ہی الگ تھا

Updated: June 02, 2025, 11:26 AM IST | Agency | Mumbai

ہندوستانی سنیما کو بہترین فلمیں دینےوالے پہلے شو مین راج کپور کی خواہش بچپن سے ہی اداکار بننے کی تھی۔ اس کے لئے انہیں نہ صرف کلیپر بوائے بننا پڑا بلکہ کیدار شرما کا تھپڑ بھی کھانا پڑا تھا۔

Bollywood`s first showman Raj Kapoor. Photo: INN
بالی ووڈ کے پہلے شو مین راج کپور۔ تصویر: آئی این این

ہندوستانی سنیما کو بہترین فلمیں دینےوالے پہلے شو مین راج کپور کی خواہش بچپن سے ہی اداکار بننے کی تھی۔ اس کے لئے انہیں نہ صرف کلیپر بوائے بننا پڑا بلکہ کیدار شرما کا تھپڑ بھی کھانا پڑا تھا۔ ۱۴؍دسمبر۱۹۲۴ء کو پشاور میں پیدا ہوئے راج کپورجب میٹرک کے امتحان میں ایک مضمون میں فیل ہوگئے تھے تب انہوں نے اپنے والد پرتھوی راج کپور سے کہا تھا کہ میں پڑھنا نہیں چاہتا، میں فلموں میں کام کرنا چاہتا ہوں، فلمیں بنانا چاہتا ہوں۔ راج کپور کی یہ بات سن کر پرتھوی راج کپور کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگیں۔ راج کپور نے اپنے فلمی سفر کا آغاز چائلڈ اداکار کے طور پر ۱۹۳۵ءمیں کیا تھا۔ 
 راج کپور فلموں میں اداکاری کے ساتھ ساتھ کچھ اور بھی کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے ۱۹۴۸ءمیں آرکے بینر قائم کیا اور اس کے تحت اپنی پہلی فلم ’آگ‘ بنائی۔ ۱۹۵۲ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’آوارہ‘ راج کپورکےکریئرکی اہم فلم ثابت ہوئی۔ فلم کی کامیابی نے راج کپور کو ہندوستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی شہرت بھی دلائی۔ فلم کا ٹائٹل سونگ ’آوارہ ہوں ‘ملک و بیرون ملک کافی مقبول ہوا۔ 
 اس دور میں راج کپور کی جوڑی اداکارہ نرگِس کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ دونوں کی جوڑی اس سے قبل آگ اور برسات میں نظر آئی تھی۔ اس کے بعد یہ جوڑی انداز، جان پہچان، آوارہ، انہونی، آشیانہ، امبر، آہ، دھن، پانی، شری ۴۲۰؍، جاگتے رہو اور چوری چوری میں نظرآئی۔ فلم شری ۴۲۰؍میں بارش میں چھتری کے ساتھ فلمائےگئےگیت ’پیار ہوا اقرار ہوا‘آج بھی کافی مقبول ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:زبردست مصروفیت کے سبب زینڈایا اور ٹام ہالینڈ اس سال شادی نہیں کریں گے

راج کپور نے اپنی فلموں کے ذریعہ کئی فنکارں کوبالی ووڈمیں متعارف کرایا۔ ان میں موسیقار شنکر جےکشن، نغمہ نگار حسرت جے پوری، شلیندر اور پلے بیک سنگر مکیش جسے بڑےنام شامل میں۔ ۱۹۴۹ء میں راج کپور کی فلم برسات سے شلیندر اور حسرت جے پوری کو نغمہ نگار کے طور پر اور موسیقار کے طور پر شنکر جے کشن نے بالی ووڈ میں اپنے فلمی کیرئر کا آغاز کیا۔ ۱۹۷۰ءمیں راج کپور نے فلم میرا نام جوکر کا پروڈکشن کیا۔ یہ فلم پوری طرح مسترد کردی گئی۔ میرا نام جوکر کی ناکامی سے راج کپور کو کافی صدمہ ہوا۔ انہیں اس فلم سے کافی مالی نقصان ہوا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ کوئی فلم بناتے ہیں تو اس میں وہ خود اداکاری نہیں کریں گے۔ 
 راج کپورکی فلموں کے زیادہ تر گیتوں کو مکیش نےاپنی آواز دی۔ اسی مناسبت سے مکیش، راج کپور کی آواز کہے جانے لگے۔ مکیش کے انتقال کے بعد راج کپورنے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے جیسے میری آواز ہی چلی گئی ہے۔ راج کپور کو اپنے فلم سفر کے دوران کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ ان میں ۱۹۷۱ءمیں پدم بھوشن اور ۱۹۸۷ء میں ہندی فلموں کے سب سے بڑے اعزاز دادا صاحب پھالکے سے نوازا گیا۔ اداکارکے طور پر انہیں دو بار جبکہ بطور ہدایت انہیں ۴؍ بار فلم فیئر ایواڑ سے سرفراز کیا گیا۔ ۱۹۸۵ءکی فلم رام تیری گنگا میلی ان کی ہدایت کاری میں بننےوالی آخری فلم تھی۔ اس کے بعد وہ اپنےڈریم پروجیکٹ حنا کی فلمسازی میں مصروف ہوگئےلیکن ان کی زندگی میں ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور۲؍جون ۱۹۸۸ءکو بالی ووڈ کا یہ شو مین اس دنیا کو الوداع کہہ گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK