• Thu, 25 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سمیر وانکھیڈے ”بیڈز آف بالی ووڈ“ میں اپنی ’بے عزتی‘ پر شاہ رخ خان کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے رجوع

Updated: September 25, 2025, 8:00 PM IST | New Delhi

وانکھیڈے نے الزام لگایا کہ سیریز میں انسداد منشیات ایجنسیوں کو ”گمراہ کن“ اور ”منفی“ انداز میں دکھایا گیا ہے۔ جو قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوامی اعتماد کو کمزور کرتا ہے۔

Sameer Wankhede and Poster of "Bads of Bollywood." Photo: X
سمیر وانکھیڈے اور ”بیڈز آف بالی ووڈ“ کا پوسٹر۔ تصویر: ایکس

آئی آر ایس افسر سمیر وانکھیڈے نے نیٹ فلکس سیریز ”دی بیڈز آف بالی وڈ“ میں اپنی ’بے عزتی‘ کا حوالہ دیتے ہوئے جمعرات کو دہلی ہائی کورٹ میں بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان اور ان کے بیٹے آرین خان سمیت کئی کمپنیوں پر ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ واضح رہے کہ ۱۸ ستمبر کو ریلیز ہوئی یہ سیریز، آرین خان کی ہدایت کاری میں بنائی گئی ہے اور اسے شاہ رخ خان اور ان کی بیوی گوری خان کے پروڈکشن ہاؤس ’ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ‘ نے پروڈیوس کیا ہے۔

نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے ممبئی زونل ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے ۲۰۲۱ء میں آرین خان کو گرفتار کرنے کے بعد سرخیوں میں جگہ بنانے والے وانکھیڈے نے الزام لگایا کہ سیریز میں انسداد منشیات ایجنسیوں کو ”گمراہ کن“ اور ”منفی“ انداز میں دکھایا گیا ہے۔ درخواست کے مطابق، یہ تصویر کشی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوامی اعتماد کو کمزور کرتی ہے اور وانکھیڈے کی پیشہ ورانہ ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہے۔ مقدمے میں نیٹ فلکس، ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ، ایکس کارپ، گوگل ایل ایل سی، میٹا پلیٹ فارمز اِنک، آر پی جی لائف اسٹائل میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ اور بے نام افراد (جان ڈوز) کو جواب دہندہ کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیریز کو ”جان بوجھ کر“ وانکھیڈے کو ”متحرک انداز میں“ بدنام کرنے کیلئے بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: آرین خان کی ویب سیریز ’دی بیڈز آف بالی ووڈ‘ نے ویور شپ کے ریکارڈ توڑدئیے

وانکھیڈے نے آرین خان کے ۲۰۲۱ء کے منشیات کیس کے حوالوں پر بھی اعتراض کیا اور اس بات پر زور دیا کہ یہ معاملہ ممبئی میں بامبے ہائی کورٹ اور این ڈی پی ایس کی خصوصی عدالت کے زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے مزید ایک ایسے سین کی طرف بھی اشارہ کیا جہاں ایک کردار ”ستیہ میو جیتے“ کہنے کے بعد اپنی درمیانی انگلی دکھاتا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ قومی نشان کی توہین کے مترادف ہے اور ’پری وینشن آف انسَلٹس ٹو نیشنل آنر ایکٹ، ۱۹۷۱ء‘ کی خلاف ورزی ہے۔

وانکھیڈے نے مقدمہ میں ۲ کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم کو کینسر کے مریضوں کے علاج کیلئے ٹاٹا میموریل کینسر اسپتال کو عطیہ کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK