چیف جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوائے مالیہ باغچی پر مشتمل بنچ نے ریاست اور انڈسٹری دونوں کے اثر و رسوخ سے ’آزاد‘ قانونی، خود مختار ریگولیٹری ادارے کی ضرورت پر زور دیا۔
EPAPER
Updated: November 27, 2025, 6:00 PM IST | New Delhi
چیف جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوائے مالیہ باغچی پر مشتمل بنچ نے ریاست اور انڈسٹری دونوں کے اثر و رسوخ سے ’آزاد‘ قانونی، خود مختار ریگولیٹری ادارے کی ضرورت پر زور دیا۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو آن لائن پلیٹ فارمز کیلئے موجودہ ریگولیٹری نظام پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ نازیبا، توہین آمیز اور غیر قانونی ڈجیٹل مواد سے نمٹنے کیلئے ’ایک غیر جانبدار، آزاد اور قانونی (statutory) ریگولیٹری ادارہ‘ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوائے مالیہ باغچی پر مشتمل بنچ یوٹیوب شو ”انڈیاز گاٹ لیٹنٹ“ کے ایک ایپی سوڈ میں جنسی نوعیت کا تبصرہ کرنے پر یوٹیوبر اور پوڈ کاسٹر رنویر الہ آبادیا اور دیگر افراد کے خلاف درج ایف آئی آر کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کر رہی تھی۔ سماعت کے دوران، عدالت نے آن لائن فحاشی کے وسیع تر مسئلے کو حل کرنے کیلئے کارروائی کے دائرہ کار کو بڑھا دیا۔ اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کو بتایا کہ مرکزی حکومت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور اس سلسلے میں نئے رہنما اصول تیار کرنے میں مصروف ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ کا رویہ سخت، حراستی اموات کو ناقابل برداشت بتایا
چیف جسٹس نے انفرادی طور پر مواد بنانے والوں کیلئے جواب دہی کی کمی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ”اگر میں اپنا چینل بناتا ہوں تو میں کسی کو جوابدہ نہیں ہوں… کسی کو تو جوابدہ ہونا پڑے گا۔“ انہوں نے انڈسٹری کے ریگولیٹری نظام کی افادیت کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ ”خود ساختہ ادارے مددگار ثابت نہیں ہوگے۔“ بنچ نے ریاست اور انڈسٹری دونوں کے اثر و رسوخ سے ’آزاد‘ قانونی، خود مختار ریگولیٹری ادارے کی ضرورت پر زور دیا۔
انڈین براڈکاسٹ اینڈ ڈجیٹل فاؤنڈیشن کی نمائندگی کرنے والے سینئر کونسل نے دلیل دی کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈ لائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) قوانین، ۲۰۲۱ء پہلے ہی ایک ریگولیٹری ڈھانچہ فراہم کرتے ہیں، حالانکہ کچھ دفعات پر دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے روک لگائی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹریمنگ پلیٹ فارمز رضاکارانہ طور پر عمر کی درجہ بندی اور مواد کی لیبلنگ کی پیروی کرتے ہیں اور سابق جسٹس گیتا متل کی سربراہی میں ایک سیلف ریگولیٹری ادارہ شکایات سنتا ہے۔
جسٹس باغچی نے قومی سلامتی اور سماجی بدامنی کے متعلق خدشات کا اظہار کیا اور پوچھا کہ اگر مواد کو ”ملک مخالف“ سمجھا جائے تو کیا تخلیق کار ذمہ داری لیں گے؟ انہوں نے اس مشکل کی بھی نشان دہی کی کہ ایک بار جب مواد وائرل ہو جاتا ہے تو تاخیر سے اس پر قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے۔