Updated: July 10, 2025, 10:02 PM IST
| Mumbai
مشہور ٹی وی شو ’’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘‘ ٹی آر پی کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔ یاد رہے کہ یہ شو گزشتہ ۱۷؍ سال سے مسلسل جاری ہے۔
’’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘‘ ایک مرتبہ پھر ٹی آر پی کی لسٹ میں سرفہرست ہے۔ جمعرات کو یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ تیسرے ہفتےکیلئے اسیت کمار مودی کا سٹ کام ٹی آر پی کی فہرست میں ٹاپ پر ہے۔ یاد رہے کہ دلیپ جوشی اور من من دتہ کی اداکاری سے سجا یہ شو گزشتہ ۱۷؍ برس سے کامیابی سے جاری ہے۔ یہ نشاندہی کی جانی چاہئے کہ گزشتہ ہفتے سے ’’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘‘ کی ریٹنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ہفتےاس کی ریٹنگ۳ء۲؍ تھی جبکہ اس ہفتے ۵ء۲؍ ہے۔
’’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘‘ (ٹی ایم کے او سی) میں رپالی گنگنولی نے انوپما کا کردارنبھایا ہے جو اس ہفتے دوسری پوزیشن پر ہے۔ گزشتہ ہفتے انوپما تیسرے نمبر پر تھا۔ تاہم، اس ہفتے اس شو نے ’’ یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے‘‘ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور دوسری پوزیشن حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب اب ’’ یہ رشتہ کیا کہلاتاہے‘‘ تیسرے نمبر پر واپس آگیا ہے۔ ٹی آر پی کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ’’اڑنے کی آشا‘‘ ہے جس میں کنور ڈھیلون اورنشاہرسورا نے کلیدی کردار نبھائے ہیں۔ اس شو کو ۲ء ۰؍ ریٹنگ ملی ہے۔ اس شو کے بعد ’’لکشمی کا سفر ہے۔‘‘ ’’ لکشمی کا سفر‘‘ ، نے ’’ لافٹرچیفس ۲‘‘ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
’’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘‘ ( ٹی ایم کے او سی)
دلچسپ بات یہ ہے کہ ’’ تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘‘ (ٹی ایم کے او سی)، دلیپ جوشی اورمن من دتہ کے شوسے نکلنے کے بعد سرخیوں میں آنے کے بعد سرفہرست رہاہے۔ ان سب کی شروعات تب ہوئی تھی جب مداحوں نے یہ نشاندہی کی تھی کہ جیٹھا لال اور ببیتا جی شو میں ’’ بھوتنی‘‘ والے سین میں موجود نہیں تھےجس میں گوکل دھام سوسائٹی کے تمام افراد چھٹیوں پر چلے گئے تھے جبکہ دیگر افراد جیسے بابو جی، پوپٹ لال، سوڑی اور دیگر تارک مہتا اور انجلی کے ساتھ چھٹیوں پر جاتے ہیں۔ اس کے بعد مداح پریشان تھے کہ دلیپ جوشی اور من من دتہ شو سے نکل گئے تھے۔تاہم،شو میکر اسیت کمار مودی نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے یہ تصدیق کی تھی کہ دلیپ جوشی اور من من دتہ اب بھی مشہور کامیڈی شو کا حصہ ہیں۔ انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ دونوں افراد شو سے غائب کیوں ہیں؟ کہاتھا کہ ’’ لیکن کچھ نہیں ہے، سب لوگ ہماری ٹیم کا پارٹ ہیں۔ کچھ ان کی ذاتی وجوہات تھیں، اس لئے اس میں نہیں تھے۔ تو ایسے کوئی بات نہیں ہے۔‘‘