Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ انتظامیہ کی مخالفت کے باوجود محمود خلیل کونوزائیدہ بیٹےکو گلے لگانےکی اجازت

Updated: May 23, 2025, 6:04 PM IST | Washington

ٹرمپ انتظامیہ کی مخالفت کے باوجود محمود خلیل کو پہلی بار اپنے نوزائیدہ بیٹے کو گلے لگانے کی اجازت دے دی گئی، ایک وفاقی جج نے حراست میں لیے گئے فلسطینی کارکن محمود خلیل کواجازت دے دی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے خاندان کو الگ رکھنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔

Mahmoud Khalil. Photo: INN
محمود خلیل۔ تصویر: آئی این این

حراست میں لیے گئے فلسطینی کارکن محمود خلیل کو پہلی بار اپنے ایک ماہ کے بیٹے کو گلے لگانے کی اجازت مل گئی ہے، جبکہ ایک وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کی اس کوشش کو مسترد کر دیا جس میں باپ اور بیٹے کے درمیان رکاوٹ رکھی گئی تھی۔ یہ ملاقات خلیل کی امیگریشن سماعت سے کچھ دیر پہلے ہوئی، جو ایک قانونی مستقل رہائشی اور کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں اور۸؍ مارچ سے لوئیزیانا جیل میں حراست میں ہیں۔خلیل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطین کے حامی مظاہرین کے خلاف کارروائی کے وعدے کے بعد گرفتار ہونے والے پہلے شخص تھے اور اب بھی ان چند میں سے ایک ہیں جو حراست میں ہیں، جبکہ ان کا مقدمہ امیگریشن اور وفاقی عدالتوں میں جاری ہے۔
وفاقی حکام نے خلیل پر کوئی مجرمانہ الزام عائد نہیں کیا ہے، لیکن وہ انہیں ملک بدر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس بنیاد پر کہ غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں ان کا اہم کردار امریکی خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف سمجھا جا سکتا ہے۔ ان کی اپریل ۲۱؍ کو اپنے بیٹے کی پیدائش میں شرکت کی درخواست گزشتہ مہینے امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے مسترد کر دی تھی۔یہ سوال کہ آیا خلیل کو اپنے نوزائیدہ بچے سے براہ راست رابطے کی اجازت ہوگی یا انہیں ایک رکاوٹ کے ذریعے ملنے پر مجبور کیا جائے گا، کئی دنوں تک قانونی جنگ کا سبب بنا، جس میں ان کے وکلاء نے حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام کی شکایت کی۔بدھ کی رات، نیو جرسی کے وفاقی جج مائیکل فاریارز نے مداخلت کی اور جمعرات کی صبح ملاقات کی اجازت دے دی، جیسا کہ خلیل کی قانونی ٹیم نے بتایا۔

یہ بھی پڑھئے: صہیونی حکومت نےتو ناکہ بندی ختم کر دی لیکن اب اسرائیلی باشندے غزہ جانے والی امداد کو روک رہے ہیں

امیگریشن محکمے کے نیو اورلینز فیلڈ آفس کے ایکٹنگ ڈائریکٹر برائن ایکونا نے ایک حلف نامے میں کہا کہ خلیل کی اہلیہ اور بچے کو محفوظ علاقے میں داخلے کی اجازت دینا غیر محفوظ ہوگا۔ اس کے جواب میں خلیل کے وکلاء نے اسے انتقامی کارروائی قرار دیا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نور عبداللہ نے اپنے بیٹے کو اس کے والد سے ملوانے کیلئے طویل مسافت طے کی ہے۔اس معاملے پر نور عبداللہ نے کہا کہ یہ صرف بے رحمی نہیں ہے، بلکہ جان بوجھ کر کیا گیا تشدد ہے۔ 
جمعرات کو، خلیل لوئیزیانا کے امیگریشن جج جیمی کومنز کے سامنے پیش ہوئے، جبکہ ان کے وکلاء نے ثبوت پیش کیا کہ اگر انہیں شام (جہاں وہ ایک مہاجر کیمپ میں پلے بڑھے) یا الجزائر (جہاں انہیں ایک دور کے رشتہ دار کی وجہ سے شہریت حاصل ہے) بھیج دیا گیا تو انہیں کیا خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔کولمبیا یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء کے بیانات خلیل کے کردار کے ثبوت کے طور پر پیش کیے گئے۔ جس میں کولمبیا یونیورسٹی کے کلاسیکیات کے پروفیسر جوزف ہولی نے خلیل کو اصول پسند اور معزز رکن قرار دیا۔ہولی نے لکھا، ’’میں نے محمود کو کبھی بھی یہود مخالف جذبات یا تعصبات کا اظہار کرتے نہیں دیکھا، بلکہ میں نے انہیں متعدد مواقع پر یہود دشمنی کی سختی سے مخالفت کرتے سنا ہے۔‘‘  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK