Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: ٹیکساس حراستی مرکز نے ہندوستانی ریسرچر بدر خان سوری کو رہا کر دیا

Updated: May 15, 2025, 3:06 PM IST | Washington

امریکہ کے ٹیکساس حراستی مرکز نے ہندوستانی ریسرچر بدر خان سوری کو رہا کر دیا ہے۔ بدر خان سوری کو ۱۷؍مارچ ۲۰۲۵ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔بدر خان سوری پر حماس کے پروپیگنڈہ کو پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

American researcher Badr Khan Suri. Photo: X
امریکی ریسرچر بدر خان سوری۔ تصویر: ایکس

بی بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’ہندوستانی کے ماہر تعلیم بدرخان سوری کو وفاقی جج کے حکم کے بعد ٹیکساس امیگریشن حراستی مرکز سے بدھ کو رہا کر دیا گیا ہے۔ بدر خان سوری کو ۱۷؍ مارچ ۲۰۲۵ء کو امیگریشن اتھاریٹی نے مبینہ طور پر مزاحمتی گروپ حماس کے ’’پروپیگنڈہ کو پھیلانے‘‘ کیلئے حراست میں لیا تھا۔ ریسرچر کے وکیل کی جانب سے ان کی حراست کو چیلنج کرنےو الے مقدمے کے مطابق ’’سوری کو یہ بتایاگیا تھا کہ ان کا ویزامنسوخ کر دیا گیا ہے۔‘‘

بدر خان سوری اپنی اہلیہ کے ساتھ۔ تصویر: ایکس

بدھ کو امریکہ کی ضلعی جج پیٹریشیا ٹولیورگلیس نے بتایا کہ ’’سوری کی حراست اظہار رائے کی آزادی کے ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ‘‘ فوکس نیوز رپورٹ کا حوالہ دیتےہوئے ڈپارٹمنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکوریٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ سوری ’’فعال طریقے سے حماس کے پروپیگنڈہ کی تشہیر کر رہا تھا اور یہود دشمنی کو فروغ دے رہا تھا۔ مشکوک دہشت گردوں سے بھی سوری کا رابطہ ہے جو حماس کے سینئر مشیرہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نےسعودی میں بھی دہرایا کہ تجارت کی دھمکی دیکر ہند پاک جنگ بندی کروائی

یاد رہے کہ امریکہ نے حماس کو ایک دہشت گردانہ ادارہ قرار دیا ہے۔ تاہم، ڈپارٹمنٹ نے یہ تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں کہ کارکن سوری مبینہ طور پر ان سب میں ملوث تھے یانہیں۔‘‘ حسن احمد، جو سوری کے وکیل ہیں، نے اعتراض کیا ہے کہ ہندوستانی ریسرچر کو اس لئے سزا دی گئی ہے کیونکہ ان کی اہلیہ، جو امریکی شہری ہیں، فلسطینی نژاد ہیںاور امریکی انتظامیہ نے جوڑے پر امریکہ کی اسرائیل کے تعلق سے خارجہ پالیسی کی خلاف ورزی کا بھی الزام عائد کیا تھا۔‘‘عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’سوری کی اہلیہ مفازے صالح پر ’’حماس سے رابطے میں ہونے‘‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔سی بی ایس نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’تاہم، بدھ کو عدالت میں ایسا کوئی بھی ثبوت جمع نہیں کیا گیا تھا کہ انہوں(سوری کی اہلیہ) نے حماس کی حمایت میں کچھ کہا ہے۔‘‘ دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ’’سوری کی رہائی کے تعلق سے عدالت نے انہیں ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ورجینیا میں رہیں گے اور سماعتوں میں بھی شرکت کریں گے۔‘‘

سوری الولید بن تلال سینٹر فار مسلم کرشن انڈراسٹینڈنگ میں پوسٹ ڈاکٹوریل فیلو ہیں جو جارج ٹاؤن یونیورسٹی فارین سروس اسکول کا حصہ ہے۔ ۲۰۲۰ء میں انہوں نے نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی سے ’’پیس اینڈ کانفلیکٹ اسٹڈیز‘‘ میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ سوری کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ وہ ’’یو ایس امیگریشن لاء‘‘ کے تحت امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت ملک بدری کی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘یاد رہے کہ یہ قانون امریکی محکمہ ٔخارجہ کو یہ حق دیتا ہے کہ اگر امریکی انتظامیہ نے یہ طے کر لیا کہ ان (کسی شہری کی) کی موجودگی ملک کی خارجہ پالیسی کیلئے خطرہ ہے تو غیر امریکی شہریوں کو ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔ امریکہ نے اسی پالیسی کے تحت کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالبعلم خلیل محمود کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: خلیج تعاون کونسل کے اجلاس میں غزہ جنگ کے خاتمے پر زور

خلیل محمود کو ۸؍ مارچ ۲۰۲۵ءکو حراست میں لیا گیا تھا۔ انہوں نے گزشتہ سال کیمپس میںفلسطین حامی مظاہروں میں شرکت کی تھی۔ گرین کارڈ، جسے پرمننٹ ریسیڈینٹ کارڈ بھی کہتے ہیں، لوگوں کو مستقل طورپرامریکہ میں رہنے کا حق فراہم کرتا ہے۔ سوری کی حراست امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کی انتظامیہ کے امریکی کیمپس میں فلسطین حامی طلبہ کے بڑھتے ہوئے کریک ڈاؤن کے درمیان سامنے آئی تھی ۔ یاد رہے کہ ۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ء کو غزہ میں اسرائیلی جنگ کی شروعات کے بعد امریکی یونیورسٹیوںمیں فلسطین حامی مظاہروں کی شروعات ہوئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK