• Fri, 04 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شنیوار واڑا: پونے میں واقع دلکش اور عظیم تاریخی ورثہ

Updated: August 22, 2024, 12:44 PM IST | Mohammed Habib | Mumbai

۱۸۱۸ء میں انگریزوں کے ہاتھوں میں جانے تک یہ جگہ ثقافت اور سیاست کا انوکھا مرکز تصور کیا جاتا ہے، باجی رائو اور مستانی کا قصہ یہیں سے منسوب ہے۔

Shaniwar Wada Fort. Photo: INN.
شنیوار واڑا قلعہ۔ تصویر: آئی این این۔

پونےمیں شنیوار واڈا ایک تاریخی محل اور قلعہ ہے جو مراٹھا سلطنت کی شان و شوکت کو بیان کرتاہے۔ یہ پرانی حویلی۲۸۷؍ سال کی تاریخ پر فخرکرتی ہےاور یہ پیشواؤں کا گڑھ تھا، جو مراٹھا حکمرانوں کے وزیر اعظم تھے۔ ۱۸۱۸ء میں انگریزوں کے ہاتھوں میں جانے تک یہ ثقافت اورسیاست کا انوکھا مرکز تصور کیا جاتا تھا۔ آج، یہ پونے شہر میں بہترین تعمیراتی میراثوں میں سے ایک اور سیاحوں کی توجہ کا ایک اہم مقام ہے۔ اگر آپ تاریخ کے دلدادہ ہیں یا آرٹ اور فن تعمیرسےلطف اندوز ہوتےہیں، تو جب آپ پونےمیں اپنے ہوٹل بک کرتے ہیں تو یہ یادگار آپ کے سفر کے پروگرام میں شامل ہونا چاہیے۔ 
تعمیر کیسے ہوئی
شنیوار واڈاکو پیشوا باجی راؤ اول نے تعمیر کیا تھا، جو مراٹھا سلطنت کے چھترپتی شاہو مہاراج کےماتحت تھے۔ انہوں نے ۱۷۳۰ء میں اس جگہ کی بنیاد رکھی اور تعمیر۱۷۳۲ءمیں مکمل ہوئی۔ ابتدائی طورپر اسے پتھروں سے بنے ہوئے ایک زبردست۷؍ منزلہ محل کے طور پر بنانا شروع کیاگیا تھا۔ تاہم، بنیادی منزلےکی تعمیر کے بعد، قومی راجدھانی کےلوگوں نے بادشاہ سے شکایت کردی کہ صرف وہی پتھرکے محلات بنانے کا مجازہے۔ نتیجتاً، باقی ماندہ منزلیں اینٹوں سے تعمیر کی گئیں۔ اس کااثر اس وقت محسوس ہوا جب برطانوی توپ خانے نےاس محل کی تعمیرکے۹۰؍سال بعد حملہ کیا۔ سوائےبنیادی منزلےکے جو پتھروں سےتعمیر کی گئی تھی، کوئی دوسری منزل اس حملے کو برداشت نہیں کر سکی اور اوپر کی تمام منزلیں منہدم ہو گئیں۔ 
قلعے کی تاریخ
اس کی تعمیرکےبعدکئی برسوں کے دوران، پیشواؤں نے حویلی میں بہت سے اضافے کیے، جیسے کہ دروازے والی قلعہ نما دیواریں، حوض، دربار ہال، چشمے اور دیگر ڈھانچے۔ یہ محل پیشواؤں کی تاریخ میں کئی اہم واقعات کاگواہ تھا۔ ۱۷۷۳ءمیں، پانچویں پیشوا، نارائن راؤ کو اس کے محافظوں نے رگھوناتھ راؤ، اس کے چچا اور اس کی خالہ آنندی بائی کے حکم پر اس محل کے اندر قتل کر دیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، یہی وہ جگہ بھی ہےجہاں پیشوا باجی راؤ اور مستانی صاحبہ کے درمیان رومانس ہوا کرتاتھا جسے رنویر سنگھ اور دپیکا پڈوکون کی اداکاری سے سجی فلم’باجی رائو مستانی‘ میں دکھایا گیا ہے۔ 
۱۸۱۸ءمیں، برٹش ایسٹ انڈیاکمپنی نے تیسری اینگلو-مراٹھا جنگ میں جیت کے بعد واڈا پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ ۲۷؍فروری ۱۸۲۸ءکو محل کو ایک بڑی نامعلوم آگ نے لپیٹ میں لے لیا، جس سےپورے ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔ آگ بجھانے کے بعد، عظیم حویلی میں صرف گرینائٹ کی بڑی دیواریں، گہری بنیادیں، اور ساگوان کے چند دروازے اور تعمیرات باقی رہ گئے۔ اس بڑے پیمانےپرپھیلنے والی آگ سے بچ جانے والے ڈھانچے کو فی الحال ایک سیاحتی مقام کے طور پر برقرار رکھا گیا ہے۔ 
موجودہ صورتحال
اگرچہ شنیوار واڈا اب ایک تباہ شدہ ڈھانچہ ہے، لیکن یہ اب بھی پونےمیں دیکھنے کے لیے بہترین مقامات میں سے ایک ہے۔ اگرچہ حویلی نے اپنے عروج کے زمانے میں تقریباً پورے شہر کا احاطہ کیا تھا، لیکن فی الحال یہ ۶۲۵؍ ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہے۔ شام کے وقت یہاں منعقد ہونے والا لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو بھی سیاحوں کے لیے خاص توجہ کا مرکز ہے۔ 
یہاں کیسے پہنچیں ؟
ٹرین کے ذریعہ: چونکہ یہ پونے شہر کے اندر واقع ہے اس لئے آپ ممبئی سے پونے جانے والی کسی بھی ٹریم میں سوار ہوکر پونے پہنچ سکتے ہیں اور پونے کے لوکل ٹرانسپورٹ کے ذریعہ قلعہ تک پہنچ سکتے ہیں۔ 
کارکے ذریعہ: اگر آپ اپنی کار کے ذریعہ یہاں پہنچنا چاہتے ہیں تو آپ کو پونے تک یہاں جانے والے مشہور راستوں سے جانا ہوگا اور پونے پہنچ کر آپ مقامی افراد سے راستہ پوچھ کر پہنچ سکتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK