Inquilab Logo Happiest Places to Work

تھرور کو منا لینا چاہئے!

Updated: May 21, 2025, 3:20 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ششی تھرور کی اہلیت، قابلیت اور مقبولیت سے انکار کرنا سورج کے وجود سے انکار کرنا ہے۔ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ تو ہیں ہی، اقوام متحدہ سے لے کر ہندوستان تک کئی پُروقار عہدوں پر فائز رہ کر اُنہوں نے جو خدمات انجام دیں اور جس طرح اپنا اور ملک کا نام روشن کیا اُس پر کچھ نہ کہنا بہتر ہے کچھ کہنے سے۔

Shashi Tharoor. Picture: INN
ششی تھرور۔ تصویر: آئی این این

ششی تھرور کی اہلیت، قابلیت اور مقبولیت سے انکار کرنا سورج کے وجود سے انکار کرنا ہے۔ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ تو ہیں ہی، اقوام متحدہ سے لے کر ہندوستان تک کئی پُروقار عہدوں پر فائز رہ کر اُنہوں نے جو خدمات انجام دیں اور جس طرح اپنا اور ملک کا نام روشن کیا اُس پر کچھ نہ کہنا بہتر ہے کچھ کہنے سے۔ اِس وقت شاید ہی کوئی دوسرا ہندوستانی ہو جس نے اقوام متحدہ میں کم و بیش تیس برس کام کیا ہو۔ اُنہیں، سابق سکریٹری جنرل کوفی عنان کے دَور میں بحیثیت انڈر سکریٹری کام کرنے کا اعزاز ملا۔ الیکشن بان کیمون نے جیتا ورنہ وہ  سکریٹری جنرل بھی بن گئے ہوتے۔
  ۲۰۰۷ء سے وہ ہندوستانی سیاست میں ہیں اور پارلیمنٹ میں تھرو اننتھاپورم کی چوتھی بار نمائندگی کررہے ہیں۔ اس عرصے میں وہ ایک بار مرکزی وزیر مملکت برائے اُمورِ خارجہ اور ایک بار مرکزی وزیر مملکت برائے انسانی ترقیات رہے۔ یہی نہیں خارجی اُمور، انفارمیشن تکنالوجی اور کیمیکل اینڈ فرٹیلائزر سے متعلق پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کا حصہ بنے۔ اِس وقت بھی اُمورِ خارجہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی سربراہی اُنہی کے ذمہ ہے۔ کم و بیش دو درجن کتابوں کے مصنف تھرور ممتاز انگریزی دانوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ انگریزی زباندانی پر اُن کی گرفت اتنی مضبوط ہے کہ اُن کے پیغامات میں در آنے والے کئی الفاظ کا معنی تلاش کرنے کیلئے اُن کے مداح لغت کا سہارا لینے پر خو د کو مجبور پاتے ہیں۔ کئی بار وہ ایسے الفاظ کا استعمال کرچکے ہیں جو موضوع بحث بنے۔

یہ بھی پڑھئے:قریب آتے بہار الیکشن اور تیز ہوتی سرگرمیاں

ایسی شخصیت خواہ کسی سماجی تنظیم سے وابستہ ہو یا سیاسی جماعت سے، بہت اہم اثاثہ ہوتی ہے۔ چونکہ وہ کانگریس میں ہیں اس لئے کانگریس پارٹی کا بڑا اثاثہ قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ کانگریس نے اُنہیں ممبر پارلیمنٹ بنایا اور مرکزی کابینہ میں جگہ عنایت کی یعنی ایسا نہیں ہے کہ کانگریس نے ان کی قدر نہیں کی۔ ایسا بھی نہیں کہ اُنہوں نے کانگریس سے کو باعث افتخار نہیں سمجھا۔ سیاسی حلقوں میں مشہور ہے کہ کیرالا کی کانگریس لابی میں ایسے افراد ہیں بالخصو ص راہل گاندھی کے معتمد شری کے سی وینوگوپال، جو نہیں چاہتے کہ کسی بھی معاملے میں تھرور کو فوقیت ملے۔ اُنہیں پارلیمانی بحثوں میں موقع نہیں دیا جاتا اور اُن کی خدمات کا ویسا استعمال نہیں کیا جاتا جیسا کہ اُن کا حق ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کیرالا لابی کا خیال ہے کہ اگر وہ کل کانگریس چھوڑنے والے ہیں تو آج چھوڑ دیں۔
  بی جے پی بے اعتنائی کی اِس کیفیت سے کماحقہ واقف ہے اسی لئے اُن پر ڈورے ڈال رہی ہے۔ پہلگام سانحے کے پیش نظر حکومت ِ ہند کا موقف دُنیا کے سامنے رکھنے کیلئے جو وفود الگ الگ ملکوں کو روانہ کئے جانے ہیں، کانگریس نے اُن میں شمولیت کیلئے تھرور کا نام نہیں دیا لیکن اُن کا انتخاب کرکے مودی حکومت نے کانگریس کو مخمصے میں ڈال دیا۔تھرور نے جو پہلے سے کبیدہ خاطر تھے، اس پیشکش کو بلا تاخیر قبول کرلیا اسی لئے کانگریس اعلیٰ کمان اُن سے ناراض ہے البتہ بی جے پی موقع سے فائدہ اُٹھانے پر یقیناً مسرور ہوگی۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا مگر یہ بات حلق سے نہیں اُترتی کہ ششی تھرور بی جے پی میں شامل ہونگے۔ اس میں شک نہیں کہ سیاست میں کچھ بھی ہوسکتا ہے مگر اس میں بھی شک نہیں کہ بی جے پی میں شمولیت تھرور کی شبیہ کو بھاری نقصان پہنچائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK