Inquilab Logo

این ڈی اے کا اُمیدوار پرجول ریونا بی جے پی کو منجدھار میں چھوڑ کرجرمنی فرار ہوگیا

Updated: May 05, 2024, 3:11 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

چار سو پار کا نعرہ بلند کرنے والا این ڈی اے کا امیدوار پرجول ریونا بی جے پی کو منجدھار میں چھوڑ کر جرمنی فرار ہوگیا ہے۔ اب پارٹی کی بڑی فضیحت ہورہی ہے۔

Members of student organization `NSUI` staged a protest against Prajul Revona in Bangalore. Photo: INN
بنگلور میں پرجول ریونا کے خلاف طلبہ تنظیم ’این ایس یو آئی‘ کے اراکین نے احتجاج کیا۔ تصویر : آئی این این

چار سو پار کا نعرہ بلند کرنے والا این ڈی اے کا امیدوار پرجول ریونا بی جے پی کو منجدھار میں چھوڑ کر جرمنی فرار ہوگیا ہے۔ اب پارٹی کی بڑی فضیحت ہورہی ہے۔ پرجول کی جنسی ہراسانی کے ڈھائی ہزار سے زائد ویڈیوز وائرل ہیں۔ پرجول کی حرکتوں پر پہلے بھی دبی زبان میں بات ہوتی تھی لیکن ان دنوں بی جے پی ہی کے ایک لیڈر نے خط لکھ کر لوگوں کو سکتے میں ڈال دیا ہے۔ کرناٹک بی جے پی کے بیشتر لیڈران پہلے ہی کوشش کر رہے تھے کہ ریونا کو دوبارہ ٹکٹ نہ ملے لیکن ان کی شکایتوں کو درکنار کرکے جے ڈی ایس نے انہیں ٹکٹ دے دیا۔ آیئے دیکھتے ہیں کہ پرجول کے جنسی استحصال پر مراٹھی اخبارات نے کیا کچھ لکھا ہے۔ 
لوک مت(یکم مئی)
 اخبار اپنے اداریہ میں لکھتا ہے کہ ’’لوک سبھا انتخابات کی مہم کے دوران تمام پارٹیاں روزانہ خواتین کو بااختیار بنانے کی گارنٹی دے رہی ہیں، ایسے میں کرناٹک کے موجودہ رکن پارلیمان پرجول ریونا کے جنسی استحصال کا معاملہ منظر عام پر آ گیا ہے۔ اس کی وجہ سے ملک بھر میں غصے کا ماحول ہے۔ انتخابی مہم کے دوران جنسی تشدد کے ویڈیوز سامنے آنے لگے تھے۔ جمعہ کو ہاسن میں ووٹنگ ختم ہوئی اور سنیچر کی صبح پرجول جرمنی کے فرینکفرٹ بھاگ گیا۔ جنسی تشدد کی پہلی شکایت درج ہوتے ہی کرناٹک سرکار نے جنسی اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے خصوصی ٹیم کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سامنے آنے والی تفصیلات انتہائی نفرت انگیز ہیں۔ اسے پڑھ اور سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ سابق وزیر اعظم دیو گوڑا کا یہ بگڑا ہوا پوتا، جو ریاستی وزیر بھی رہ چکا ہے۔ ایک دو نہیں بلکہ سیکڑوں خواتین کی آبرو ریزی کرتا ہے، موبائل کیمرے میں اپنی گندی حرکتوں کو قید کرتا ہے اور اپنے لیپ ٹاپ پر تقریبا ۳؍ ہزار جنسی ویڈیوز کلپ جمع کرتا ہے۔ ان میں گھر پر کام کرنے والی اور سیاست میں قسمت آزمانے کا خواب دیکھنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔ ہاسن ایک شہر ہے جو ایک دیوی کے نام پر رکھا گیا ہے مگر بدقسمتی سے یہاں ماؤں بہنوں کی عزت کو تار تار کیا جارہا تھا۔ جسے عوام کا نمائندہ بنا کر پارلیمنٹ بھیجا گیا، جس سے امیدیں اور تمنائیں وابستہ کی گئیں، اسی نے ہوس کا بازار گرم کیا۔ جے ڈی ایس کے ساتھ اتحاد کر کے کامیابی کا خواب دیکھنے والی بی جے پی بری طرح سے پھنس گئی ہے۔ خفت مٹانے کیلئے بی جے پی لیڈران دعوی کررہے ہیں کہ ویڈیوز کو مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے تو کانگریس ہی کوستے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟اسے کہتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی نے ثابت کردیا کہ وہ نفرت انگیز بیانات کے بغیر انتخابی مہم چلا ہی نہیں سکتی

لوک ستہ(یکم مئی)
 اخبار نے اداریہ لکھا ہے کہ’’ سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کے پوتے نے خواتین کا جنسی استحصال کرکے سیکڑوں ویڈیوز بنائے ہیں اور وہ فی الوقت بی جے پی کی چھتر چھایا میں پوری طرح محفوظ ہے۔ یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی لیڈر دیو راج گوڑا نے پرجول کی کالی کرتوتوں کو بے نقاب کیا تھا، اب انہیں کی پارٹی پرجول کو بچانے کی کوشش کررہی ہےلیکن یہاں حیران ہونے والی کوئی بات نہیں ہے۔ یہ سب کرناٹک میں ہوا، جہاں کانگریس اقتدار میں ہے۔ معاملے کے عیاں ہوتے ہی ریاستی حکومت نے فوری نوٹس لیتےہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔ جب مغربی بنگال کے سندیش کھالی میں جنسی تشدد کا معاملہ سرخیوں میں آیا تو بی جے پی نے ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کو خوب آڑے ہاتھوں لیا تھاجبکہ مہاراشٹر میں جنسی زیادتی کے ملزم سنجے راٹھوڑ کابینہ میں بی جے پی لیڈران کے ساتھ بیٹھتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ممبئی اور بنگلور کے ملزم قبول ہیں، فقط سندیش کھالی سے ہمیں بیر ہے۔ اگر سندیش کھالی کا ملزم مسلمان اور ترنمول کانگریس کا نہیں ہوتا تو کیا بی جے پی اتنا سخت موقف اختیار کرتی؟ پرجول ریونا کا کیس انتہائی افسوسناک ہے۔ سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا کے خاندان کے چشم و چراغ نے اس گھناؤنی حرکت کو انجام دیا ہے۔ اس بارے میں جو تفصیلات باہر آئی ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ سابق وزیر اعظم کا پوتا سیکڑوں خواتین کے جنسی استحصال میں ملوث ہے۔ اس سیکس اسکینڈل کا انکشاف اس وقت ہوا جب پرجول کے پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے ایک دن پہلے جنسی استحصال کی ریکارڈنگ کے ہزاروں پین ڈرائیو ان کے پارلیمانی حلقہ ہاسن میں تقسیم کئے گئے۔ ان میں سے کچھ ویڈیو زسوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوگئے، جس کے بعد ریاستی کمیشن برائے خواتین کو نوٹس لینا پڑا۔ لیکن پرجول کے سیکس اسکینڈل پر بی جے پی کی اسمرتی ایرانی اور سیتا رمن کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ ‘‘
مہاراشٹر ٹائمز(یکم مئی)
 اخبار نے لکھا ہے کہ ’’لوک سبھا انتخابات کی گہماگہمی کے دوران سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کے پوتے پرجول ریونا کے مبینہ فحش ویڈیوز کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سیاسی کیچڑ اچھالنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ہاسن کے ایم پی کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات انتہائی سنگین اور شرمناک ہیں۔ پرجول کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے ڈھائی ہزار سے زائد ویڈیوز منظر عام پر آچکے ہیں۔ اس معاملے کو جنسی جرائم کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔ پرجول کے دادا دیوے گوڑا سابق وزیراعظم، چچا کمار سوامی سابق وزیر اعلیٰ، والد ریونا سابق کابینی وزیر اور موجودہ رکن اسمبلی اور پرجول بذات خود ہاسن سے رکن پارلیمان ہیں اور اس مرتبہ بھی امیدوار ہیں۔ ۲۶؍ اپریل کو پولنگ سے ایک روز قبل ان فحش ویڈیو کے چرچے ہونے لگے تھے جسے پرجول نے اپنے خلاف سیاسی سازش قرار دیا ہےلیکن سیکڑوں ویڈیوز سامنے آنے کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ پرجول کو انکوائری کا سامنا کرنا چاہئے تھا مگر وہ جرمنی فرار ہوچکا ہے۔ لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی نے جے ڈی ایس سے اتحاد کیا ہے، اس لئے اس گھناؤنی حرکت پر مودی سرکار کی خاموشی کو سیاسی مفاد کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔ کرناٹک سرکار کو بھی اس معاملے کو سیاسی طور پر استعمال کرنے کے بجائے متاثرہ خواتین کے انصاف کو یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK