• Sun, 23 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نتیش کی واپسی کا کیا مطلب ہے؟

Updated: November 23, 2025, 5:43 PM IST | Vir Sanghvi | Mumbai

اگر کوئی حکومت لوگوں کی زندگیاں بہتر نہیں کرپاتی تو لوگ اسے ہٹا دیتے ہیں... لیکن بہارمیں لوگوں کی زندگیاں بہتر نہ کرپانے کے باوجود نتیش کامیاب ہوگئے۔

Nitish Kumar. Picture: INN
نتیش کمار۔ تصویر:آئی این این
بہار میں این ڈی اے کی بھاری جیت نے ان لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا جن کی پیش گوئیاں انتہائی پر امید اگزٹ پولز پر مبنی تھیں۔ یہ تو کہا جاتا تھا کہ این ڈی اے کی جیت ہوگی۔ صرف اگزٹ پول ہی نہیں بلکہ بہار کا دورہ کرنے والے زیادہ تر صحافی بھی یہی کہہ رہے تھے۔ یہاں تک کہ کانگریس کی قیادت نے بھی حالات کو دیکھنے کے بعد عملی طور پر بہار کو چھوڑ دیا تھا، شاید یہی وجہ ہے کہ نتائج آنے پر کانگریس کے سینئر لیڈروں نے کوئی توقع ظاہر نہیں کی۔لیکن اتنی بڑی  جیت؟  اس کی توقع  توکسی کو بھی نہیں تھی۔سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟
اب جبکہ نتائج سامنے آگئے ہیں تو اس  پر طرح طرح کی وضاحتیں بھی سامنے آئیں گی، لیکن یاد رہے کہ جو لوگ یہ بتائیں گے کہ آج این ڈی اے کی جیت کیسے ہوئی، وہ بھی کل تک اس سے پوری طرح بے خبر تھے۔یہ الیکشن کئی غیر معمولی خصوصیات کا حامل ہے۔ سب سے پہلے، ریکارڈ ووٹر ٹرن آؤٹ ہے۔ دنیا بھر کی زیادہ تر جمہوریتوں میں (بشمول ہندوستان)، زیادہ ووٹروں کا ٹرن آؤٹ عدم اطمینان کی علامت ہے۔  عام طور پرحکومت گرانے کیلئے لوگ بڑی تعداد میں گھروں سے نکلتے ہیں، یہاں بھی اندازہ اسی بات کا لگایا تھا  لیکن حیرت انگیز طور پر اس بار حکومت کے ’کام کی توثیق‘ کے لیے لوگ بڑی تعداد میں نکلے۔  اس سے قبل توایسا   کبھی نہیں دیکھا گیا۔
 
 
دوسرا عنصر خواتین کی ووٹنگ کا ہے۔ سروے سے ثابت ہوتا ہے کہ خواتین ووٹرز نتیش کمار کے حق میں ہیں۔ اس بار، الیکشن کمیشن نے رپورٹ کیا کہ خواتین نے پہلے سے کہیں زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالے (کئی حلقوں میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے)۔ اگزٹ پول سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ، ہمیشہ کی طرح، زیادہ تر خواتین نے نتیش کمار کو ووٹ دیا۔لیکن اس بار اتنی زیادہ بڑی تعداد میں خواتین نے نتیش کمار کو کیوں منتخب کیا؟ ایک توجیہہ اور بڑی توجیہہ یہی ہے کہ انہیں انتخابات سے عین قبل فراہم کی گئی مالی امداد سے مطمئن کیا گیا تھا۔ بہرحال اس پر بھی غور کیا جاناچاہئے کہ کیا یہی واحد وجہ ہے؟ یا اس کے پس پشت کوئی اور وجہ بھی ہے؟
 
 
تیسری غیر معمولی بات یہ ہے کہ یہ نتیجہرائے دہندگان کے سابقہ رویوں کے تمام اصولوں کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی حکومت لوگوں کی زندگیاں بہتر نہیں کرتی تو لوگ اسے ہٹا دیتے ہیں... لیکن بہارمیں لوگوں کی زندگیاں بہتر نہ کرپانے کے باوجود دوبارہ اور پہلے سے بھی بڑے پیمانے پر کامیابی سے ہمکنار کرتے ہیں۔بہار، ہندوستان کی غریب ترین ریاست ہے۔ کچھ تھوڑی بہت ترقیاتی کاموں کے باوجود، اس کی فی کس آمدنی ہندوستان میں سب سے کم ہے۔ مثال کے طور پر۲۰۲۴ء میں مہاراشٹر کی فی کس آمدنی۲؍ لاکھ ۷۸؍ہزار تھی، جبکہ بہار کی  فی کس آمدنی  صرف۶۹؍ ہزار ۳۲۱؍ روپے تھی۔
 
 
بہار میںبے روزگاری ایک بڑا مسئلہ ہے۔ نوجوان ناراض ہیںکیونکہ انہیں روزگار کیلئے دوسری ریاستوں میں ہجرت کرنی پڑ رہی ہے۔ اتنی معاشی مشکلات کے درمیان یہ توقع کی جاتی تھی کہ لوگ حکومت کے خلاف ووٹ دیں گے، لیکن اس معاشی بحران کے درمیان۲۰؍ سال تک حکومت چلانے والے نتیش کمار نے بھاری اکثریت سے جیت حاصل کی۔
اور چوتھا، نتیش کمار کی اپنی بات۔ میں ان کی ذہنی یا جسمانی حالت پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، لیکن یہ کہنا مناسب ہے کہ ان کی توانائی اور صحت سابق امریکی صدر جو بائیڈن سے بھی کم دکھائی دیتی ہے، جنہیں امریکی صدارتی انتخابات سے دستبردار ہونا پڑا تھا۔ دوسری طرف، بہار کے رائے دہندگان  نتیش کمارکو دوبارہ موقع دیا اور پہلے سے کہیں زیادہ توانائی کے ساتھ دیا۔ کہا جاتا ہےکہ بہار اب بھی ذات پات کی بنیاد پر ووٹ دیتا ہے۔ این ڈی اے نے ذات پات کے مساوات کو اچھی طرح سنبھالا اور جس کی وجہ سے اسے جیت ملی۔  اگر یہ سچ ہے تو اندازہ لگائیں کہ بہار کا مستقبل کیا  ہوسکتاہے؟ اگر ووٹروں میں صرف ذات کی بنیاد پر ووٹ دینے اور باقی تمام چیزوں کو نظر انداز کرنے کا رجحان باقی رہا تو کیا بہار کبھی معاشی طور پر ترقی کرسکے گا؟ یہ ایک سوال پر جس پر غور کیا جانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK