Inquilab Logo

نومولود اور ماں کیلئےصحت سے متعلق چند ہدایات

Updated: September 11, 2023, 2:15 PM IST | Arifa Khalid Sheikh | Nagpada,Mumbai

ماں کا دودھ بچوں کے لئے قدرت کا ایک عظیم تحفہ ہے۔ اِس میں وہ تمام اجزاء موجود ہوتے ہیں جو بچوں کی نشو و نما کے لئے ضروری ہیں۔

The health of the mother is necessary for the good health of the newborn. Photo: INN
نومولود کی اچھی صحت کیلئے ماں کا صحتمند ہونا ضروری ہے۔ تصویر:آئی این این

ماں کا دودھ بچوں کے لئے قدرت کا ایک عظیم تحفہ ہے۔ اِس میں وہ تمام اجزاء موجود ہوتے ہیں جو بچوں کی نشو و نما کے لئے ضروری ہیں۔ کچھ خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ بچوں کو دودھ پلانے سے وہ کمزور ہو جائیں گی تو یہ رجحان غلط ہے۔ دودھ پلانے سے عورت خود کئی طرح کی بیماریوں سے محفوظ رہتی ہے جیسے کہ چھاتیوں کا کینسر، بلڈ پریشر وغیرہ۔ ماں کا دودھ بچوں کے لئے اکسیر ہوتا ہے۔ اِس کے چند فوائد مندرج ذیل ہیں :
بچوں کی ذہنی و جسمانی بالیدگی کے لئے ماں کا دودھ کارآمد ہوتا ہے۔
 یہ غذائیت سے بھر پور ہوتا ہے۔ اس سے بچوں کی ہڈیوں کو طاقت وتوانائی ملتی ہے۔
زود ہضم ہونے کی وجہ سے بچوں کو بادی اور قبض کی شکایت نہیں رہتی۔
 اِس میں بیماریوں سے بچاؤ کی طاقت بھی زیادہ ہوتی ہے۔
بچے کی پیدائش کے بعد ماں کے دودھ (کولسٹروم) میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ دودھ بچوں کیلئے بیحد مفید ہوتا ہے۔
 بچوں کی تندرستی کے لئے ضروری ہے کہ مائیں خود بھی اپنی صحت کا خیال رکھیں ۔ ماں صحتمند رہے گی تو وہ اپنے بچے کا اچھی طرح سے خیال رکھ پائے گی۔ اِس کے لئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ دودھ پلانے والی مائیں اپنے کھانے پینے کا دھیان رکھیں ۔ اُنہیں اپنی غذا میں ہری پتے والی سبزیاں ، دودھ، پھل اور مغزیات کا استعمال کرنا چاہئے۔ ہری سبزیوں سے جہاں اُنہیں وٹامن بی ۹؍ فولک ایسڈ ملتا ہے وہیں بروکلی، لال شملہ مرچ، مالٹا اور انناس وغیرہ سے وٹامن سی ملتا ہے۔ اسی طرح دودھ، انڈے، مچھلی سے پروٹین تو پھلوں جیسے سیب کیلا، ناشپاتی سے آئرن ملتا ہے۔ کاجو، بادام، پستہ، اخروٹ جسم میں حرارت اور توانائی پیدا کرتے ہیں جس کے استعمال سے تھکن اور کمزوری کا احساس نہیں رہتا۔ اسی طرح گھی مکھن کے ساتھ سونٹھ، گوند، میتھی، حلیم وغیرہ کا استعمال کرکے جسمانی کمزوری کو دور کیا جا سکتا ہے۔ اسی کے ساتھ اہم بات یہ بھی ہے کہ مائیں اپنے کھانے پینے کے اوقات کی پابندی کا خاص خیال رکھیں ۔ مقرہ وقت پر کھانے سے بچوں میں بد ہضمی، قے اور دست وغیرہ کی شکایت نہیں رہتی۔
 بعض خواتین دودھ کی کمی کا شکار ہوتی ہیں ۔ ایسے میں بچوں کو اوپر کا دودھ یعنی گائے یا پاؤڈر کا دودھ دیا جاتا ہے۔ اِس میں بھی چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
بچوں کو دیئے جانے والے دودھ اور پانی کا تناسب میزان شدہ ہو۔
ہر دوسری فیڈنگ کے درمیان ایک سے دو گھنٹے کا وقفہ رکھنا ضروری ہے۔
بچے کو بھوک لگنے پر ہی دودھ دیا جائے۔ 
فیڈنگ بوتل اور نپل کو دن میں کم از کم دو بار اُبلتے ہوئے پانی سے دھوئیں ۔
اسکے علاوہ ڈاکٹرز کے کہنے کے مطابق بچوں کو صحیح وقت پر ٹیکہ لگوائیں ۔ عام طور پر بچے کی پیدائش کے ۱۵؍ دِنوں میں بی سی جی، او پی وی اور ہیپاٹائٹس بی وغیرہ دیا جاتا ہے۔
 بعض لوگ نو زائیدہ کی مالش بھی کرواتے ہیں ۔ مالش کرواتے وقت بھی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ بچوں کی ہڈیاں نرم و ملائم ہوتی ہے۔ اُن پر زور سے رگڑ ہڈی کے ساتھ ساتھ جلد کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے مائیں ایسی قوی غذائیں کھائیں جو نہ صرف بچوں کے لئے بلکہ اُن کے لئے بھی مفید ہوں ۔ بار بار اور لگاتار کھانے سے اُن میں بھی بدہضمی اور کھٹی ڈکاریں جیس شکایتیں پیدا ہو سکتی ہیں ۔ اِس کے علاوہ زچہ بچہ کی صحت و تندرستی کے لئے ٹھنڈے پانی کا استعمال مناسب نہیں ۔ جہاں تک ممکن ہو مائیں نیم گرم پانی پئیں ۔ اِس سے اُنہیں سردی ہونے کے امکانات نہیں رہتے۔ عام طور پر یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ ڈاکٹروں کے منع کرنے کے باوجود بچوں کو کاجل لگایا جاتا ہے جبکہ چھوٹے بچوں کے لئے اِسے مناسب نہیں سمجھا جاتا۔ یاد رکھیں بچوں کی صحت کی ذمے داری ماؤں پر زیادہ ہوتی ہے اِس لئےڈاکٹروں کے مشوروں پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ بزرگوں کے تجربات و مشاہدات کو بھی نظر انداز کرنا مناسب نہیں ۔ علاوہ ازیں ، گھر والوں ماں کو تناؤ سے بالکل دور رکھیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK