تنہائی ہمارے معاشرے میں ایک پیچیدہ مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ خاندان سے دوری نہ صرف انسان کو تنہا محسوس کرواتی ہے بلکہ اسے بیمار بھی کرتی ہے۔ اگر آپ کے گھر والوں سے رشتے اچھے نہیں ہیں تو اس کا اثر آپ کے اعصابی نظام یا دماغی حالت پر پڑسکتا ہے۔ اس لئے اچھی صحت کیلئے اپنوں سے رشتے مضبوط بنائیں۔
جو خاندان ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں وہ مسکراتے ہوئے بڑے سے بڑے مسائل کا بھی سامنا کرلیتے ہیں۔ تصویر:آئی این این
ہم اچھی صحت کو اچھی خوراک اور ورزش سے جوڑ کر دیکھتے ہیں۔ لیکن خوشگوار تعلقات کے نتیجے میں اچھی صحت کے بارے میں کبھی سوچا ہے؟ شاید نہیں سوچا ہوگا لیکن یہ حقیقت ہے کہ خوشگوار تعلقات کا اثر ہماری صحت پر بھی پڑتا ہے۔
اگر مریض کو دوا کے ساتھ ساتھ اپنے قریبی کی محبت اور تعاون حاصل ہو تو دوا زیادہ کارآمد ہوتی ہے اور وہ جلد صحت یاب ہو جاتا ہے۔ یہ صحتمند رہنے کا ایک آسان اور کامیاب طریقہ ہے کیونکہ صحتمند رشتہ جسم کی قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے جو انسان کو بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔
مضبوط رشتوں سے عمر بڑھتی ہے
صحت اور رشتے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ اگر انسان کے اپنے ساتھی، بچوں، والدین اور دوستوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں تو وہ خوش رہتا ہے۔ اس سے اس کی صحت بھی اچھی رہتی ہے۔ یہ بات ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی ثابت ہوئی ہے۔
ہاورڈ یونیورسٹی نے ۸۵؍ سال تک بالغ افراد کی نشوونما پر ایک مطالعہ کیا ہے جس میں انہوں نے ۱۹۳۸ء سے اب تک اپنے ۲۶۸؍ سابق طلبہ کو شامل کیا ہے۔ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جو لوگ رشتوں سے خوش رہتے ہیں ان کی صحت بھی اچھی رہتی ہے۔
مطالعہ کے مطابق، خاندان ایک شخص کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ اپنوں کے ساتھ خود کو بھی خاص محسوس کرنے لگتا ہے۔ وہ زندگی سے اتنا خوش رہتا ہے کہ جسمانی اور ذہنی امراض اس سے دور رہتے ہیں۔
اس تحقیق کے ڈائریکٹر اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کے سائیکالوجی کے پروفیسر رابرٹ والڈنگر کے مطابق، جو لوگ ۵۰؍ سال کی عمر تک اپنے تعلقات سے خوش اور مطمئن رہتے ہیں وہ ۸۰؍ سال کی عمر میں بھی صحتمند رہتے ہیں۔
اپنوں سے بگڑتے رشتے انسان کو بیمار کردیتے ہیں
تنہائی ہمارے معاشرے میں ایک پیچیدہ مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ خاندان سے دوری نہ صرف انسان کو تنہا محسوس کرواتی ہے بلکہ اسے بیمار بھی کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر کوئی شخص اپنے والدین، ساتھی یا بچوں کے ساتھ نہیں ملتا یا اس کی گھر والوں سے اختلاف رہتا ہے تو اس کا اثر اس کے اعصابی نظام یا دماغی حالت پر پڑتا ہے۔ ایسی حالت میں اعصابی نظام ’فلائٹ‘ یا ’فائٹ‘ موڈ پر متحرک ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ایڈرینل یا کورٹیسول نامی ہارمونز بڑی مقدار میں خارج ہونے لگتے ہیں۔ اسٹریس ہارمونز بڑھنے سے جسم کے اندرونی اعضاء خراب ہونے لگتے ہیں جس سے صحت کے مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں۔ جب کچھ لوگ تناؤ کا شکار ہوتے ہیں تو ان کا پیٹ خراب ہوجاتا ہے۔
اچھے تعلقات ہیپی ہارمونز میں اضافے کا سبب
ریلیشن شپ کونسلر ڈاکٹر گیتانجلی شرما کا کہنا ہے کہ انسان ایک سماجی جانور ہے۔ وہ خاندان سے جڑا ہوا ہے اس لئے وہ خاندان کے افراد میں محفوظ محسوس کرتا ہے۔ وہاں اس کا خیال رکھا جاتا ہے، سب اس سے محبت کرتے ہیں۔ جب کوئی شخص پریشان ہوتا ہے یا زندگی میں کچھ حاصل کرتا ہے تو وہ اپنا دکھ سکھ اپنے گھر والوں کے ساتھ بانٹتا ہے۔ خاندان کے ساتھ یہ رابطہ اس کی ذہنی صحت کو تندرست رکھتا ہے۔ خاندان میں اچھے تعلقات اس کی شخصیت کو مثبت بناتے ہیں۔ وہ شخص جانتا ہے کہ خاندان ہر حال میں اس کے ساتھ دے گا۔ خاندان سے الگ ہونے یا تنہا رہنے کی فکر نہ ہو تو انسان خوش رہتا ہے۔ خوشی کے ہارمونز خارج ہوتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے قوت مدافعت بھی مضبوط رہتی ہے۔
بیماری دور رہتی ہے
مضبوط خاندان سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے۔ اگر خاندان میں کوئی شخص کسی بیماری میں مبتلا ہو تو مریض دوائیں کھا رہا ہوتا ہے لیکن جب اس کا ساتھی، بچے یا دوست اس کے قریب رہتے ہیں، اس سے باتیں کرتے ہیں یا اس کا خیال رکھتے ہیں تو وہ بہتر محسوس کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کے اندر جلد صحت یاب ہونے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ جسے ہم دوسرے لفظوں میں ‘وھیل پاور‘ کہتے ہیں۔
جو خاندان ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں وہ مسکراتے ہوئے بڑے سے بڑے مسائل کا بھی سامنا کرلیتے ہیں۔ وہ نہ پیسے کی فکر کرتے ہیں نہ ہی دشمنوں سے ڈرتے ہیں۔ خاندان کی طاقت سے انسان ہر دکھ اور درد کو مسکراہٹ کے ساتھ برداشت کرتا ہے۔ اگر آپ شادی یا کام سے ناخوش ہیں تو آپ کی صحت بگڑ سکتی ہے۔
رشتے یوں مضبوط کریں
٭ رشتوں میں اپنی اہمیت کو سمجھیں۔
٭ گھر والوں کے ساتھ مل جل کر کام کریں۔
٭ رشتوں میں ایک دوسرے سے سیکھیں۔
٭ اپنی ذہنی صحت کا خیال رکھیں۔
٭ جو بات پریشان کریں فوراً اظہار کر دیں۔
٭ گھر والوں کیلئے وقت نکالیں۔