۲۰۲۰ء میں شروع کیا جانے والا یہ ہیلتھ اسٹارٹ اپ مدھیہ پردیش کے بھوپال اور ساگر ضلع کے مختلف گاؤں میں سرگرم ہے۔
EPAPER
Updated: December 06, 2023, 12:24 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
۲۰۲۰ء میں شروع کیا جانے والا یہ ہیلتھ اسٹارٹ اپ مدھیہ پردیش کے بھوپال اور ساگر ضلع کے مختلف گاؤں میں سرگرم ہے۔
دیہی علاقوں میں بنیادی طبی سہولیات کی بہتری کیلئے آکاش ٹنڈن نے ’ڈِجی کیور‘ نامی ایپ لانچ کی تھی۔ یہ ایپ ساگر اور بھوپال اضلاع کے متعدد گاؤں میں ’ٹیلی کنسلٹیشن ‘ کی خدمات محض ایک روپے میں فراہم کرتی ہے۔ آکاش کا دعویٰ ہے کہ اب تک ڈِجی کیور سے مدھیہ پردیش کے دیہی علاقوں میں ۲۰؍ہزار سے زائد افراد استفادہ کرچکے ہیں۔
اس ہیلتھ اسٹارٹ اپ کے متعلق بات چیت کے دوران آکاش نے بتایا کہ ’’ہمارے ملک کے دیہی علاقوں میں بنیادی طبی خدمات کا مسئلہ ہوتا ہے ، اس وجہ سے چھوٹے چھوٹے طبی مسائل پیچیدہ بیماریوں کا سبب بن جاتے ہیں ۔‘‘ آکاش نے بتایا کہ ’’میرا بچپن مدھیہ پردیش کے داموہ ضلع کے مڈیادو میں گزرا ہے، بچپن کا ایک واقعہ مجھے اب تک ہے، ہمارے ساتھ ایک لڑکی کھیلا کرتی تھی، ایک دن وہ دکھائی نہیں دی ، معلوم ہوا کہ اسے ڈائریا ہوا تھا ، اس کی والدہ کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ بچی کا علاج کروانے کیلئے قریبی شہر کے اسپتال جاتیں ، مرض کی شدت کے سبب اس لڑکی نے دم توڑ دیا۔‘‘ ایسے ہی معاملات نے آکاش کو کچھ کرنے کی ترغیب دی اور اس نے اپنے دو دوستوں کے ساتھ مل کر ’ڈِجی کیور‘کی بنیاد رکھی ۔ آکاش نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ’’دیہی علاقوں میں طبی سہولیات کے فقدان کے سبب مریضوں کو دقت اٹھانی پڑتی ہے، اموات بھی ہوتی ہیں ، یہ سراسر انفراسٹرکچر کا خلاء ہے۔ ایسی ہی باتوں نے ہمیں ترغیب دی کہ ہم کچھ کریں ، اس لئے ہم نے پرائمری ہیلتھ کیئر سروسیز کو اپنا ہدف بنایا، ۲۰۲۰ء میں ہم نے(آکاش ٹنڈن، ساکیت اساٹی اور انکور چَورسیانے ) ڈِجی کیور قائم کی۔
یہ ہیلتھ اسٹارٹ اپ دیہی علاقوں کے افراد کا رابطہ ماہر ڈاکٹروں سے جوڑتا ہے۔محض ایک روپے کی فیس میں مریض کو ویڈیو کنسلٹیشن کے ذریعہ ڈاکٹر کی خدمات حاصل ہوجاتی ہیں ۔ ڈیجیٹل پرسکرپشن ، لیب ٹیسٹ سروسیز اور ہاسپٹل ریفرل کی خدمات بھی ڈِجی کیور سے ملتی ہے۔ آکاش نے دعویٰ کیا کہ اب تک ان کے اس ایپ سے تقریباً ۲۰؍ ہزار سے زائد افراد استفادہ کرچکے ہیں ۔ قابل ذکر ہے کہ آکاش ٹنڈن نے این آئی ٹی بھوپال سے الیکٹرانکس اینڈکمیونی کیشن انجینئرنگ میں بی ٹیک کیا ہے اور اسکے بعد وہ سرکاری ملازمت کررہے تھے۔ آکاش نے کہا کہ’’ایسی ملازمت ہر مڈل کلاس گھرانے کے نوجوان کا خواب ہوتی ہے، لیکن میں اس سے مطمئن نہیں تھا۔ مجھے لگا کہ اس میں کوئی مقصد نہیں ہے ، ہزاروں لاکھوں لوگوں کی طرح میں بھی ایک روٹین میں کام کروں گا اور پھر ۶۰؍ سال کا ہونے پر ریٹائرہوجاؤں گا۔ اس لئے میں نے ملازمت چھوڑدی اور پھر ایسا کام کرنے کی ٹھانی جس سے سماج کا فائدہ بھی ہو اور کام سے آمدنی اور اطمینان قلب بھی حاصل ہو۔