Inquilab Logo

آواز کی لہروں کی مدد سے کینسر کی تشخیص اور علاج ممکن

Updated: September 13, 2023, 12:56 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس(آئی آئی ایس سی) کے سائنسدانوں نے کینسر کے خلیات کا ممکنہ طور پر پتہ لگانے اور انہیں ختم کرنے کے لیے ایک نیا طریقہ تیار کیا ہے۔

Indian Institute of Science.Photo. INN
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس۔ تصویر:آئی این این

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس(آئی آئی ایس سی) کے سائنسدانوں نے کینسر کے خلیات کا ممکنہ طور پر پتہ لگانے اور انہیں ختم کرنے کے لیے ایک نیا طریقہ تیار کیا ہے۔ خاص طور پر وہ خلیات جو ٹھوس ٹیومر ماس بناتے ہیں ۔’اے سی ایس اپلائیڈ نینو مٹیریلس‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، محققین نے سونے اور تانبے کے سلفائیڈ سے بنے ہائبرڈ نینو پارٹیکلز بنائے ہیں جو گرمی کے استعمال سے کینسر کے خلیوں کو مار سکتے ہیں اور آواز کی لہروں کے ذریعے ان کا پتہ لگا سکتے ہیں ۔
ابتدائی شناخت اور علاج ضروری ہے:  این ڈی ٹی وی کے مطابق آئی آئی ایس سی بنگلور نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ کینسر کے خلاف جنگ میں جلدتشخیص اور علاج ضروری ہے۔کاپر سلفائیڈ نینو پارٹیکلز اس سے قبل کینسر کی تشخیص میں موضوع بحث بن چکے ہیں جبکہ سونے کے نینو پارٹیکلز نے بھی جنہیں کینسر کے خلیوں کو نشانہ بنانے کیلئے کیمیائی طورپر تبدیل کیا جا سکتا ہے، کینسر کے خلاف اثرات ظاہر کیے ہیں ۔موجودہ مطالعہ میں آئی آئی ایس سی کی ٹیم نے ان دونوں کو ہائبرڈ نینو پارٹیکلز سے جوڑنے کا فیصلہ کیا۔ادارہ میں انسٹرومینٹیشن اینڈ اپلائیڈ فزکس(آئی اے پی)کے شعبہ میں اسسٹنٹ پروفیسر اور محققین میں شامل جے پرکاش کے مطابق ان ذرات میں فوٹو تھرمل، آکسیڈیٹیو اسٹریس اور فوٹو کاسٹک خصوصیات ہوتی ہیں ۔پی ایچ ڈی کی طالبات مادھوی ترپاٹھی اور سواتی پدمنابھن بھی اس تحقیق میں شامل ہیں ۔
ؕ کینسر کی تشخیص میں نینو پارٹیکلز مددگار:جب ان ہائبرڈ نینو پارٹیکلز پر روشنی پڑتی ہے تو وہ روشنی کو جذب کرتے ہیں اور ا یسی حرارت پیدا کرتے ہیں جو کینسر کے خلیات کو ہلاک کر سکتی ہے۔ ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ یہ نینو پارٹیکلز واحد آکسیجن ایٹم بھی تیار کرتے ہیں جو خلیات کیلئے زہر کا کام کرتے ہیں ۔جے پرکاش بتاتے ہیں ’’ ہم چاہتے ہیں کہ یہ دونوں میکانزم کینسر سیل کوختم کردیں ۔‘‘ محققین کا کہنا ہے کہ نینو پارٹیکلز بعض کینسر کی تشخیص میں بھی مدد کر سکتے ہیں ۔ موجودہ طریقوں جیسے کہ اسٹینڈ اسٹون سی ٹی اور ایم آر آئی اسکین میں تصاویر کی تشریح کیلئے ریڈیولوجی کے تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔ نینو پارٹیکلز کی فوٹوکاسٹک خصوصیات ان میں روشنی کو جذب کرنے اور الٹراساؤنڈ لہریں پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہیں جنہیں کینسر کے خلیات کا پتہ لگانے کیلئے استعمال کیاجاسکتا ہے۔ ذرات کے ذریعے پیدا ہونے والی الٹراساؤنڈ لہریں زیادہ درست تصویری ریزولوشن فراہم کرتی ہیں کیونکہ صوتی لہریں روشنی کے مقابلے میں ٹشو سے گزرنے پر کم بکھرتی ہیں ۔ یہ نوٹ کیا گیا کہ الٹراساؤنڈ لہروں کے ساتھ بنائے گئے اسکین بھی بہتر وضاحت فراہم کر سکتے ہیں ۔ محققین میں شامل اشوک رائچور کے مطابق اس تکنیک کوموجودہ رائج طریقہ علاج سے مربوط کرنے کے ا مکانات موجود ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK