Inquilab Logo Happiest Places to Work

کبھی سوچئے بچے من کے سچے ہوتے ہیں، کیا ہم بھی ہیں؟

Updated: November 01, 2023, 12:15 PM IST | Shivangi Seni | Mumbai

ذرا غور کریں کہ ایک بچہ کتنا متجسس، چنچل اور خوش مزاج ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ چلتا ہے اور صرف چند الفاظ بول سکتا ہے۔ لیکن اس کا مزاج بڑوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ ایک بچے میں موجود خوبیاں اگر بڑے اپنا لیں تو زندگی خوشگوار ہو جائے گی۔

Children happily share their food and toys with friends, this habit should be adopted by adults as well. Photo: INN
بچے اپنے کھانے پینے کی چیزیں اور کھلونے خوشی خوشی دوستوں میں بانٹتے ہیں، یہ عادت بڑے کو بھی اپنانی چاہئے۔ تصویر:آئی این این

ہم بچوں کے ذہن کو کورا کاغذ سمجھتے ہیں اور انہیں سب کچھ سکھانے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں ۔ لیکن ذرا غور کریں کہ ایک بچہ کتنا متجسس، چنچل اور خوش مزاج ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ چلتا ہے اور صرف چند الفاظ بول سکتا ہے۔ ہم بھی اُس زمانے میں کبھی ایسے تھے، تو کیوں نہ انہی بچوں جیسی صفات سے متاثر ہو کر دوبارہ ایسے بن جائیں۔
طبیعت میں تجسس
 بچے ہر چیز کے بارے میں بہت سے سوالات کرتے ہیں۔ وہ اس وقت تک سب کچھ پوچھتے رہتے ہیں جب تک کہ انہیں کوئی ایسا جواب نہ مل جائے جس سے وہ مطمئن ہوں۔ وہ اس بات کی پروا نہیں کرتے کہ کوئی ان کے بارے میں کیا سوچتا ہے۔ اگر وہ بار بار پوچھتے ہیں تو اس سے ان کے علم میں اضافہ ہوتا ہے۔ دراصل تجسس علم حاصل کرنے کی پہلی شرط ہے۔ اسی طرح اگر ہم اپنے اندر تجسس کا جذبہ پیدا کر لیں تو ہم اپنے علم میں اضافہ کرسکتے ہیں اور روزانہ نئے تجربات کو سمجھنے اور جاننے کیلئے خود کو تیار کرسکتے ہیں۔
ہر کام میں تفریح
 بچے چھوٹے سے چھوٹے کام میں بھی خوشی تلاش کرتے ہیں ۔ ماں سے پہلے کھانا ختم کرنا یا پانی لانا۔ وہ ہر سرگرمی کو ایک کھیل کے طور پر دیکھتے ہیں اور اسے مکمل کرنے سے انہیں کامیابی کا احساس ملتا ہے۔ اسی طرح اگر ہم اپنی زندگی میں سنجیدگی کو ترک کر دیں اور تھوڑا سا چنچل پن لے آئیں تو ہم نہ صرف کوئی بھی کام بہتر انداز میں کر سکیں گے بلکہ ہر کام میں خوشی بھی محسوس کریں گے۔
ڈٹے رہنا
 چلنا سیکھنا ہو، سائیکل چلانا ہو یا بلاکس بنانا، بچے ہر کام پوری توجہ کے ساتھ کرتے ہیں ۔ وہ ہر کام کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کرتے ہیں اور اسے مکمل کرنے تک ڈٹے رہتے ہیں ۔ اسی طرح اگر بڑے اپنے اندر یہ خوبیاں پیدا کر سکتے ہیں تو یہ ہمیں لچکدار بنا سکتا ہے اور چیلنجوں کا سامنا کرنے اور آسانی سے ہمت نہ ہارنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔
بے خوفی کا جذبہ
 بچے نئی چیزیں آزمانے اور خطرہ مول لینے سے نہیں گھبراتے۔ ان میں ناکامی اور شکست کا کوئی خوف نہیں ہے۔ ہر کام میں کامیابی کی تمنا کرنے کے بجائے وہ ہر لمحہ خوشی خوشی گزارنا پسند کرتے ہیں۔ یہ بے خوفی ہمیں اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلنے اور نئی نئی چیزیں آزمانے کے لئے تیار کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی کام کے مکمل نہ ہونے کی صورت میں ناکامی پر پریشان ہونے کے بجائے تجربات سے سیکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
صاف گوئی
 کہا جاتا ہے کہ بچے من کے سچے ہوتے ہیں ۔ وہ کسی بھی چیز میں فریب یا چالاکی جیسی چیزیں شامل نہیں کرتے۔ وہ اپنے جذبات کا کھل کر اور بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اظہار کرتے ہیں۔ اگر اسے کوئی چیز پسند نہیں ہے تو وہ اسے براہ راست کہتا ہے۔ اس کے ساتھ وہ کسی کی برائی کرنے میں بھی یقین نہیں رکھتا۔ اگر ہم ان اوصاف کو اپنا لیں تو ہم اپنے ساتھ ایماندار رہ سکتے ہیں اور اپنے جذبات کا واضح اظہار کرنا بھی سیکھ سکتے ہیں۔
محبت کا اظہار
 بچے جس سے پیار کرتے ہیں بے پناہ کرتے ہیں۔ بچوں میں خالص، غیر مشروط محبت اور معصومیت ہوتی ہے جو دل کو چھو لیتی ہے۔ جس کی وجہ سے ان کی لڑائیاں بھی لمحہ بھر میں ختم ہو جاتی ہیں ۔ ان کی اس خوبی کو اپنا کر ہم اپنی گفتگو اور برتاؤ میں محبت اور ہمدردی کی اہمیت کو سمجھ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ان کی معصومیت بھی ہمیں رشتوں کو کھلے دل سے نبھانے کا درس دیتی ہے۔
مشاہدے سے سیکھنے کی خوبی
 بچے اپنے آس پاس کے لوگوں سے ہر چیز کی معلومات یا دوسروں کے تجربات اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں ۔ وہ گھر سے سیکھتے ہیں کہ کیسے برتاؤ کرنا ہے۔ وہ جو کچھ دیکھتے اور سنتے ہیں ، اس کی نقل کرتے ہیں اور پھر ان کا طرز عمل بھی ایسا ہی ہو جاتا ہے۔ ان کا مشاہدہ کرکے سیکھنے کا طریقہ ہمیں درس دیتا ہے کہ اپنے اطراف کا مشاہدہ کرنا چاہئے۔ اس سے ہمارے رویے اور اعمال کو اس طرح پروان چڑھانے میں مدد ملے گی کہ ہم اپنی شخصیت کو دوسروں کیلئے ایک مثبت مثال کے طور پر پیش کرسکتے ہیں۔
جلدی راضی ہوجانا
 بچوں میں یہ ہنر ہوتا ہے کہ اگر وہ کسی بات پر برا مان جائے تو وہ جلدی راضی بھی ہو جاتے ہیں ۔ پھر اس معاملے کو بھول بھی جاتے ہیں ۔ بڑے بچوں کی اس عادت کو اپنا کر زندگی کو خوشگوار بنا سکتے ہیں۔ اگر کسی بات کا برا لگ جائے تو فوراً اسے درگزر کرلیں اور آگے بڑھ جائیں۔
اپنی چیزیں بانٹنا
 بچے اپنے کھانے پینے کی چیزیں اور کھلونے خوشی خوشی دوستوں میں بانٹتے ہیں ۔ بڑوں کو بچوں کی یہ عادت اپنانی چاہئے اور دوسروں کے ساتھ چیزیں بانٹنے میں یقین رکھنا چاہئے۔ اس پر عمل کیجئے قلبی سکون ملے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK