Updated: August 16, 2025, 7:04 PM IST
| New Delhi
آج کے ڈجیٹل دور میں آن لائن فریب دہی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس کی بڑی وجہ کمزور پاس ورڈس ہیں۔ لوگ اکثر جلدی میں ہر جگہ آسان یا ایک ہی پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں جس سے ڈیٹا چوری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ لمبا اور منفرد پاس ورڈ سائبر مجرموں سے تحفظ کا سب سے موثر طریقہ ہے۔
پاس ورڈ۔ تصویر: آئی این این
آج کے ڈجیٹل دور میں آن لائن فریب دہی بہت بڑھ گئی ہےجس کی وجہ سے عوام کو مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات بڑی کمپنیوں کا ڈیٹا بھی ہیک کر کے چوری کر لیا جاتا ہے جس کی وجہ سے کمپنیاں ڈوبنے کے مقام پر پہنچ جاتی ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کی وجہ کمزور پاس ورڈ ہے؟ ہاں، کئی بار لوگ جلدی میں سادہ پاس ورڈ بنا دیتے ہیں جبکہ کچھ لوگ ایک ہی پاس ورڈ ہر جگہ استعمال کرتے ہیں تاکہ اسے یاد رہے لیکن اس طریقے سے آپ کے ڈیٹا کی چوری ہو سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو ایک مضبوط پاس ورڈ کا انتخاب کرنا ہوگا۔ آئیے ماہرین کی جانب سے دی گئی رائے کے مطابق آپ کو بتاتے ہیں کہ ایک مضبوط پاس ورڈ کیسا ہونا چاہیے، جس کے بعد دھوکہ باز بے بس ہو کر رہ جائیں گے۔
۱۳؍سے۲۰؍ حروف کے پاس ورڈ استعمال کریں
ڈجیٹل سیکوریٹی فراہم کرنے والی کمپنی جیمالٹو (اب تھیلس) کے سابق نائب صدر ٹام اسمتھ نے اپنی رپورٹ میں پاس ورڈ سیکوریٹی پر بڑا انکشاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بھی ہم پاس ورڈ بناتے ہیں تو ہمیں لگتا ہے کہ یہ منفرد ہے لیکن اربوں صارفین میں سے کوئی پہلے ہی اس پاس ورڈ کو استعمال کر چکا ہے۔ پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ۸؍ حروف کا پاس ورڈ محفوظ ہے لیکن اب ہیکرس اسے آسانی سے کریک کر سکتے ہیں۔ آج پاس ورڈ کریکنگ پروگرام اتنے تیز ہو گئے ہیں کہ کچھ سافٹ ویئر فی سیکنڈ۳۵۰؍ بلین پاس ورڈس کو کریک کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:جوار کھانے سے جسم کو کئی فائدے ہوتے ہیں
اسمتھ کے مطابق اب صارفین کو سیکوریٹی کے لیے کم از کم ۱۳؍ سے۲۰؍ حروف کا پاس ورڈ رکھنا چاہیے۔ پاس ورڈ جتنا لمبا ہوگا، اسے کریک کرنا اتنا ہی مشکل اور وقت طلب ہوگا۔
ایک مثال سے سمجھیں کہ پاس ورڈ کس قسم کا ہونا چاہیے۔
ماہرین کے مطابق کوئی بھی مضبوط پاس ورڈ بڑے حروف، چھوٹے حروف اور خصوصی حروف سے مل کر بنتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ عام طور پر `Lucky777` جیسا پاس ورڈ درج کرتے ہیں تو اسے `L@cky!931` میں تبدیل کریں تاکہ یہ آسانی سے ٹوٹ نہ جائے۔ اگر آپ چاہیں تو گانے، نظم یا محاورے سے بھی پاس ورڈ بنا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ `جینے کے ہیں چار دن، باقی ہیں بیکار دن کی لائن سے `JkhcdBhbd` جیسا پاس ورڈ بنا سکتے ہیں۔اس کے علاوہ اگر آپ چاہیں تو آپ Security.org جیسے بے ترتیب پاس ورڈ جنریٹر کا استعمال کرکے اور بھی زیادہ محفوظ پاس ورڈ بنا سکتے ہیں۔
متعدد اکاؤنٹس کے لیے ایک ہی پاس ورڈ نہ رکھیں
کچھ لوگ ایک سے زیادہ اکاؤنٹس کے لیے ایک ہی پاس ورڈ رکھتے ہیں تاکہ وہ پاس ورڈ بھول نہ جائیں۔ لیکن سائبر سیکوریٹی کے ماہر ڈوڈی گلین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا بہت خطرناک ہوسکتا ہے کیونکہ اگر ایک اکاؤنٹ ہیک ہو جائے تو سمجھ لیں کہ آپ کے تمام اکاؤنٹس بہت آسانی سے ہیک ہو جائیں گے۔ اس سے آپ کی تمام ذاتی معلومات، بینک کی تفصیلات، تمام ڈیٹا چوری کیا جا سکتا ہے۔