۲۰۔۳۰۔۵۰؍ گھریلو بجٹ بنانے کا نہایت آسان اور کفایتی طریقہ ہے۔ اس کے ذریعے خواتین اپنے گھر کا مثالی بجٹ بنا سکتی ہیں۔ یہ اصول آپ کے ذاتی یا گھریلو بجٹ میں اخراجات کے زمرے میں مختص کرنے کا ایک عام طریقہ ہے۔ اس اصول کے ذریعے کئی پریشانی سے نجات ممکن ہے۔
گھر کے بجٹ کو منظم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ غیر ضروری اخراجات کو محدود کریں۔ تصویر:آئی این این
خواتین کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک کام گھر کا بجٹ تیار کرنا ہوتا ہے۔ ہر خاتون چاہتی ہے کہ مہینے کے آخر میں اس کے پاس کچھ رقم بچ جائے مگر اسے ناکامی ہاتھ آتی ہے کیونکہ مہنگائی اور ضرورتوں کے اضافے کی وجہ سے گھر کے اخراجات کو کنٹرول کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
آج اس مضمون میں ہم بچت اور بجٹ کا ایک فارمولا سیکھیں گے جسے ۲۰۔۳۰۔۵۰؍ کا فارمولا کہہ سکتے ہیں ۔ بجٹ سازی کا یہ قاعدہ آپ کی مدد کرتا ہے کہ آپ کی تنخواہ کے مطابق آپ کا بجٹ ہے یا نہیں اور یہ اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ آپ اپنی غیر ضروری اخراجات کو کم کرسکیں ۔ ایک بار جب ہمیں اپنی آمدنی اور خرچ کا حساب مل جاتا ہے تو ہم تمام غیر منصوبہ بند اور غیر ضروری اخراجات کو الوداع کہہ سکتے ہیں جس سے بچت کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔
۲۰۔۳۰۔۵۰؍ گھریلو بجٹ بنانے کا نہایت آسان اور کفایتی طریقہ ہے۔ اس کے ذریعے خواتین اپنے گھر کا مثالی بجٹ بنا سکتی ہیں ۔ یہ اصول آپ کے ذاتی یا گھریلو بجٹ میں اخراجات کے زمرے میں مختص کرنے کا ایک عام طریقہ ہے۔ اس اصول کے تحت آپ کی ٹیکس کے بعد ماہانہ آمدنی کا ۵۰؍ فیصد ان چیزوں کے لئے رکھنا ہے جو آپ کیلئے نہایت ضروری ہیں ۔ ۳۰؍ فیصد ان چیزوں کیلئے جن کی آپ کو ضرورت نہیں مگر ان چیزوں کی موجودگی آپ کی زندگی کو اور بہتر بنا سکتی ہے۔ اور ۲۰؍ فیصد قرض کی ادائیگی یا بچت کے لئے رکھنا ہے۔ آیئے اس قاعدے کو تفصیل سے سمجھنے کی کوشش کریں۔
۵۰؍ فیصد لازمی اخراجات
جب آپ کو آپ کی تنخواہ یا مہینے کا خرچ موصول ہو تو سب سے پہلے ۵۰؍ فیصد ان چیزوں کے لئے مختص کریں جو آپ کے لئے نہایت ضروری ہے۔ مثلاً گھر کا کرایہ، بجلی کا بل، گیس کا بل، فون کا بل وغیرہ۔ ان کا شمار اہم کاموں میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ گھر کا راشن، آفس آنے جانے کا کرایہ، بچوں کی فیس بھی گھر کے ضروری اخراجات میں شامل ہیں ۔ ان تمام اہم کاموں کا حساب لگائیں اور دیکھیں کہ کیا آپ کی آمدنی کا ۵۰؍ فیصد ان ضروری اخراجات میں جا رہا ہے یا نہیں ۔ اگر آپ کے یہ اخراجات ۵۰؍ فیصد سے زیادہ ہیں تو اس بات کا جائزہ لیں کہ کہاں کمی بیشی ہوسکتی ہے مثلاً اگر آپ نے راشن میں بہت زیادہ مشروبات اور غیر ضروری چیزیں شامل ہیں تو آپ انہیں کم کرسکتی ہیں۔ اگر دفتر آنے جانے میں رکشا کا کرایہ زیادہ ہے تو ہفتے میں ۳؍ سے ۴؍ بس بس کا استعمال کریں ۔ اس طرح چند تبدیلی کے ذریعہ اپنے لازمی کام کو اپنی آمدنی کے ۵۰؍ فیصد حصے میں لانے کی کوشش کرسکتی ہیں۔
۳۰؍ فیصد، دیگر سہولیات پر اخراجات
اس میں تفریح، ہوٹل میں کھانا پینا، سفر، خریداری اور سیلف کیئر جیسے اخراجات شامل ہیں ۔ سب سے پہلے ان اخراجات کا حساب کتاب کرلیں ۔ پھر آمدنی کا ۳۰؍ فیصد ہی اس پر خرچ کریں ۔ اگر آپ کی آمدنی کا ۳۰؍ سے زائد خرچ ہو رہا ہے تو اسے فوراً کنٹرول کرنے کی کوشش کریں ۔
۲۰؍ فیصد، قرض کی ادائیگی اور بچت
۲۰؍ فیصد قرض کی ادائیگی یا بچت کے لئے آپ مختص کرسکتی ہیں ۔ اس کے لئے کچھ نظم و ضبط کی ضرورت ہے۔ اگر آپ ابھی شروعات کر رہی ہیں تو آپ کو بچت کو بڑھانا اور ہر ماہ قرض کی ادائیگی کو محدود کرنا ہوگا۔ اگر آپ غور کریں تو کریڈٹ کارڈ اور قرض کی ادائیگی کے لئے عام طور پر سود کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے اور زیادہ سود والا قرض آپ کے مالی بچت کے منصوبے کو پورا کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔
کوشش کریں کہ آپ جتنا ممکن ہو سودی قرض سے بچیں ۔ ہمیشہ کچھ رقم پس انداز کرکے رکھیں تاکہ سودی قرض کی پریشانی سے بچا جاسکے۔ اگر کچھ قرض ہے بھی تو اسے جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کریں ۔ اگر آپ قرض سے چھٹکارا حاصل کر لیں گی تو یہ ۲۰؍ فیصد آپ کے بچت کے کھاتے میں رہے گا۔ ۳؍ سے ۴؍ مہینے کی بچت کو کسی بہتر کام میں استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔
۲۰۔۳۰۔۵۰؍ اصول کی ایک مثال
فرض کیجئے ٹیکس کے بعد آپ کی تنخواہ یا آمدنی ۴۰؍ ہزار روپے ہے تو آپ اگر ۲۰۔۳۰۔۵۰؍ کا اصول استعمال کرکے خرچ کریں گی تو آپ کو ۴۰؍ ہزار کا ۵۰؍ فیصد یعنی ۲۰؍ ہزار روے ضروری اخراجات کے لئے مختص کرنے ہوں گے۔ اس کے علاوہ ۳۰؍ فیصد یعنی ۱۲؍ ہزار روپے اپنے ان اخراجات کے لئے مختص کرنے ہوں گے جو آپ کے لئے بہت ضروری نہیں ہے مگر آپ کے لطف اور مزے کے لئے ضروری ہے اور ۳۰؍ فیصد یعنی ۸؍ ہزار قرض کی ادائیگی یا بچت کے لئے مختص کرنے ہوں گے۔ خواتین اس اصول کو یقینی بنا کر کئی پریشانی سے نجات حاصل کرسکتی ہیں۔