Inquilab Logo Happiest Places to Work

مائیں بچوں کو گفتگو کے آداب کیسے سکھائیں؟

Updated: July 07, 2025, 2:16 PM IST | Faiqa Hammad Khan | Mumbai

گفتگو کے آداب انسان کی شخصیت کو نکھارتے ہیں۔ اگر ہم اپنے بچوں کو بچپن ہی سے گفتگو کے آداب سکھائیں تو وہ کل معاشرہ کے مہذب، شائستہ اور باوقار فرد بن کر ابھریں گے۔ یاد رکھیں، بچوں کی زبان ان کی تربیت کا مظہر ہوتی ہے۔ اس لئے کم عمر ہی میں بچوں کو گفتگو کے آداب سکھانے کی کوشش کریں۔

When guests arrive, ask children to welcome them and speak to them politely. Photo: INN
جب مہمان آئیں تو بچوں سے کہیں کہ ان کا خیرمقدم کریں اور ان سے مؤدب انداز میں بات کریں۔ تصویر: آئی این این

گفتگو انسان کی شخصیت کا آئینہ ہوتی ہے۔ الفاظ کا انتخاب، لہجہ، انداز بیان اور گفتگو کے دوران احترام و شائستگی انسان کے اخلاق اور تربیت کی جھلک پیش کرتے ہیں۔ بالخصوص بچوں کی گفتگو ان کے گھر اور اسکول کی تربیت کا پتہ دیتی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے معاشرے میں عزت پائیں، دوسروں کے دلوں میں جگہ بنائیں اور ایک مہذب انسان بنیں تو ہمیں ان کو گفتگو کے آداب بچپن ہی سے سکھانے ہوں گے۔
گفتگو کے آداب کی اہمیت
آج کے دور میں جب ہر طرف بدتہذیبی اور بدکلامی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، بچوں کو شائستہ گفتگو کا عادی بنانا بہت ضروری ہے۔ گفتگو کے اچھے آداب انسان کو ہر محفل میں ممتاز بناتے ہیں۔ بچپن میں سکھائے گئے آداب عمر بھر انسان کے ساتھ رہتے ہیں اور اس کی کامیابی کا زینہ بنتے ہیں۔ ایک مہذب گفتگو انسان کے وقار میں اضافہ کرتی ہے اور اسے دوسروں کی نظروں میں معزز بناتی ہے۔
تربیت کی ابتدا گھر سے
 بچوں کی پہلی درسگاہ ان کا گھر ہوتا ہے اور والدین ان کے پہلے استاد۔ بچوں کی زبان، انداز گفتگو اور عادات سب سے پہلے گھر سے ہی پروان چڑھتی ہیں۔ اسلئے والدین پر لازم ہے کہ وہ اپنے طرز گفتگو سے بچوں کے سامنے عملی نمونہ پیش کریں۔
گھر کے ماحول کو شائستہ بنائیں
 اگر گھر میں ماں باپ اور دیگر افراد کی گفتگو شائستہ ہوگی تو بچے بھی اسی انداز کو اپنائیں گے۔ بدزبانی، چیخنا چلانا یا ایک دوسرے کو برا بھلا کہنا بچوں کی طبیعت پر برا اثر ڈالتا ہے۔ والدین کو چاہئے کہ اپنے اختلافات کو بھی خوش اخلاقی اور نرم لہجے میں طے کریں تاکہ بچے بدتہذیبی سیکھنے کے بجائے بردباری اور احترام سیکھیں۔
بچوں کو نرمی سے سمجھائیں
 جب بھی بچہ کسی سے غلط انداز میں بات کرے یا بدتمیزی کرے تو اسے غصے سے جھڑکنے کے بجائے نرمی اور محبت سے سمجھائیں کہ بیٹا، اس طرح بات کرنا مناسب نہیں۔ اس کے بجائے ایسے الفاظ اور لہجے استعمال کرو جس سے دوسرا خوش ہو اور دل نہ دکھے۔
گفتگو کے بنیادی آداب
 آیئے اب ہم گفتگو کے ان آداب پر روشنی ڈالیں جو بچوں کو سکھانا ضروری ہیں:
سلام اور خیر مقدمی کلمات کہنا: بچوں کو سکھائیں کہ کسی سے ملاقات ہو تو سب سے پہلے سلام کریں یا خیر مقدمی الفاظ کہیں جیسے: السلام علیکم، آداب، یا خوش آمدید۔ یہ ابتدائی کلمات دلوں کو جوڑنے اور محبتیں بڑھانے کا ذریعہ ہیں۔
بات کرنے سے پہلے اجازت لینا: بچوں کو سمجھائیں کہ وہ کسی سے بات کرنے یا سوال کرنے سے پہلے اجازت لیں یا کم از کم موقع کا خیال رکھیں۔ کسی کی بات کاٹنا یا بے موقع بولنا بدتمیزی میں شمار ہوتا ہے۔
نرم لہجہ اختیار کرنا: بچوں کو بتائیں کہ گفتگو کا لہجہ ایسا ہو کہ سننے والا خوش ہو۔ چیخنا چلانا یا بدتمیزی سے بولنا دوسروں کے دل کو دُکھاتا ہے۔
دوسروں کی بات غور سے سننا: اچھا سامع بننا بھی گفتگو کا اہم حصہ ہے۔ بچوں کو سکھائیں کہ جب کوئی بات کر رہا ہو تو اسے غور سے سنیں، درمیان میں نہ بولیں اور نہ ہی کسی کی بات کاٹیں۔
بدکلامی اور طنز سے بچنا: بچوں کو سمجھائیں کہ بدکلامی، گالیاں دینا یا دوسروں کا مذاق اُڑانا بہت بری بات ہے۔ اس سے دوسروں کو تکلیف پہنچتی ہے اور انسان کی عزت کم ہوتی ہے۔
سچ اور سچائی پر مبنی گفتگو: بچوں کو شروع سے سچ بولنے کی عادت ڈالیں اور جھوٹ یا مبالغہ آرائی سے بچنے کی تلقین کریں۔
چھوٹوں سے محبت اور بڑوں کا احترام: بچوں کو یہ سکھائیں کہ چھوٹوں سے شفقت سے بات کریں اور بڑوں سے عزت اور احترام کے ساتھ گفتگو کریں۔
مناسب الفاظ کا انتخاب: بچوں کو درست الفاظ کا انتخاب کرنا سکھائیں کہ کون سے الفاظ کب اور کہاں استعمال کرنے چاہئیں تاکہ کوئی ان کی بات سے دل برداشتہ نہ ہو۔
بچوں کی گفتگو میں مہارت کیسے پیدا کریں؟
مطالعے کی عادت ڈالیں: بچوں کو اچھی کہانیوں، اخلاقی کتابوں اور اسلامی سوانح عمریوں کا مطالعہ کروائیں تاکہ ان کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ ہو اور وہ عمدہ انداز میں اپنی بات بیان کر سکیں۔
مثبت کہانیاں سنائیں: روزانہ رات کو یا فارغ وقت میں بچوں کو انبیاء کرامؑ، صحابہ کرامؓ اور بزرگوں کی کہانیاں سنائیں جن میں شائستگی، بردباری اور حسنِ کلام کے نمونے ہوں۔ اس سے ان کے دل میں نرمی اور زبان میں شائستگی آئے گی۔
گفتگو کی مشق کروائیں: گھر میں مختلف مواقع پر بچوں سے چھوٹی چھوٹی تقاریر، دعائیں یا آیات یاد کروا کر ان سے حسن سلوک کے ساتھ پیش کرنے کی مشق کروائیں۔
تعریف اور حوصلہ افزائی کریں: جب بچہ اچھی گفتگو کرے یا کسی کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرے تو اس کی تعریف کریں اور اسے شاباش دیں تاکہ وہ مزید اچھے انداز اپنانے کی کوشش کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK