• Wed, 03 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئی آئی ٹی دہلی کی ریسرچ ٹیم نے مچھروں سے بچانے والاڈیٹرجنٹ تیارکیا

Updated: December 03, 2025, 3:52 PM IST | Inquilab News Network/Agency | Mumbai

یہ کارنامہ پروفیسر جاوید نبی بخش کی قیادت میں انجام دیا گیا ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ جو تجربات کئےگئےان میں تیار کردہ ڈیٹرجنٹس سے دھلے ہوئے کپڑوں پر مچھر وں نے بیٹھنے سے گریز کیا۔

Professor Javed Nabi Bakhsh of IIT Delhi can be seen in the laboratory. Picture: INN
آئی آئی ٹی دہلی کے پروفیسر جاوید نبی بخش ، تجربہ گاہ میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر:آئی این این
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی )دہلی کے ریسرچرز نے مچھر بھگانے والے’اسمارٹ  ڈیٹرجنٹس‘ کی  نئی رینج تیار کی ہے، جو ملیریا، ڈینگو اور چکن گنیا جیسی مچھر سے پھیلنے والی بیماریوں سےبازار میں موجود کریم، اسپرے اور رول آن کے مقابلے میں زیادہ دیرپا تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
یہ پروجیکٹ آئی آئی ٹی  دہلی کے شعبہ ٹیکسٹائل اینڈ فائبر انجینئرنگ کے پروفیسر جاوید نبی بخش شیخ کی قیادت میں چل رہا ہے۔ پروفیسر شیخ کے مطابق موجودہ حفاظتی مصنوعات جیسے لوشنز، پیچز اور اسپرے کئی حدود رکھتی ہیں یہ مصنوعات چند گھنٹوں میں اپنا اثر کھو دیتی ہیں اور لوگ دوبارہ خطرے میں آ جاتے ہیں۔ کپڑے بھی خود سے مچھروں کے کاٹنے سے تحفظ فراہم نہیں کرتے۔
اسی خلا کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی آئی ٹی  دہلی کی ٹیم نے پاؤڈر اور لکوڈ فارم میں ایسے ڈیٹرجنٹس تیار کیے ہیں جو بالکل معمول کے ڈیٹرجنٹس جیسی دھلائی کی خصوصیات رکھتے ہیں، مگر کپڑوں میں مچھر بھگانے کی خصوصیات شامل کر دیتے ہیں۔ اس طرح مچھر سے حفاظت روزمرہ لانڈری کا حصہ بن جاتی ہے اور وہ بھی بغیر کپڑوں کی دیکھ بھال کے طریقے میں  تبدیلی کے۔ پروفیسر شیخ کے مطابق’’ہم نے ایسے اسمارٹ ڈیٹرجنٹس تیار کئے  ہیں جو لوگوں کو خطرناک مچھر سے پھیلنے والی بیماریوں سے تحفظ فراہم کریں۔ مصنوعات کو کمرشیل لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا ہے اور مچھر بھگانے میں مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔‘‘
محققین نے ان کی کارکردگی جانچنے کے لیے’ہینڈ اِن کیج‘ طریقہ استعمال کیا، جو مچھر روکنے والی مصنوعات کیلئے عالمی طور پر قبول شدہ ٹیسٹنگ طریقہ ہے۔ اس میں رضاکاروں نے اپنے ہاتھوں پر وہ کپڑے پہنے جنہیں نئے ڈیٹرجنٹس سے دھویا گیا تھا، بھوکے مچھروں سے بھرے پنجروں میں داخل کیے۔ ٹیم نے کپڑے پر بیٹھنے والے مچھروں کی تعداد گنی۔ پروفیسر شیخ کے مطابق نتائج حیران کن تھے’’ہینڈ اِن کیج ٹیسٹنگ کے دوران کپڑوں پر مچھروں کے بیٹھنے میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔‘‘ اس ٹیکنالوجی کے پیچھے سائنسی مفہوم مچھروں کے جسمانی حسّی نظام سے متعلق ہے۔ چونکہ مچھر کے ڈنک بآسانی کپڑے کے ریشوں میں داخل ہو سکتی ہے، اس لئے صرف کپڑے پہن لینا کاٹنے سے حفاظت کے لئے  کافی نہیں مقصد یہ ہے کہ مچھر کپڑے پر بیٹھیں ہی نہ۔ عام عارضی ریپیلنٹس کے مقابلے میں یہ ڈیٹرجنٹس کپڑے میں پیوست تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اسمارٹ ڈیٹرجنٹس سے دھلے ہوئے کپڑے مچھروں کیلئے غیر پرکشش ہو جاتے ہیں، جس سے رابطے اور کاٹنے کے امکانات نمایاں طور پر کم ہو جاتے ہیں۔ اسمارٹ ڈیٹرجنٹس سے دھلے ہوئے کپڑے مچھروں کیلئے غیر پرکشش ہو جاتے ہیں، جس سے رابطے اور کاٹنے کے امکانات نمایاں طور پر کم ہو جاتے ہیں۔ پروفیسر شیخ کے مطابق ’’ڈیٹرجنٹس کے فعال اجزا دھلائی کے دوران ریشوں کے ساتھ تعامل کرتے ہیں، جس سے مچھروںکیلئے کپڑے کم پرکشش بنا دیے جاتے ہیں۔ یہ فعال اجزا مچھروں کی سونگھنے اور چکھنے کی حسّاسیات پر اثر ڈالتے ہیں۔‘‘ اس ٹیکنالوجی کی سب سے منفرد خوبی یہ ہے کہ اس کا حفاظتی اثر ہر دھلائی کے ساتھ دوبارہ ازسرِنو پیدا ہو جاتا ہے۔ چونکہ کپڑے باقاعدگی سے دھوئے جاتے ہیں، اس لئے مچھر بھگانے کی خصوصیات دوبارہ فعال ہو جاتی ہیں، جو دیرپا حفاظت کو یقینی بناتی ہیں  جبکہ عام لوشنز یا اسپرے جلد ختم ہو جاتے ہیں اور بار بار لگانے پڑتے ہیں۔ ریسرچ ٹیم نے اس نئی ٹیکنالوجی کے پیٹنٹ کیلئے درخواست جمع کرا دی ہے، جو اس کی مارکیٹ میں آمد کی مضبوط امید دکھاتی ہے۔ محققین کا ماننا ہے کہ یہ اختراع خاص طور سے ان علاقوں میں فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے جہاں موسمی طور پر مچھر سے پھیلنے والی بیماریاں بڑھ جاتی ہیں اور مسلسل ذاتی تحفظ برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK