Inquilab Logo Happiest Places to Work

موجودہ دور میں بچوں کو احترام، تحمل، برداشت اور انکساری سکھانا ضروری

Updated: June 24, 2025, 1:40 PM IST | Shams Zahra Jamal | Mumbai

ایک ایسے دور میں جہاں بچے رشتوں سے پہلے اسکرین پہچانتے ہوں، والدین کو دہرے چیلنج کا سامنا ہے کہ کس طرح لازوال اسلامی اقدار اور جدید ٹیکنالوجی کے دور میں توازن کو برقرار رکھتے ہوئے بچوں کی تربیت کی جائے۔

Be sure to make time for your children, whether they are young or old. Photo: INN
بچے چھوٹے ہوں یا بڑے ان کیلئے وقت ضرور نکالیں۔ تصویر: آئی این این

ایک ایسے دور میں جہاں بچے رشتوں سے پہلے اسکرین پہچانتے ہوں، والدین کو دہرے چیلنج کا سامنا ہے کہ کس طرح لازوال اسلامی اقدار اور جدید ٹیکنالوجی کے دور میں توازن کو برقرار رکھتے ہوئے بچوں کی تربیت کی جائے۔ یقیناً یہ آسان نہیں ہے لیکن دانشمندی سے بنائے گئے ضابطے، آج کے تقاضے، موافقت، بچوں کی ضرورت اور لچکدار مگر فعال نکتہ نظر  کے ذریعے تربیت میں بہت حد تک توازن برقرار رکھا جاسکتا ہے۔
اسلامی اقدار
 بے شک دنیا امتحان گاہ ہے اور آخرت کی زندگی ہی اصل زندگی ہے یہی ہمارا ایمان ہے۔ اسلامی اقدار و تعلیمات کے بغیر بامقصد زندگی کا تصور ممکن نہیں۔ اسلام دین فطرت اور مکمل ضابطہ حیات ہے اسی لئے اسلام تربیت پر بہت زور دیتا ہے اسکے اصول و ضوابط بالکل واضح و شفاف ہیں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ تربیت چند دنوں کی بات نہیں بلکہ ایک بڑے دورانیے کا عمل ہے۔ بچپن سے ہی بچوں کو احترام، تواضع، تحمل، برداشت، رشتوں کا تقدس، تیمارداری اور انکساری سکھائیں۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ بچوں پر زبانی باتوں یا نصیحتوں کا کچھ بھی اثر نہیں ہوتا جب تک والدین یا گھر کے بڑے خود ان خوبیوں کو نہ اپنائیں۔
جدید دور کے تقاضے، فوائد و نقصانات
 دورِ حاضر میں اگر ہم عصری تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کو نہیں اپنائیں گے تو یقیناً زمانہ روندتے ہوئے گزر جائے گا۔ آج کا ہر بچہ موبائل و کمپیوٹر کے استعمال کا عادی ہے یا والدین نے  عادی کر دیا ہے۔ بے شک ہر نئی ٹیکنالوجی کے فوائد کے ساتھ ساتھ نقصانات بھی ہیں جہاں بات چھوٹے بچوں کی ہے وہاں یقیناً نقصان کا پلہ بھاری ہے۔ آج کے نام نہاد فیشن زدہ، ماڈرن اور  فضولیات میں مصروف والدین اس نقصان کے زیادہ ذمہ دار ہیں اس سے پہلے کہ یہ نقصان نا قابلِ تلافی ہو جائے ان ٹیکنالوجی کے مثبت پہلوؤں کو اپنایا جائے۔
اسلامی اقدار و جدید ٹیکنالوجی میں توازن
 والدین سب سے پہلے میانہ روی اپنائیں، بچے چھوٹے ہوں یا بڑے ان کیلئے وقت ضرور نکالیں۔ پوری نگرانی رکھیں لیکن غیر محسوس طریقے سے  یہ نہ ہو کہ آپ کا ہر معاملے میں ٹوکنا بچے کو بدظن کر دے۔ اٹھتے بیٹھتے بچوں کو قیامت، عذاب  وغیرہ کی باتیں کرنا یا ہر وقت آج کے دور کو یا ٹیکنالوجی کی برائی کرنا ان کو گمراہ کرسکتا ہے۔ ان پر اپنا فیصلہ مسلط کرنے کے بجائے ان پر بھروسہ کرنا، ان سے مشورہ کرنا، ان کا نظریہ جاننا اور ان کی رائے کا احترام کرنا بچوں میں اعتماد پیدا کرتا ہے غرض کہ تربیت کے انداز میں تھوڑا بہت بدلاؤ لایا جائے تو مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
 زمانے کی رفتار سے چلنا ہی ہماری بقا و ترقی کا ضامن ہے یقین جانئے زندگی کا حسن توازن میں ہے۔
(مضمون نگار ایم ایچ صابو صدیق کالج، ممبئی کی پروفیسر ہیں۔)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK