وہ خواتین واقعی بہادر ہیں جو شوہر کے انتقال کے بعد نامساعد حالات کا سامنا کرتے ہوئےنہ صرف ہمت و حوصلہ سے اپنی زندگی گزارتی ہیں بلکہ بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلا کر مثال بھی قائم کرتی ہیں۔
EPAPER
Updated: June 23, 2025, 3:36 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai
وہ خواتین واقعی بہادر ہیں جو شوہر کے انتقال کے بعد نامساعد حالات کا سامنا کرتے ہوئےنہ صرف ہمت و حوصلہ سے اپنی زندگی گزارتی ہیں بلکہ بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلا کر مثال بھی قائم کرتی ہیں۔
شوہر کے انتقال کے بعد خواتین کی حالت نا گفتہ بہ ہوجاتی ہے۔ اکثر ان کے درد کو سمجھنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ انہیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن معاشرہ میں ایسی بیوائیں بھی ہیں جو دکھ تکلیف برداشت کرکے اپنی راہ خود بناتی ہیں اور دُنیا کے لئے مثال قائم کرتی ہیں۔ نسیم رضوان شیخ انہی میں سے ایک ہیں۔ وہ پیشے سے معلمہ ہیں، ان کے شوہر کا انتقال جنوری ۲۰۰۷ء میں ہوا تھا۔ اس وقت اُن کی بیٹیاں بہت چھوٹی تھیں انہیں ان باتوں کی سمجھ بھی نہیں تھی۔ بڑی بیٹی صرف آٹھ سال کی تھی، منجھلی چھ سالہ اور سب سے چھوٹی بیٹی دو سال کی تھی۔
وہ کہتی ہیں، ’’اللہ نے شوہر کو سر کا تاج بنایا ہے تو اس کی خوبیوں کی بنا پر میرے شوہر بھی بہت ہی فرمانبردار بیٹے، پورے گھر کی دیکھ بھال کرنے والے ، سب کی مدد کرنے والے کئی خوبیوں کے مالک تھے ۔ جب یہ حادثہ میرے ساتھ پیش آیا تو مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے سچ مچ کوئی پہاڑ میرے سَر پر ٹوٹ پڑا ہو ۔ ساری دنیا مجھے ویران لگتی تھی۔ سب کے ہوتے ہوئے بھی اپنے آپ کو تنہا محسوس کرتی تھی۔ خود کشی حرام ہے ورنہ.... اس وقت مَیں نے بارہا چاہا تھا کہ مَیں مر جاؤں۔ ایسے نازک موقع پر بھی میرے سسرال والوں نے نہ ہی میری دلجوئی کی اور میرا بالکل بھی ساتھ نہیں دیا۔ پھر مَیں اپنے والدین کے ساتھ رہنے لگی مجھے اپنے آپ کو سنبھالنے میں کافی وقت لگا۔‘‘
وہ مزید کہتی ہیں، ’’میرے بچے پڑھائی میں بہت ہوشیار تھے اس لئے مجھے زیادہ پریشانی نہیں ہوتی تھی مگر دنیاداری کی سمجھ مجھے بالکل بھی نہیں تھی۔ اکیلے سب باتوں کو اور معاملات کو حل کرنا میرے لئے بہت ہی مشکل کام تھا کیونکہ میں سب پر جلدی بھروسہ کر لیتی ہوں جس کی وجہ سے مجھے بڑے نقصان اٹھانے پڑے ہیں۔ بڑی تکلیفوں اور پریشانیوں کا سامنا کرتے ہوئے مَیں نے بچوں کی پرورش کی ہے۔ کبھی تو یہ بھی سوچتی، اے کاش مجھے ہی موت آجاتی۔ شوہر ایک عورت کے لئے سائبان ہوتا ہے ایسا مضبوط سہارا ہوتا ہے جس کے سہارے وہ زندگی کے نشیب و فراز کو ہنستے مسکراتے جھیلتی ہے۔ اپنے گھر اور بچوں کو سنوارنے میں خود کو خوشی خوشی فنا کر دیتی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ پاک کبھی کسی عورت کو یہ دکھ نہ دے۔ شوہر کے بنا یہ زندگی ادھوری اور بے رنگ سی ہوجاتی ہے۔‘‘ بیواؤں کے ساتھ معاشرہ کے رویہ پر ان کا کہنا ہے کہ، ’’ہمارے معاشرہ میں آج بھی ایک بیوہ کی زندگی بہت مشکل سے گزرتی ہے اسے جس مالی، جذباتی اور معاشی تعاون کی ضرورت ہوتی ہے وہ نہیں ملتا بلکہ لوگ صرف اپنا فائدہ اٹھانے میں لگے رہتے ہیں جو بے حد افسوس کی بات ہے۔‘‘