شاہدہ پروین شوہر کے انتقال کے بعد جذباتی طور پر ٹوٹ گئی تھیں مگر اپنے بچوں کو دیکھ کر انہیں آگے بڑھنے کا حوصلہ ملا۔
EPAPER
Updated: June 26, 2025, 1:17 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai
شاہدہ پروین شوہر کے انتقال کے بعد جذباتی طور پر ٹوٹ گئی تھیں مگر اپنے بچوں کو دیکھ کر انہیں آگے بڑھنے کا حوصلہ ملا۔
میاں بیوی دکھ سکھ کے ساتھی ہوتے ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ پریشانی آنے پر ایک دوسرے کو حوصلہ دیتے ہیں۔ جب کسی ایک کے قدم لڑکھڑا جائیں تو فوراً دوسرا سہارا کے لئے آگے آتا ہے۔ لیکن جب شوہر کا انتقال ہوجائے تو بلاشبہ بیوہ کی زندگی ویران ہوجاتی ہے۔ وہ تنہا محسوس کرتی ہے۔ کچھ ایسی کیفیت شاہدہ پروین عقیل مومن کی ہے جو پیشے سے معلمہ ہیں۔ ۲۰۲۳ء میں ان کے شوہر کا انتقال ہوگیا۔
اپنے شوہر کے انتقال کے متعلق وہ کہتی ہیں، ’’میرے شوہر کو کینسر ہوگیا تھا۔ کافی علاج کروایا گیا مگر اللہ کو منظور نہیں تھا اور وہ اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ اُن کے انتقال کے بعد مجھے خالی پن کا احساس ہوا۔ جذباتی طور پر ٹوٹ سی گئی تھی۔ بیٹیاں اپنی ماں کا دکھ زیادہ بہتر سمجھ پاتی ہیں۔ لیکن میرے ۲؍ بیٹے ہیں، اسلئے اپنے غم کا اُن سے اظہار کر پانا تھوڑا مشکل تھا۔ موت ایک حقیقت ہے۔ اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ اسلئے مَیں بھی اس حقیقت کو قبول کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہوں۔‘‘
شاہدہ پروین اپنے بیٹوں کے تعلق سے کہتی ہیں، ’’میرے شوہر کے انتقال کے وقت میرا بڑا بیٹا گیارہویں میں جبکہ چھوٹا بیٹا دسویں میں تھا۔ ابھی ان کی تعلیم جاری ہے۔‘‘ شوہر کے انتقال کے بعد حالات کیسے تھے؟ اس بارے میں کہتی ہیں، ’’شوہر کے انتقال کے بعد والدین اور سسرال والوں نے بھرپور ساتھ دیا۔ عدت کے دوران میرے والدین نے میرے بچوں کو سنبھالا۔ جیٹھ، دیور اور نندیں بھی حال چال پوچھنے آتی تھیں۔ چونکہ مَیں رئیس ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج (بھیونڈی) میں اکنامکس پڑھاتی ہوں۔ اسلئے مجھے مالی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہاں جذباتی سپورٹ کی سخت ضرورت تھی جو میکے اور سسرال، دونوں جانب سے ملی۔ اسکے ساتھ ہی عدت کے دوران اسکول انتظامیہ کی جانب سے بھی مجھے بھرپور تعاون ملا۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں، ’’مجھے بار بار محسوس ہوتا ہے جیسے مَیں اکیلی پڑ گئی ہوں لیکن اگلے ہی لمحے بچوں کو دیکھ کر مجھ میں آگے بڑھنے کا جوش بھر جاتا ہے۔ اب مجھے ان کیلئے جینا ہے۔ مجھے ان کا سہارا بننا ہے۔‘‘