شرمین انصاری اپنے شوہر کے انتقال کے بعد بالکل ٹوٹ گئی ہیں۔ ان کے حالات انتہائی ابتر ہیں اور وہ روزانہ جدوجہد کر رہی ہیں۔ چھوٹے موٹے کام کرکے اپنا گھر چلا رہی ہیں۔ شدید پریشانی کے باوجود انہیں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا گوارا نہیں۔
EPAPER
Updated: June 24, 2025, 1:36 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai
شرمین انصاری اپنے شوہر کے انتقال کے بعد بالکل ٹوٹ گئی ہیں۔ ان کے حالات انتہائی ابتر ہیں اور وہ روزانہ جدوجہد کر رہی ہیں۔ چھوٹے موٹے کام کرکے اپنا گھر چلا رہی ہیں۔ شدید پریشانی کے باوجود انہیں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا گوارا نہیں۔
شادی کے بعد شوہر ہی عورت کا سب کچھ ہوتا ہے اور جب وہ اس کے سایہ سے محروم ہوجاتی ہے تو زندگی عذاب سے کم نہیں ہوتی۔ وسئی کی شرمین خاتون کی زندگی انتہائی کسمپرسی میں گزر رہی ہے، اس کے باوجود وہ روزانہ جدوجہد کر رہی ہیں اور ہمت و حوصلہ کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شرمین خاتون کے شوہر محمد رضا احمد شیخ کا ۲۰۱۹ء میں انتقال ہوگیا تھا۔ اُس وقت اُن کے تینوں بچے، دو بیٹے اور ایک بیٹی پڑھائی کر رہے تھے جو ادھوری رہ گئی۔ اُس وقت بڑا بیٹا حفظ کر رہا تھا۔ بیٹی کی عمر شادی کے لائق نہیں تھی مگر شوہر کی بگڑتی ہوئی صحت کو دیکھ کر اس کی جلد شادی کرا دی گئی۔
شوہر کے انتقال کے بعد حالات کیسے تھے؟ اس بارے میں بتاتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ، ’’حالات بہت خراب تھے۔ اس وقت سے لے کر اب تک ہم لوگ پریشان ہیں۔ لوگوں کے گھر جا جا کر کپڑے برتن دھوتی تھی۔ کھانا بناتی تھی۔ جھاڑو پونچھا کرتی تھی۔ فی الحال مدنی اسکول (وسئی، پال گھر) میں چھوٹے بچوں کی دیکھ ریکھ کرتی ہوں۔ جھاڑو پونچھا بھی کرتی ہوں۔ بس محنت کرکے زندگی گزار رہی ہوں۔ فی الحال میرا بڑا بیٹا سلائیڈنگ کا جبکہ چھوٹا بیٹا ویلڈنگ کا کام سیکھ رہا ہے۔ تعلیم یافتہ نہ ہونے کے سبب کوئی اچھا کام بھی نہیں مل رہا۔ اچھی بات یہ ہے کہ بیٹی اپنے گھر کی ہوگئی ہے۔‘‘
وہ مزید کہتی ہیں کہ، ’’جب میری شادی ہوئی تھی تب بھی ہمارے حالات بہت اچھے نہیں تھے۔ اس وقت میرے شوہر چھپائی کا کاروبار کرتے تھے جو برباد ہوگیا تھا۔ اس کے بعد عطر کی دکان چلاتے تھے جو ٹھیک ٹھاک چلنے لگی۔ اسی دوران مجھے ایک مدرسہ جہاں میرے بچے پڑھتے تھے، وہاں کھانا بنانے کا کام مل گیا۔ اس طرح زندگی ٹھیک ٹھاک گزر رہی تھی کہ شوہر کی طبیعت خراب رہنے لگی۔ پھر انہیں اٹیک آگیا۔ وہ ذیابیطس کے بھی مریض تھے پھر فالج کا اثر بھی ہوگیا تھا۔ کے ای ایم اسپتال میں داخل کیا گیا۔ تشخیص میں معلوم ہوا کہ ان کا والیو خراب ہوگیا ہے اور اسے بدلنا ہوگا جس کے لئے خطیر رقم درکار تھی۔ ہم بھلا کہاں سے اتنی بڑی رقم کا انتظام کر پاتے۔ اسی دوران میرے شوہر کا انتقال ہوگیا۔ اس کے بعد حالات بگڑتے ہی چلے گئے۔‘‘
شوہر کے انتقال کے بعد کی صورتحال بیان کرتے ہوئے شرمین کہتی ہیں کہ، ’’ماں نے کہا گھر چلو، میرے پاس رہنا مگر مَیں نے انکار کر دیا۔ میکے میں کتنے دن رہتی۔ اب کرایہ کے گھر میں رہتی ہوں۔ پہلے ۴؍ ہزار کرایہ تھا، اب ۷؍ ہزار ہوگیا ہے۔ بڑی مشکل سے زندگی گزر رہی ہے۔ بار بار ہمت ٹوٹ جاتی ہے۔ کبھی کبھی تو مر جانے کا جی چاہتا ہے لیکن پھر ہمت باندھتی ہوں اور آگے چل پڑتی ہوں۔ جب تک زندگی ہے، آگے چلنا ہی ہوگا۔ میرے سسرال والے بہت پیسے والے ہیں لیکن وہ لوگ کبھی میری مدد کیلئے آگے نہیں آئے۔ مجھے بھی کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا گوارا نہیں اس لئے محنت کر رہی ہوں۔‘‘