Inquilab Logo

’’طلبہ ، یوپی ایس سی کیساتھ دیگر امتحان میں بھی قسمت آزمائیں‘‘

Updated: December 27, 2023, 1:26 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai

ملئے اورنگ آباد کے ساجد نوید سے جنہوں نے سپریم کورٹ کا جونیئر کورٹ اسسٹنٹ امتحان کامیاب کیاہے۔

Sajid Naveed. Photo: INN
ساجد نوید۔ تصویر : آئی این این

اورنگ آباد کے رشید پورہ علاقہ کے رہنے والے ساجد نوید نے ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے جونیئر کورٹ اسٹنٹ کی پوسٹ کیلئے منعقدہ امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ساجد نوید نے۴؍ لاکھ امیدواروں میں سے۱۹۲؍ واں رینک حاصل کیا ہے ۔ قبل ازیں   وہ مقابلہ جاتی امتحانات ناکام بھی ہوئے، والدین کی مسلسل بیماری کے مسئلے کا بھی سامنا کیا ، لیکن انہوں  نے ہمت نہیں  ہاری اور ان باتوں  کو اللہ کی جانب سے آزمائش سمجھا۔ اسی صبر و استقامت کا پھل آج انہیں  کامیابی کی شکل میں  ملا ہے۔
 ساجد نے اورنگ آباد کے بون نرسری اسکول سے پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد آٹھویں سے دسویں  تک کی تعلیم ماڈل انگلش اسکول سے حاصل کی اور یہیں سے دسویں کا امتحان ۲۰۱۱ء میں  کامیاب کیا۔ اسکے بعد بارہویں سائنس کا امتحان۲۰۱۳ء میں مولانا آزاد کالج سے کامیاب کیا۔ میڈیکل فیلڈ میں دلچسپی نہ ہونے، میتھس مضمون سے رغبت اور ان دنوں انجینئرنگ کی بہت زیادہ ڈیمانڈ کےباعث ساجد نے انجینئرنگ کا انتخاب کیا اور ایم آئی ٹی کالج سے میکانیکل برانچ سے انجینئرنگ کی ڈگری مکمل کی۔ 
انجینئرنگ کے بعد سول سروسیز کیوں ؟
 انجینئرنگ میں  کریئر کے بجائے مقابلہ جاتی امتحانات کی طرف قدم بڑھانے کے متعلق ساجد نے بتایا کہ ’’ڈگری کے مکمل ہوتے ہی حالات بدلنے لگے اور پھر والد صاحب نے مقابلہ جاتی امتحانات سے متعلق رہنمائی کی چونکہ کاوش فاؤنڈیشن نے اورنگ آباد میں مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری سے متعلق طلبہ میں بڑی حد تک رجحان پیدا کر دیا تھا میں نے۲۰۱۷ء میں وہاں داخلہ لیا اور یوں ابتدائی پڑھائی کا آغاز ہوا۔‘‘
گھریلو مسائل کے سبب تیاری متاثر ہوئی 
 ساجد نے مزیدبتایا کہ ’’ چند ماہ بعد ہمدرد اسٹڈی سرکل دہلی کا اشتہار آیا اور میں نے انٹرنس امتحان دیا جس میں  کامیابی ملی اور میں مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری کے لئے دہلی چلا گیا۔مگر اچانک والد صاحب کی طبیعت خراب ہوئی اور میں تین ماہ بعد واپس شہر لوٹ آیا۔ ممبئی کے ٹاٹا اسپتال میں ان کا آپریشن ہوا علاج کا وقفہ طویل ہوا پھر انکی طبیعت میں افاقہ کے بعد میں دوبارہ پڑھائی کے لئے تیار ہوا اور زکوٰۃ فاؤنڈیشن کے انٹرنس میں ملی کامیابی کے بعد دوبارہ ۲۰۱۹ء میں دہلی چلا آیا۔ جہاں بمشکل ۶؍ ماہ گزرے ہی تھے کہ کوڈ وباء کےسبب وطن لوٹنا پڑا۔ گھر آکر پڑھائی شروع ہی کی تھی کہ والد کی طبیعت مزید بگڑ گئی، پھر وہ سنبھلے تو والدہ کووڈ سے متاثر ہوئیں چند ماہ بعد کورونا کی دوسری لہر میں انہیں بلیک فنگس کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘
 جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کا امتحان دینے کا خیال کیسے آیا؟
 ساجد نے بتایا کہ ’’ والدین کی ناساز طبیعت کے سبب ان کی دیکھ بھال کے ساتھ، گھریلو ذمہ داریاں اور ساتھ ساتھ پڑھائی کرنا میرے لئے بہت مشکل مرحلہ تھا۔ والدین کی طبیعت اکثر خراب رہنے لگی انہوں نے شادی کے لئے زور دیا اور نومبر۲۰۲۱ء میں میری شادی ہوگئی۔ چند ماہ کے وقفہ میں والد صاحب سخت علیل ہوئے اور ان کا انتقال ہوگیا یہ میرے لئے ایک بڑا سانحہ تھا۔ میں نے پھر مقابلہ جاتی امتحانات کیلئے کوشش کرنے کی بجائے کہیں نوکری کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسی دوران ستمبر ۲۰۲۲ء میں سپریم کورٹ میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کا اشتہار نظروں سے گزرا حالانکہ میں  بہت دل برداشتہ تھا مگر اہلیہ کے اصرار پر میں نے بادل نخواستہ فارم بھرا اور ستمبر۲۰۲۲ء میں بغیر تیاری کے پریلیم امتحان دیا۔ چونکہ یو پی ایس سی کی تیاری بہت دلجمعی سے کرتا رہا تھا اسلئے مجھے پرچہ بہت آسان لگا مارچ میں اس کا نتیجہ آیا مجھے پریلیم امتحان میں کامیابی ملی۔ جون۲۰۲۳ء میں مینس امتحان ہوا جس کا نتیجہ اگست۲۰۲۳ء میں آیا اس مرحلہ کو بھی آسانی سے عبور کرلیا تھا۔ ستمبر۲۰۲۳ء میں انٹرویو دیا اور الحمدللہ اس میں بھی مجھے کامیابی ملی۔‘‘
 مذکورہ امتحان سے متعلق ساجد نوید نے بتایا کہ’’ اس امتحان کا انعقاد این ٹی اے کرتا ہے۔ اس میں تقریباً۴؍ لاکھ سے زیادہ امیدوار شریک ہوئے جن میں سے پریلیم کے بعد۷۵؍ ہزار امیدواروں نے مینس امتحان میں شرکت کی بعد ازیں صرف۷۸۴؍ امیدوار ہی انٹرویو کیلئے منتخب کئے گئے۔ انٹرویو میں سے۲۱۰؍ امیدواروں  کا انتخاب عمل میں آیا جس میں میرا رینک الحمداللہ۱۹۲؍ رہا۔‘‘ ساجد نے فخرو انبساط کیساتھ بتایا کہ ’’مہاراشٹر سے کل ۴؍ امیدوار منتخب ہوئے جن میں سے میں ایک واحد مسلم امیدوار ہوں ۔ میرا انتخاب سپریم کورٹ کے رجسٹری محکمہ میں بطورِ جونیئر کورٹ اسسٹنٹ گروپ بی پوسٹ کیلئے ہوا ہے۔‘‘ ساجد نے کہا کہ’’ مجھے کاوش فاؤنڈیشن کی ابتدائی پڑھائی کا بہت فائدہ ہوا وہاں سے جو ترغیب ملی وہ آج تک قائم رہی۔ یو پی ایس سی کی تیاری صبر آزما اور محنت طلب ہے۔ جس میں ابتدائی ناکامی سے گھبراکر بیشتر طلبہ اس راہ سے لوٹ آتے ہیں ، میں نے۲۰۱۷ء سے اس کی تیاری شروع کی تھی مجھے کامیابی۲۰۲۳ء میں ملی، اس دوران تین بار مجھے یو پی ایس سی پریلیم میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ایم پی ایس سی کے پریلیم امتحان میں دو مرتبہ ناکام ہوا۔ ہر امتحان کے دوران مجھے والدین کی طبیعت کے ساتھ کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری۔ میرا طلباء سے کہنا کہ آپ یو پی ایس سی میں ملنے والی ناکامی سے گھبرائیں نہیں ، یو پی ایس سی کے علاوہ دیگر امتحانات جیسے این ڈی اے، سی بی آئی ، اسٹاف سلیکشن کمیشن، انٹیلی جنس بیورو، بینکنگ، ریلویز، انڈین فاریسٹ سروسیز وغیرہ میں میں قسمت آزمائی کرتے رہیں انشاء اللہ ضرور کامیابی حاصل ملے گی۔ اپنی فیملی سے متعلق ساجد نے بتایا کہ ’’ میرے والد مرحوم محمد الیاس اورنگ آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں رجسٹرار تھے جبکہ والدہ سبکدوش ہیڈمسٹریس ہیں ۔ ایک بھائی محمد سمیع اللہ جامع الحسن البنات مدرسہ کے مہتمم ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK