Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچوں کی کتابوں سےدوستی کرائیں، وہ مطالعہ کےعادی ہوجائینگے

Updated: January 09, 2024, 1:33 PM IST | Sabiha Khan | Mumbai

آج کل لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں، یہ اچھی بات ہے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اب گھر میں پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے۔ یہ ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ گھر میں مطالعے کے ذوق کو فروغ دیں۔ خود بھی کتابوں کا مطالعہ کریں اور بچوں کی بھی کتابوں سے دوستی کروائیں.

Mothers sit with children and read books. Photo: INN
مائیں بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کتابیں پڑھیں۔ تصویر : آئی این این

اِس حقیقت سے آپ بخوبی واقف ہیں کہ ’’عورت اگر پڑھی لکھی ہو تو پورا خاندان تعلیم یافتہ ہوجاتا ہے۔‘‘ لڑکیوں کی عصری تعلیم کو آسان بنانے میں اس جملے کو بار بار کہا اور سنا گیا ہے۔ تقریباً ہر خاندان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ لڑکیاں بارہویں تک پڑھ لیں۔ یہ کشادگی بھی نظر آتی ہے کہ ملازمت کی اجازت اکثر مل جاتی ہے۔ جو خواتین ملازمت نہیں کرتیں وہ بھی کسی نہ کسی ہنر کے ذریعہ گھر بیٹھے معاشی استحکام حاصل کرتی ہیں۔ قصہ مختصر یہ ہے کہ ہماری نانیوں، داددیوں، ماؤں، خالاؤں، پھوپھیوں، کی بہ نسبت ہم سب کو پڑھنے اور ملازمت کرنے کے بہتر اور آسان مواقع ملے، الحمدللہ۔ بڑے شہروں میں خواتین کی سبقت ہر شعبہ میں ہے۔ جس سے خواتین معاشی خود مختاری کے ساتھ بہت بااعتماد ہیں۔ رفتہ رفتہ خاندانی نظام کی تبدیلی نے کم عمری میں خواتین کو گھر کی مکھیا کا عہدہ بھی عطا کر دیا ہے جس سے وہ اپنے طور پر فیصلہ کرنے کے لئے آزاد بھی ہیں۔ ان تمام تر مثبت تبدیلیوں کے باوجود پڑھنے کا شعبہ نہایت کسمپرسی کے عالم میں نظر آتا ہے۔
پڑھی لکھی ماؤں کے ہاتھ میں ہمیں کتاب شاذو نادر ہی دکھائی دیتی ہے۔ ماضی میں ایسا نہیں تھا۔ خواتین، کلام پاک کا اُردو ترجمہ، اردو اخبار پڑھنا، اردو رسالے اور ناول کا ذوق رکھتی تھیں۔ انہیں کئی اشعار ازبر رہا کرتے تھے۔ نعتیں یاد رہتی تھیں۔ خط لکھنے کا چلن تھا اس لئے عمدہ الفاظ و القاب، جامع انداز میں بات کہنے کی روش تھی۔ تحریر سے رشتہ بنا ہوا تھا۔ افسوس کہ آج ایسے منظر کم کم ہیں۔ جو لوگ مطالعہ کرتے ہیں ان میں بھی اکثریت انگریزی کتابوں کی شوقین نظر آتی ہے۔ اردو تو جانے کہاں کھو گئی۔ حالانکہ ہم سب مطالعہ کی اہمیت سے آشنا ہیں۔
انسان کی تنہائی کا بہترین ساتھی کتاب ہے۔ ہم اکثر تنہا محسوس کرتے ہیں ایسے وقت کتاب پڑھیں۔ کوئی پریشانی، غصہ، الجھن یا تناؤ ہو اس وقت کسی کتاب کا سہارا لیں تو کم ازکم آپ مزید منفی اثرات سے بچ جاتے ہیں۔ مطالعہ کرنے والوں اور نہ کرنے والوں میں ایک واضح فرق یہ نظر آتا ہے کہ مطالعہ کرنے والے افراد کی سوچ میں وسعت پائی جاتی ہے۔ خواتین آج اتنی با اعتماد ہیں، قوت خرید بھی رکھتی ہیں تو اس گنجائش میں ایک حصہ اُردو کی کتابوں کے مطالعہ کے نام کرنا ان کے لئے کوئی مشکل نہیں۔ مطالعہ کی اہمیت پر گفتگو بہت طویل ہوسکتی ہے۔ لیکن سوشل میڈیا کے اس زمانے میں کتاب پڑھنا ہر فرد کے لئے مشکل ہے۔ بہت ساری معلومات ہمیں بڑی آسانی سے میسر ہیں۔ آج کل تو سمعی کتب (آڈیو بکس) بھی دستیاب ہیں۔ اس لئے کتاب پڑھنے کے لئے ہمیں از خود کوشش کرنی ہوگی۔ کئی طریقوں سے خود کو راغب کرنا ہوگا۔ یہ بالکل ایسا ہے جیسے انواع و اقسام کے پکے پکائے کھانوں کی آسان دستیابی کے باوجود ہم گھر میں کھانا پکا کر کھائیں تاکہ صحت برقرار رہے۔ ہم اپنی زبان اردو کی کتابوں کا مطالعہ جاری رکھنے کی سعی کریں تاکہ تہذیب برقرار رہے۔ تمام پڑھی لکھی مائیں اگر مطالعہ کی عادی ہو جائیں تو ان کے بچے از خود اس عادت کو اپنائیں گے۔
اب اس بات پر بھی غور کر لیتے ہیں کہ اردو کتب کا مطالعہ کیوں ضروری ہے؟ 
(۱) اردو زبان میں ادب و تہذیب کو بہت فوقیت دی گئی ہے۔ ہم بچوں کو با ادب بنانے میں اردو زبان اور بیان کا سہارا لیں۔
(۲) ہمارا دینی اثاثہ اس زبان میں ہے۔ عربی زبان کے بعد قرآن کی سب سے زیادہ تفاسیر اردو زبان میں موجود ہیں۔
(۳) اردو ادب میں نثر ہو یا نظم وہ مسلمانوں کی تاریخ اور عقیدہ کے اثرات سے خالی نہیں۔
(۴) اردو کا مطالعہ ہمیں اور ہمارے اہل خانہ کو ہماری تہذیب و دین سے جوڑے رکھنے کا بہت مؤثر ذریعہ ہے۔
 اس طرح اردو کے مطالعہ سے ہم کئی فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔
ہم اہل اردو ہیں ہم پر تو فرض ہے کہ اس زبان کی ترویج و ترقی پر محنت کریں۔ آیئے اس نئے سال میں ہم سب یہ عزم کریں کہ اردو کی کم از کم ۲؍ کتابوں کا مطالعہ ضرور کریں گے۔ اُردو کے علاوہ دیگر زبانوں میں بھی کتابیں پڑھیں، یہ ضروری ہے۔
 بچے ماں کے قریب ہوتے ہیں۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ روزانہ کتابوں کا مطالعہ کریں، زیادہ بہتر یہ ہے کہ بچوں کے ساتھ کتابیں لے کر بیٹھیں۔ انہیں بہ آواز بلند پڑھ کر سنائیں۔ آج کل بچے موبائل فون سے چپکے رہتے ہیں۔ آپ ان کی کتابوں سے دوستی کروائیں۔ اگر آپ کتابیں پڑھیں گی تو یقین کیجئے بچے بھی کتاب کی جانب راغب ہوں گے۔ بچوں کو رنگ برنگی اور دلچسپ کتابیں دیں، اس سے ان کی دلچسپی بڑھے گی۔ اگر بچہ کم وقت میں ایک کتاب پڑھ لیتا ہے تو اسے انعام بھی دیں، حوصلہ بڑھے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK