• Wed, 06 December, 2023
  • EPAPER

آپ کو نتیجہ سے زیادہ پروسیس پر توجہ دینا چاہئےکیونکہ نتیجہ ،پروسیس سے ملتا ہے

Updated: August 23, 2023, 2:02 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

کرکٹ کی دنیا میں اپنا منفرد مقام بنانے والے کیپٹن کول مہندرسنگھ دھونی کی تقاریر اور انٹرویو کے کچھ اہم اقتباسات جو ترغیب و رہنمائی سے بھرپور ہیں

MS Dhoni. Photo. INN
مہندر سنگھ دھونی۔ تصویر:آئی این این

 ٹیم انڈیا کے سابق کپتان اور کیپٹن کول مہندر سنگھ دھونی کی کامیابی کا راز اور ان کا طریق کار ان تقاریر اور انٹرویوز کے اقتباسات سے ہوتا ہے جنہیں ہم  ذیل میں پیش کررہے ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے مختلف موقع اورمختلف پلیٹ فارم پر کہی ہیں جو یوٹیوب پر بھی موجود ہے۔
 پہلی بات تو یہ ہے کہ خود کو کسی ایک ہدف تک محدود نہ رکھیں ۔ میں اپنی بات کروں تو جب میں نے کرکٹ کھیلنے کی شروعات کی ، تب میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں انڈیا کے لئے کھیلوں گا۔ مجھے کرکٹ کا  شوق تھا ، اور اسے کھیلنے کی لگن و  دلچسپی تھی، میں آگے بڑھتا چلا گیا۔کرکٹ کھیلتے ہوئے بس اگلے لیول پر جانے کا مقصد رہتا تھا۔   اس طرح یہ چلتا رہا جب میں نے انڈیا اے کے لئے کھیلنا شروع کیا  تب مجھے احساس ہوا کہ میں آج نہیں تو کل قومی ٹیم کے لئے کھیلوں گا۔ میں نے کبھی بھی  یہ سوچ کر نہیں کھیلا کہ مجھے فلاں چیز حاصل کرنی ہے۔ یا یہ کہ یہ میرا ذاتی ہدف ہونا چاہئے۔ اسکولی دنوں سے ہی کرکٹ کھیلتے ہوئے میرا ایک ہی مقصد ہوتا تھا کہ میچ جیتنا ہے ۔ جتنی بھی اچھی ٹیمیں ہوتی ہیں ان کے خلاف ہمیں  میچ جیتنا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ اپنا مستقبل ’مائل اسٹون(سنگ میل)‘ کو سامنے رکھ کر طے کریں گے تو پھر زندگی مشکل ہو جائے گی۔ مائیکل فلیپس  کے نام بہت سارے اولمپک گولڈ میڈل ہیں،  اگر انہوں نے بھی صرف  اولمپک میں گولڈ میڈل جیتنے کا ہدف رکھاہوتا تو اس حساب سے انہیں  ریٹائر ہوجانا چاہئے تھا۔ اسی لئے  میرا ماننا ہے کہ آپ کو کسی سنگ میل تک خود کو محدود نہیں رکھنا چاہئے بلکہ یہ سوچنا اور کرنا چاہئے کہ آپ اپنی فیلڈ  اور کام میں کتنا بہتر بن سکتے ہیں، آپ اپنی جانب سے کتنا زیادہ سے زیادہ تعاون کرسکتے ہیں۔ 
دوسری بات یہ کہ نتائج پر دھیان نہ دیں۔ میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ رزلٹ کے بارے میں نہ سوچوں۔ میں اس پر زیادہ یقین رکھتا ہوں کہ ’پروسیس‘  کی بہ نسبت نتیجہ زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ کیونکہ پروسیس کی وجہ سے آپ کو رزلٹ ملتا ہے ۔پروسیس کیا ہوتا ہے ؟ اس سے یوں سمجھیں کہ  اگر ہم نے کوئی گول (ہدف) بنایا ہے تو اسے حاصل کرنے کے لئے ایک  لانگ ٹرم اور ایک  شارٹ ٹرم گول ہوگا۔  ہمارے لئے سب سے زیادہ اہم ’امیجیٹ گول‘  ہوتا ہے۔ اس کے لئے  شارٹ ٹرم پلاننگ  ہوتی ہے، ہم نے کس طرح منصوبہ بنایا اور اس پر عملی کام کیا۔ رزلٹ کے بارے میں سوچنے سے آپ کو رزلٹ نہیںملتا ہے ۔ آپ جب کام کے دوران ’کنٹرول ایبل‘  چیزوں  پر زیادہ توجہ دیتے ہو،چھوٹی چھوٹی چیزوں پر نظررکھتے ہو، اور کام کرتے ہوتو پھر آپ کو من چاہا رزلٹ ملتا ہے۔ میں اپنے شعبے کی بات کروں تو رزلٹ کے لئے حریف ٹیم کے کھلاڑی بھی ہماری طرح ہی پوری کوشش کرتے ہیں، اس صورت میں  یہ بھی ممکن ہوسکتا  اور ہوتا ہے کہ ہمارا پلان سامنے والوں کے پلان کے سامنے تھوڑا پیچھے رہ جاتا ہے یا رہ سکتا ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ اس دوران دوسری ٹیم کی جانب سے انفرادی کارکردگی زیادہ اچھی ہوجائے اور آپ جیت نہ پائیں یا آپ کو مطلوبہ نتیجہ نہ ملے۔ اس کا یہ معنی ہرگز نہیں ہوتا کہ آپ کا منصوبہ ، کوشش ، پروسیس بے کار تھا، بلکہ حریف ٹیم اس معاملے میں آپ سے تھوڑی  بہتر ثابت ہوئی اور آگے نکل گئے۔ 
تیسری بات یہ کہ حال میں جئیں اور خود کو موٹیویٹ کرتے رہیں ۔ میں ماضی اور مستقبل کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتا۔ بیشک ہمیں  ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے اور مستقبل کیلئے  مثبت خیال ہونا چاہئے۔ لیکن حال سب سےز یادہ اہم ہے۔ کیونکہ ہم  حال میں جو کچھ کرتے ہیں، اس کا اثر مستقبل میں پڑتا ہے ۔ موٹیویشن حاصل کرنے کے لئے آپ کے آس پاس میں کئی لوگ ہیں، آپ کو فیملی ، والدین، ملک  سے موٹیویشن مل سکتی ہے۔ میرا یہ خیال ہے کہ جو میرے لئے موٹیویشن ہے، وہ دوسروں کو اتنا اہم نہ لگے۔  میں اپنے لئے موٹیویشن کی  بات کروں تو میں  ملک کو ’موٹیویٹنگ فیکٹر‘   مانتا ہوں۔
 چوتھی اہم بات یہ کہ ’ایکشن لیجئے‘ یعنی عملی کوشش کیجئے۔ آپ نے انگریزی کی یہ کہاوت سنی ہوگی What  doesn`t killy you makes you strong.، اسلئے میں مضبوط ہوں۔ ہاں ایسا بھی وقت آیا ہے اور آتا ہے جب ہم پریشر میں ہوتے ہیں، صورتحال یہ ہوتی ہے کہ ہمیں  ۴؍  میں سے ۳؍ میچ جیتنے ہیں، اور ہم نے یہ کرکے بھی دکھایا۔ میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ آپ یہ کیسے معلوم کریں گے کہ آپ مضبوط شخصیت کے مالک ہیں؟ چلئے میں جواب دے دیتا ہوں،  جب تک آپ  دباؤ اور مشکل حالات کا سامنا نہیں کریں گےتب تک آپ کو اپنی مضبوطی کا احساس نہیں ہوگا۔ صرف زبانی جمع خرچ سے کام نہیں ہوتا کہ یہ ہونا چاہئے ، وہ ہونا چاہئے، یہ کریں گے، کام کہنے سے نہیں کرنے سے ہوتا ہے۔ 
 پانچویں اور آخری بات، اپنی غلطیوں کو تسلیم کریں اور ان سے سبق سیکھیں۔ کسی کام میں ناکامی ہاتھ آنے پر دل تو دکھتا ہے، یہ نارمل بات بھی ہے ۔ لیکن آپ کو ہار سے  مایوس ہوکر بیٹھ نہیں جانا ہے، ہمت نہیں ہارنا ہے۔ بلکہ آپ کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ غلطی کیا اور کہاں ہوئی ہے؟ ہمیں خود سے یہ پوچھنا چاہئے کہ کیا ہم اپنی پلاننگ میں تھوڑی تبدیلی کرسکتے تھے جس سے یہ غلطی نہ ہوتی ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم سب کہیں نہ کہیں غلطیاں کرتے ہیں ، غلطی انسان سے ہی ہوتی ہے۔ اسلئے ہمیں خود کے تئیں ایماندار ہونا چاہئے۔ اگر کہیں غلطی ہوئی ہے تو اسے تسلیم کریں اور اسے آگے سے نہ دہرانے کی کوشش کریں۔ آپ چاہے جو بھی ہوں، ملازم ہوں یاجونیئر /سینئر منیجر، آپ کو اپنی ذمہ داری کو قبول کرنا چاہئےاور کبھی آپ سے کوئی غلطی ہوجائے تو اسے تسلیم کیجئے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK