Inquilab Logo

آدھا رمضان گزر چکا ہے، آدھا اِس طرح گزاریں

Updated: March 27, 2024, 12:07 PM IST | Sahar Asaad | Mumbai

ہاتھ اور پاؤں کا بھی روزہ ہوتا ہے، اس دور کے حساب سے ہاتھ کا روزہ یہ ہےکہ انسٹاگرام اور یوٹیوب پر بلامقصد ریلز چلانے سے بچیں۔ اسی طرح پاؤں کا روزہ یہ ہےکہ اللہ کو ناراض کرنے والی جگہوں پر جانے سے اسے روکے رکھیں، نیز بازاروں کا چکر لگانے اور اپنے قیمتی اوقات کو خریداری میں ضائع کرنے سے بھی بچائیے۔

There is no such thing that most of your time is spent in buying and selling and you are oblivious to the real purpose of Ramadan.Photo: INN
کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ آپ کا بیشتر وقت خریدوفروخت میں گزر جاتا ہے اور آپ رمضان کے اصل مقصد سے غافل ہیں۔ تصویر : آئی این این

دیکھتے ہی دیکھتے نصف رمضان گزر گیا، پتہ ہی نہیں چلا، اب آپ ذرا رکئے اور اپنا محاسبہ کیجئے۔ در ج ذیل ہدایات اورتعلیمات کی روشنی میں غور کیجئےکہ بقیہ رمضان کس طرح گزار نا ہے؟ نبی کریم ؐ کا فرمان ہے: بہت سے روزہ دار ایسے ہیں جن کو ان کے روزے سے سوائے بھوک وپیاس کے کچھ نہیں ملتا اور بہت سے رات کو قیام کرنے والے ایسے ہیں جن کو شب بیداری کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ (سنن ابن ماجہ، حسنہ الالبانی)
 روزہ اسلا م کے پانچ اراکین سے میںسے ایک اہم رکن ہے۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں بندہ اپنی محبوب ترین چیزوں جیسے کھانا پینااور جماع کو اس کی فطری محبت کے باوجود چھوڑ کر اللہ سبحانہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرتا ہے لیکن روزہ صرف بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں، روزہ نفس کی تربیت، اللہ تعالیٰ کے احکامات کو ماننے اور اس کی منع کردہ چیزوں سے رک جانے کا نام ہے۔ دوسری عبادتوں کے اندر غور کیجئے کہ سب میں عمل کا حکم ہے، حج کرنا ہے، نماز پڑھنی ہے، زکوٰۃ دینی ہے مگر روزہ کا معاملہ سب سے جدا ہے جس میں ہمیں کرنا نہیں ہے رکنا ہے۔ کھانا نہیں کھانا ہے، پانی نہیں پینا ہے، فطری خواہشات سے بچنا ہے، زبان کی لغزشوں سے خود کو بچانا ہے، گویا پورے اعضاء کو ہمیں بہت سی جائز اور ناجائز باتوں سے روکنا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم جائز چیزوں سے تو رک جاتے ہیں مگر ناجائز چیزیں جن سے ایک مسلمان کو زندگی کے ہر لمحے میں بچنے کی ضرورت ہے وہ روزے کی حالت میں ان چیزوں کا اور زیادہ شکار ہوجاتا ہے۔ حالانکہ روزے کی حالت میں ان سے بچنا اور زیادہ ضروری ہے کیونکہ جگہ اور حالت کے حساب سے گناہ کی سنگینی اور بڑھ جاتی ہے اور روزے کے اجر و ثواب پر اثر انداز ہوتی ہے۔ آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ ہم ایک مکمل اور پورے اعضاء کا روزہ کس طرح سے رکھ سکتے ہیں اور کس طرح اپنا بقیہ رمضان گزارسکتے ہیں ۔ 
۱) دل کا روزہ:دل جسے تمام اعضاء و جوارح کا بادشاہ کہاجاتا ہے سب سے پہلے اسی کی اصلاح ضروری ہے لہٰذا جب ہم اپنے روزے کی نیت کریں تو سب سے پہلے اپنے دل کا جائزہ لیں۔ دل کا روزہ یہ ہے کہ ہمارے دل میں کسی کیلئے بغض و حسد کے جذبات نہ ہوں، کسی کیلئے دل میں بدگمانی ہو تو اسےخوش گمانی میں تبدیل کریں۔ دل کو تکبر سے پاک کریں، اپنی عبادت کو زیادہ جان کر فخر کا احساس نہ ہو کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ کس کی نیکی اللہ کی بارگاہ میں پسند آتی ہے؟
۲) آنکھ کا روزہ: آنکھ جو برائیوں کی سمت لے جاتی ہے، اس کو بھی قابو میں رکھنا روزہ کی درستگی کیلئے ضروری ہے لہٰذا اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو دیکھنے سے اسے بچائیں۔ موبائل کا استعمال کم کردیں، اسی طرح راستہ چلیں تو نظریں جھکاکر چلیں، غیر محرم پر نگاہ پڑجائے تو توبہ کرلیں اور دوسری نگاہ نہ ڈالیں۔ 
۳)ہاتھ اور پاؤں کا روزہ:ایک روزہ دار کو چاہئے کہ اس کا ہاتھ حرام لینے، پکڑنے اور حرام چھونے سے رکا رہے۔ نیز بلاضرورت اسکرین سرفنگ کرنے اور انسٹاگرام اور یوٹیوب پر بلامقصد ریلز چلانے سے بھی بچیں۔ پاؤں کا روزہ ہےکہ اللہ کو ناراض کرنے والی جگہوں پر جانے سے اسے روکے رکھیں، نیز بازاروں کا چکر لگانے اور اپنے قیمتی اوقات کو خریداری میں ضائع کرنے سے بھی بچائیے۔ 
۴)کان کا روزہ:کان کا روزہ یہ ہے کہ ہم اپنے کان کو لایعنی، فحش اور گندی باتوں کو سننے سے روکیں، کوئی کسی کی ہم سے برائی کررہا ہو تو اسے منع کریں، ورنہ وہاں سے اٹھ جائیں۔ 
۵)زبان کا روزہ:زبان کا روزہ یہ ہے کہ ہم غیبت، چغلی، فحش کلامی، لایعنی باتوں، غصہ کے وقت زبان کو بے لگام چھوڑنے اور اسی طرح ہر جھوٹی اور حرام بات سے خود کو محفوظ رکھیں۔ یہ اس قدر نازک مسئلہ ہے کہ زبان کی لغزش اور تھوڑی سی غفلت و کوتاہی ہی سے اعمال برباد اور آدمی جہنم کا راہی بن سکتا ہے اور یہ فرمان نبوی ؐیاد رکھیں: ’’ جو انسان روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا ترک نہیں کرتا اللہ کو اس کے بھوکا اور پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ‘‘
  پیاری بہنو!رمضان کے اس مہینے میں اپنی عبادتوں کو ضائع ہونے سے بچائیے اور رمضان کے جو دن رہ گئے ہیں ، انہیں مفید بنائیے۔ جس طرح صالح اعمال کرنے ضروری ہیں، اسی طرح اس سے بڑھ کر ان کی حفاظت کرنا بھی لازم ہے۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ جب کسی کو یہ معلوم ہوکہ اس نے جو روزے رکھے اس سے اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سوائے اس کے کہ وہ بھوکا پیاسا رہا؟ اللہ فرماتا ہے:’’ اس عورت کی طرح نہ بنو جس نے مضبوطی سے سوت کاتنے کے بعد اسے ٹکڑے ٹکڑے کرڈالا۔ ‘‘
یہ بات ہمیشہ یاد رکھئے کہ رمضان کے اس مقدس مہینے میں آپ کا ہر لمحہ قیمتی ہے لہٰذا ایسے بابرکت مہینے میں جب ہمیں شیطان کے ظالم پنجوں سے اللہ تعالیٰ آزادی دیتا ہے تو ہمیں چاہئے کہ ہم منکرات سے بچتے ہوئے اس کے لمحے لمحے سے استفادہ کریں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK