خواتین بیک وقت کئی ذمہ داریاں نبھاتی ہیں۔ اس دوران وہ خود کو فراموش کر دیتی ہیں۔ عجلت میں ناشتہ ترک کر دیتی ہیں۔ اپنی نیند قربان کرتی ہیں۔ ایسی کئی عادتیں ہیں جن کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔ وہ چند چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھتے ہوئے ذہنی صحت کو بہتر بناسکتی ہیں۔
مسلسل کام نہ کریں۔ کام کے دوران وقفہ ضرور لیں تاکہ ذہن کو بھی آرام مل سکے۔ تصویر: آئی این این
عورت صرف گھر کی زینت نہیں بلکہ خاندان کی بنیاد، نسلوں کی معمار اور محبت کا سرچشمہ ہوتی ہے۔ لیکن وہ خود کو سب پر قربان کرتے کرتے اپنی ذات کو بھول جاتی ہے، خاص طور پر اپنی ذہنی صحت کو۔ عورت گھریلو ذمہ داریوں، کام کی تھکن، جذباتی بوجھ اور ٹیکنالوجی کے دباؤ میں گھر کر ایسی چھوٹی چھوٹی عادتوں کا شکار ہو جاتی ہے جو اس کی ذہنی صحت کو متاثر کر رہی ہیں۔ جن کا ذکر اس مضمون میں کیا جا رہا ہے:
نیند کی کمی: جب عورت نیند کو قربان کرتی ہے، گھر یلو ذمہ داریوں یا موبائل کی روشنی میں تب اس کا دماغ تھک کر بوجھل ہو جاتا ہے۔
سائنسی تحقیق: نیند کے دوران دماغ ایک قدرتی صفائی کا عمل انجام دیتا ہے جسے ’دماغی صفائی کا نظام‘ کہا جاتا ہے۔ اگر نیند پوری نہ ہو تو زہریلے مادّے جمع ہونے لگتے ہیں جو یادداشت، سوچ اور فیصلے کی قوت کو کمزور کرتے ہیں۔
حل: کم از کم سات گھنٹے سوئیں۔ سونے سے پہلے موبائل اور روشنی بند کریں۔ سونے سے پہلے کلمہ، دعا یا تلاوتِ قرآن سے ذہن کو سکون پہنچائیں۔
مسلسل موبائل یا ٹی وی دیکھنا: خواتین دن بھر موبائل، ٹی وی یا دیگر اسکرینوں میں مصروف رہتی ہیں، جو دماغ پر مسلسل دباؤ ڈالتا ہے۔
سائنسی تحقیق: زیادہ اسکرین کا استعمال نیند کے ہارمون میلاٹونن کو متاثر کرتا ہے، جس سے نیند خراب، ذہن منتشر اور آنکھیں تھک جاتی ہیں۔
حل: ہر گھنٹے بعد اسکرین سے نظریں ہٹا کر آنکھوں کو آرام دیں۔ رات کو سونے سے دو گھنٹے قبل اسکرین بند کریں۔ اپنے خاندان کے ساتھ بات چیت کریں۔ کتاب پڑھنے کی عادت ڈالیں۔
تنہائی اور خاموشی: اکثر خواتین دل کی باتیں دل میں دبا کر چپ رہتی ہیں، کسی سے دل کی بات نہیں کہتیں۔ یہ خاموشی اندر ہی اندر دماغ کو کھوکھلا کر دیتی ہے۔
سائنسی تحقیق: سماجی تنہائی دماغ کے اُس حصے کو کمزور کرتی ہے جو یادداشت اور جذبات کو قابو میں رکھتا ہے۔
حل: ہمیشہ اپنی بات کا اظہار کیجئے۔ اپنے جذبات کسی ڈائری میں لکھیں۔ ذکر الٰہی سے دل کو سہارا دیں اور خود کو ’قابلِ محبت‘ سمجھیں۔
غلط اور بے ترتیب غذا: بچی ہوئی روٹی، تلی ہوئی اشیاء، چائے پر چائے یا صرف چاول، عورت اپنی غذا پر توجہ نہیں دیتی، جس سے دماغ کو ضروری غذائی اجزاء نہیں ملتے۔
سائنسی تحقیق: شکر، نمک اور چکنائی سے بھرپور غذا دماغ میں سوزش پیدا کرتی ہے، اور دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتی ہے۔
حل: بادام، اخروٹ، سبز پتوں والی سبزیاں، دالیں اور تازہ پھل کھائیں۔ چائے کے بجائے نیم گرم پانی یا قہوہ پی لیں۔ ذہنی صحت کو بہتر بنانے والی غذائیں استعمال کریں۔
پانی کی کمی: اکثر خواتین بہت کم پانی پیتی ہیں۔
سائنسی تحقیق: دو فیصد پانی کی کمی سے دماغ کی توجہ، توازن اور سوچنے کی صلاحیت پر برا اثر پڑتا ہے۔
حل: دن بھر میں کم از کم آٹھ گلاس پانی پینا معمول بنائیں۔ صبح اُٹھتے ہی پہلا کام پانی پینا ہو۔ اپنے بیگ یا کچن میں ہمیشہ پانی رکھیں۔
ورزش سے غفلت: خواتین سمجھتی ہیں کہ ورزش صرف وزن کم کرنے کے لئے کی جاتی ہے، حالانکہ یہ دماغ کی صحت کے لئے بھی ضروری ہے۔
سائنسی تحقیق: ورزش دماغ میں ’خوشی کے ہارمون‘ بڑھاتی ہے، نئی سوچ اور یادداشت پیدا کرنے والے مادّے پیدا ہوتے ہیں۔
حل: روزانہ چہل قدمی، نماز کے ساتھ ورزش یا ہلکی پھلکی حرکتیں جسم کو متحرک رکھتی ہیں۔ باورچی خانے میں بھی قدموں کو متحرک رکھیں۔ بچوں کے ساتھ کھیل کھیلیں۔
مسلسل دباؤ: کبھی مالی مسائل، کبھی بچوں کا بوجھ، کبھی رشتہ داروں کی باتیں، عورت ہر وقت فکرمند رہتی ہے۔
سائنسی تحقیق: مسلسل دباؤ دماغ کے اس حصے کو متاثر کرتا ہے جو توجہ، فیصلہ اور برداشت کا مرکز ہوتا ہے۔
حل: اللہ پر بھروسہ رکھیں اور ہر مسئلے کو اُس کی طرف پلٹا دیں۔ روزانہ ۱۰ منٹ خاموشی سے بیٹھ کر گہری سانسیں لیں۔ مثبت جملے دہرائیں جیسے، ’’مَیں مضبوط ہوں اور مَیں یہ کرسکتی ہوں۔‘‘
ذہنی سستی: خواتین جب صرف گھر کے کام میں لگ جائیں اور کچھ نیا نہ سیکھیں تو دماغ کی تیزی کم ہونے لگتی ہے۔
سائنسی تحقیق: ’دماغی سرگرمی‘ سے خلیات جڑتے ہیں، نئی یادداشت بنتی ہے اور ذہن تازہ رہتا ہے۔
حل: روز کچھ نیا سیکھیں، خواہ وہ دینی بات ہو، کھانا پکانا ہو یا کوئی کتاب کا مطالعہ ہو۔ بچوں کے ساتھ سوال جواب کا کھیل کھیلیں۔ یادداشت بڑھانے کے لئے روز پانچ نئی باتیں لکھیں۔
یاد رکھئے، آپ کی ذہنی صحت پوری نسلوں کا مستقبل ہے۔ اس لئے اپنا خیال رکھئے، اپنے آپ سے محبت کیجئے یہ خود غرضی نہیں بلکہ ایک عقلمند، باشعور اور باوقار عورت کی پہچان ہے۔n