• Sun, 07 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ماں کا بڑھاپا: اولاد کا سخت امتحان یا خدمت کا سنہرا موقع؟

Updated: September 30, 2025, 4:36 PM IST | Dr. Sharmeen Ansari | Mumbai

ماں اپنی زندگی کا ہر لمحہ اولاد پر نچھاور کر دیتی ہے۔ وہ اپنی خواہشوں کو بھلا کر بچوں کے خوابوں کو حقیقت بنانے میں لگ جاتی ہے۔ لیکن جب وقت کا سفر آگے بڑھتا ہے اور بڑھاپا آتا ہے تو یہی ماں اپنی اولاد کی محبت، عزت اور سہارے کی محتاج ہو جاتی ہے۔ اس مشکل وقت میں اولاد کو ماں کا سہارا بننا چاہئے۔

An old mother wants love and attention from her children. Photo: INN
بڑھاپے میں ایک ماں اپنی اولاد سے محبت اور توجہ چاہتی ہے۔ تصویر: آئی این این

وقت کسی کے لئے نہیں رکتا۔ کل تک جو ماں اپنے بچوں کو بانہوں میں سمیٹ کر لوریاں سناتی تھی، آج وہی ماں بڑھاپے کے بوجھ تلے جھک گئی ہے۔ کل تک جو ماں ہر دکھ کا مقابلہ کرکے اپنی اولاد کو خوش دیکھنا چاہتی تھی، آج وہ اپنی ہی اولاد کی محبت اور توجہ کی منتظر ہے۔ بڑھاپا انسان کی زندگی کا سب سے نازک دور ہے، اور جب یہ بڑھاپا ایک ماں پر آتا ہے تو یہ صرف ماں کا نہیں بلکہ اولاد کا بھی سب سے بڑا اور سخت امتحان ہوتا ہے۔
 ماں اپنی زندگی کا ہر لمحہ اولاد پر نچھاور کر دیتی ہے۔ بچپن میں جب بچے بیمار ہوتے ہیں تو وہ رات بھر جاگ کر ان کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ جب بچے بھوکے ہوتے ہیں تو خود بھوکی رہ کر ان کا پیٹ بھرتی ہے۔ جب بچے کسی مشکل میں ہوتے ہیں تو ماں دعا کے ہاتھ پھیلا کر رب سے ان کی سلامتی مانگتی ہے۔ وہ اپنی خواہشوں کو بھلا کر بچوں کے خوابوں کو حقیقت بنانے میں لگ جاتی ہے۔ لیکن جب وقت کا سفر آگے بڑھتا ہے اور بڑھاپا آتا ہے تو یہی ماں اپنی اولاد کی محبت، عزت اور سہارے کی محتاج ہو جاتی ہے۔
 نفسیات کی تحقیق بتاتی ہے کہ بڑھاپے میں انسان کو دولت یا آسائش کی نہیں بلکہ جذباتی سکون کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اس عمر میں ماں کا دل نازک ہو جاتا ہے، وہ زیادہ حساس ہو جاتی ہے۔ معمولی باتیں بھی اسے رنجیدہ کر دیتی ہیں۔ بڑھاپے میں اولاد کا پیار بھرا لمس، عزت بھری بات اور قربت کے چند لمحے ماں کے لئے سب سے بڑی دولت بن جاتے ہیں۔ اگر وہ بیمار ہو جائے تو اولاد کا اس کے پاس کچھ دیر بیٹھنا ہی کافی ہوتا ہے۔
 بدقسمتی سے اکثر ایسا دیکھا جاتا ہے کہ جب ماں کی آنکھوں کی روشنی کمزور ہو جاتی ہے اور قدم لرزنے لگتے ہیں، تو اولاد کے رویے بھی بدلنے لگتے ہیں۔ ماں کو بوجھ سمجھا جانے لگتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ماں کا بڑھاپا کسی بوجھ کا نام نہیں بلکہ یہ اولاد کے لئے سب سے بڑی آزمائش ہے۔ یہی وہ وقت ہے جب اولاد کے پاس اپنی ماں کو وہ سکون لوٹانے کا موقع ہوتا ہے جو کبھی اس ماں نے اپنی جوانی اور صحت قربان کر کے دیا تھا۔
 ہم سب جنت پانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہم نماز، روزہ، صدقہ، حج اور دیگر عبادتوں میں لگے رہتے ہیں۔ لیکن ہمیں یہ یاد نہیں رہتا کہ جس جنت کی تلاش ہم پوری زندگی کرتے ہیں وہ تو ہماری ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔ رسولِ اکرمؐ نے فرمایا: ’’ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔‘‘ لیکن افسوس کہ ہم اسی قابلِ احترام ماں کو بڑھاپے میں نظر انداز کر دیتے ہیں، جس کے قدموں کے نیچے جنت رکھی گئی ہے۔ کیا یہ ہماری کوتاہی نہیں کہ ہم جنت کی تلاش میں دور دور بھٹکتے ہیں لیکن اپنی ماں کو عزت اور سکون دینے میں غفلت برتتے ہیں؟
 اولاد کیلئے اصل کامیابی یہ ہے کہ وہ اپنی ماں کے بڑھاپے کو سکون اور عزت سے بھر دے۔ ماں کے چہرے پر مسکراہٹ لانا، اس کے دل سے دعا لینا اور اس کے بڑھاپے کو آسان بنانا ہی وہ عمل ہے جس سے دنیا بھی سنورتی ہے اور آخرت بھی۔ اولاد کے لئے وہ لمحہ قیمتی ہونا چاہئے جب بوڑھی ماں اپنی خواہش کا اظہار کرے اور وہ اسے پوری کر دے۔
 ماں کا بڑھاپا دراصل اولاد کی شخصیت کا سب سے بڑا امتحان ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ماں کی دعاؤں اور قربانیوں کا حساب نہیں چکایا جاسکتا، لیکن کم از کم اس کی آنکھوں کو نم ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ یہ وہ لمحے ہیں جب اولاد کو اپنی ماں کے کمزور ہاتھ تھام کر یہ یقین دلانا چاہئے کہ وہ اکیلی نہیں ہے۔ ماں کے دل کو اس احساس کی ضرورت ہے کہ جس اولاد کے لئے اس نے اپنی نیندیں قربان کیں، وہی اولاد آج اس کی زندگی کو سکون سے بھر دے گی۔
 ہم اپنی زندگی میں بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کرنے کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ اچھی نوکری، بڑا گھر، اعلیٰ مقام — لیکن حقیقت یہ ہے کہ سب سے بڑی کامیابی اس وقت ملتی ہے جب ماں کی زبان سے دعا نکلتی ہے۔ وہ دعا جو دل کی گہرائیوں سے نکلتی ہے اور سیدھی آسمان تک پہنچتی ہے۔ اور یہ دعا تب ملتی ہے جب ہم اپنی ماں کے بڑھاپے کا سہارا بنتے ہیں۔ سوچئے، کیا فائدہ ان دولت اور شہرت کا جب ایک قابلِ احترام ماں بڑھاپے میں تنہائی اور محرومی کا شکار ہو؟ کیا فائدہ ان عبادتوں کا جب ہم اپنی ماں کو سکون اور عزت نہ دے سکیں، حالانکہ جنت اس کے قدموں تلے ہے؟
 آئیے! ہم سب دل سے یہ عہد کریں کہ ہم اپنی ماؤں کے بڑھاپے کو بوجھ نہیں بلکہ رحمت سمجھیں گے۔ ہم ان کے چہرے پر وہ مسکراہٹ واپس لائیں گے جو انہوں نے ہماری خاطر کھو دی۔ ہم ان کے دل کو وہ سکون دیں گے جو دنیا کی کوئی دولت نہیں دے سکتی۔ کیونکہ حقیقت یہی ہے کہ ماں کی دعا ہی ہماری سب سے بڑی دولت ہے، اور ماں کی خدمت ہی وہ راستہ ہے جو سیدھا جنت تک لے جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK