۳۰؍ سال کی عمر میں انسان کا میٹابولزم سست پڑنے لگتا ہے اور وزن بڑھنے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اسی لئے اس عمر میں مختلف بیماریوں سے لڑنے کیلئے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ چونکہ خواتین ڈھلتی عمر میں اپنی صحت کے تئیں لاپروا ہوجاتی ہیں اسلئے انہیں کئی مسائل سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ انہیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
بڑھتی عمر کی خواتین کو نشاستہ، پروٹین اور فیٹس سے بھرپور غذاؤں کو ترجیح دینا چاہئے۔ تصویر: آئی این این
بڑھتی عمر کے ساتھ جسم کی ضرورتیں بھی بدلتی ہیں۔ خاص کر ۳۰؍ سال کی عمر کے بعد۔ خواتین کی عمر ۳۰؍ سال ہوتے ہی ان کے ہارمونز میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔ انسان کا میٹابولزم بھی اس عمر کے بعد سست پڑنے لگتا ہے اور وزن بڑھنے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اسی لئے اس عمر میں مختلف بیماریوں سے لڑنے کیلئے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض زیادہ آسانی سے آپ کو شکار بنا سکتے ہیں۔ اس عمر میں سر اور چہرے کی جلد پر بھی واضح تبدیلیاں محسوس کی جاسکتی ہیں، جیسے بالوں کا تیزی سے گرنا، گنج پن، چہرے پر جھریاں نمودار ہونا وغیرہ۔ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا مسئلہ بھی ۳۰؍ سال کی عمر کے بعد سامنے آسکتا ہے۔ اس لئے بڑھتی عمر کی خواتین کو محتاط رہنا چاہئے اور اپنی صحت پر توجہ دینی چاہئے۔
خواتین کو ڈھیروں ذمہ داریاں انجام دینی ہوتی ہیں، اسی لئے انہیں زیادہ توانائی کی بھی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اپنی اور خاندان کی زندگی کو متوازن طریقے سے چلاسکیں۔ اس سلسلے میں انہیں اپنی ڈائٹ پر مندرجہ ذیل طریقے سے نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے:
میٹا بولزم بڑھائیں
۳۰؍ سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے میٹابولزم کی کارکردگی میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وزن بڑھنے کی شکایات عام ہونے لگتی ہیں کیونکہ خواتین ابھی بھی وہی غذائیں کھا رہی ہوتی ہیں، جو ۲۰؍ سال کی عمر میں استعمال کر رہی تھیں۔ ان کیلئے مشورہ ہے کہ اپنی تین اہم غذائوں میں تبدیلی لائیں اور نئے دور میں ڈھل جائیں۔ یہ تین اہم غذائیں نشاستہ، پروٹین اور فیٹس ہیں۔ میٹابولک ریٹ کو بڑھانے اور کیلوریز جلانے کیلئے پروٹین والی غذائوں کا استعمال بڑھانا ہوگا، ساتھ ہی نشاستہ والی غذائوں میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ سب سے زیادہ توجہ آپ کو ناشتے پر دینی ہے اور کوشش کرنی ہے کہ ناشتے میں نشاستے، پروٹین اور فیٹس والی اشیاء کا استعمال کریں اور رات کا کھانا ہلکا پھلکا کھائیں۔
توانائی والی غذائیں کھائیں
آئرن سے بھرپور غذائیں اس دور میں بہت ضروری ہوتی ہیں کیونکہ اس عمر میں آئرن کی کمی کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔ خون کی کمی انیمیا کا باعث بنتی ہے، اسی لئے آئرن کی سطح کو برقرار رکھنے کے لئے پھلیاں، مٹر، کدو کے بیج، ہر ی سبزیاں، سرخ گوشت، انڈے ، کشمش اور منقیٰ لازمی اپنی ڈائٹ میں شامل کریں۔ پالک میں آئرن کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے، اس کے علاوہ اس میں معدنیات اور وٹامنز بھی بکثرت پائے جاتے ہیں۔ پالک نہ صرف ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے بلکہ شوگر کو قابو میں رکھنے کے ساتھ ساتھ دمہ کے خطرے کو بھی کم کردیتی ہے۔
ہڈیوں کو مضبوط بنائیں
عمر کا یہی دور ہوتا ہے جب آپ کی ہڈیوں کو کیلشیم اور وٹامن ڈی کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ خواتین کو عموماً روزانہ ایک ہزار ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس کا سب سے عمدہ ذریعہ دودھ، دہی، پنیر، بروکلی، بادام، بند گوبھی وغیرہ ہیں۔ فورٹیفائیڈ غذائیں جیسے کہ ناشتے کے سریلز بھی دن بھر کے لئے درکار کیلشیم کے حصول کے لئے معاون ثابت ہوتےہیں۔
فائبر شامل کریں
۳۰؍ سال کی عمر میں میٹا بولزم اور بلڈ شوگر کو معمول پر رکھنے کیلئے زیادہ فائبر والی غذائیں اہم ہوتی ہیں، جس کیلئے آپ کو پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ اور تلی ہوئی اشیا کم سے کم کھانی ہیں۔
ذہنی صحت کو نظرانداز نہ کریں
یہ ایسا پہلو ہے جو عموماً نظرانداز ہوجاتا ہے۔ کچھ مسائل معاشرے کے منفی رویوں، بے جا تنقید سے پیدا ہوسکتے ہیں جن کا بر وقت علاج ہونا چاہئے۔ بڑھتی عمر کی خواتین کو چاہئے کہ وہ اپنی ذہنی صحت کو نظرانداز نہ کریں۔ ضرورت محسوس ہو تو کاؤنسلنگ لینی چاہئے۔
ورزش کی اہمیت
مناسب خوراک کے ساتھ جسم کا ہر جوڑ مناسب ورزش کا حق رکھتا ہے اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں اکثر پٹھوں کی کمزوری، جوڑوں اور ہڈیوں میں درد کی شکایت رہتی ہے۔ ہفتے میں کم ازکم دو دفعہ ایسی ورزش جس میں سر سے پیر تک ہر جوڑ شامل ہو، ہر جوڑ پر پٹھوں کی اسٹریچنگ قاعدے کے مطابق ہو، اس سے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔ کھڑے، بیٹھتے، چلتے ہوئے پوسچر درست رکھنا، چاق و چوبند رہنے سے بھی پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔ ۳۰؍ سال کی عمر کے بعد ہلکی پھلکی ورزش کرنا چاہئے۔ ماہرین کی رہنمائی میں کرنا چاہئے۔
سب سے اہم بات، اپنی ذات کو فراموش نہ کریں۔ وقتاً فوقتاً اپنی صحت کا جائزہ لیں۔ ہر مہینے چند لازمی ٹیسٹ کرواتے رہیں تاکہ وقت رہتے بیماری معلوم ہوجائے اور اس کا علاج ہوجائے۔ ہمیشہ اپنے آپ سے محبت کریں۔