اقوام متحدہ کی ایجنسی’’انروا‘‘نےبدھ کو بتایا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں لاکھوں فلسطینی ہر دو یا تین دن بعد صرف ایک وقت کا کھانا کھاتے ہیں۔
EPAPER
Updated: May 08, 2025, 3:57 PM IST | Gaza
اقوام متحدہ کی ایجنسی’’انروا‘‘نےبدھ کو بتایا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں لاکھوں فلسطینی ہر دو یا تین دن بعد صرف ایک وقت کا کھانا کھاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی (UNRWA) نے بدھ کو بتایا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ کی پٹی میں لاکھوں فلسطینی ہر دو یا تین دن بعد صرف ایک وقت کا کھانا کھاتے ہیں۔ ’انروا‘ کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے الغد ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہاکہ غزہ میں ۶۶؍ ہزار سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ۲؍ مارچ سے اسرائیل نے غزہ کی تمام گزرگاہیں مکمل طور پر بند کر رکھی ہیں جس کے باعث خوراک، پانی، ادویات اور انسانی ہمدردی کی امداد کی رسائی بند ہو چکی ہے اور اس سے محصور علاقے میں پہلے سے موجود سنگین انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے، جیسا کہ سرکاری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی رپورٹس میں بتایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کاغزہ میں اسکول پر حملہ،۶۱؍شہید
غزہ کی حکومت کے میڈیا آفس کی جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک کم از کم۵۷؍ فلسطینی بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں تقریباً۲۳؍ لاکھ فلسطینی مکمل طور پر انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ اتوار کی شب اسرائیلی سیکوریٹی کابینہ نے ایک منصوبے کی منظوری دی جس کے تحت محصور علاقے میں امریکی نجی سیکوریٹیکنٹریکٹرز کے ذریعے امداد تقسیم کی جائے گی۔ تاہم، اقوام متحدہ اور درجنوں بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ انسانی اصولوں کے منافی ہے، عملی طور پر ناقابلِ عمل ہےاور اس سے فلسطینی شہریوں اور امدادی کارکنوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: بھکمری پر بی بی سی کی رپورٹ، اسرائیلی مظالم دکھانے کیلئے نہیں چھپانے کیلئے
اقوام متحدہ کی غزہ میں انسانی ہمدردی کی قومی ٹیم نے اتوار کی شب کہا:’’ہم صرف ان منصوبوں کی حمایت کر سکتے ہیں جو انسانیت، غیرجانبداری، آزادی اور غیر وابستگی کے اصولوں کا احترام کرتے ہوں۔ ‘‘ابو حسنہ نے کہا، ’’انروااسرائیلی منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا کیونکہ یہ منصوبہ اقوام متحدہ کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔ ‘‘ یاد رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی حملوں میں ۵۲؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔