دہلی فسادات ۲۰۲۰ء معاملے میں دہلی کی ایک عدالت نے مسلم خاندان پر حملے کی تازہ ایف آئی آر کا حکم دیا۔ اس دوران جج نے پولیس کی بے عملی پر سخت تنقید کی۔
EPAPER
Updated: July 28, 2025, 10:01 PM IST | New Delhi
دہلی فسادات ۲۰۲۰ء معاملے میں دہلی کی ایک عدالت نے مسلم خاندان پر حملے کی تازہ ایف آئی آر کا حکم دیا۔ اس دوران جج نے پولیس کی بے عملی پر سخت تنقید کی۔
دہلی کی ایک عدالت نے ایک شخص کی شکایت کے بعد پولیس کو کئی افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے جس نے الزام لگایا تھا کہ ۲۰۲۰ ءمیں دہلی میں ہونے والے فساد کے دوران اس پر اور اس کے خاندان پر حملہ کیا گیا تھا۔ مسلم مرر کی رپورٹ کے مطابق، اپنی شکایت میں، عرضی گزار رئیس احمد نے الزام لگایا کہ ۲۰۲۰ء کے دہلی فسادات کے دوران اس کے گھر پر ہندوتوا ہجوم نے حملہ کیا اور لوٹ مار کی نیز اشتعال انگیز نعرے لگائے۔ککڑڈوما کورٹس کے جوڈیشل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس اسرا زیدی نے نوٹ کیا کہ رئیس احمد کی شکایت سے سنگین اور قابلِ سماعت جرائم کا انکشاف ہوا ہے۔ جج نے مشاہدہ کیا کہ شکایت کنندہ نے فرقہ وارانہ تشدد، لوٹ مار، آتش زنی اور نفرت انگیز تقریر، مخصوص افراد کا نام لینے اور ان کے کردار کو تفصیل سے بیان کرنے کے سنگین الزامات لگائے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: بہار میں متنازع ایس آئی آر کا پہلا مرحلہ مکمل
عدالت نے کہا کہ ایسے حالات میں، شکایت کنندہ کو کسی عام یا غیر متعلقہ ایف آئی آر کے ذریعے انصاف کی پیروی کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا جو اس کے مخصوص الزامات کی عکاسی کرنے میں ناکام ہو۔ اس نے اس بات پر زور دیا کہ اس نوعیت کے سنگین الزامات کو وسیع تر ایف آئی آر کے ساتھ ملا کر ان کو کمزور یا نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ یہ مشاہدہ رئیس احمد کی درخواست کی سماعت کے دوران سامنے آیا، جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اور اس کے خاندان کو ۲۰۲۰ ء کے شمال مشرقی دہلی کے قتل عام کے دوران لاٹھیوں، لوہے کی سلاخوں اور پیٹرول بموں سے مسلح ہجوم کے ذریعہ جان بوجھ کر اور وحشیانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ رئیس احمد نے الزام لگایا کہ ونود، ٹنکو، آدیش شرما، اور دیگر جیسے افراد کی قیادت میں ایک ہجوم نے ان کے گھر پر پتھروں، آتشیں اسلحہ اور پیٹرول بموں سے حملہ کیا۔ اس کے گھر میں لوٹ مار ہوئی، قیمتی سامان چوری کیا گیا، اور املاک کو جلا دیا گیا۔ ہجوم مبینہ طور پر چھت سے داخل ہوا، فرقہ وارانہ نعرے لگائے، اور نفرت انگیز تقریر کا استعمال تشدد کو بھڑکانے اور خوف پھیلانے کیلئےکیا۔
یہ بھی پڑھئے: آپریشن سندور کو این سی ای آر ٹی نصاب میں پڑھایا جائے گا: وزارت تعلیم
ملزموں میں سے ایک آدیش شرما نے مبینہ طور پر احمد کو بندوق کی نوک پر دھمکی دی تھی جبکہ دیگر ملزمین نے نعرے لگائے جیسے ’’غداروں کو گولی مارو‘‘ اور ’’مسلمان پاکستان کے ہیں یا قبرستان‘‘۔ احمد نے اپنی ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ پولیس تک پہنچنے کے باوجود جو ایف آئی آر درج کی گئی تھی اس کا واقعہ سے کوئی تعلق نہیں تھا کیونکہ پولیس نے اہم تفصیلات کو نظر انداز کیا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ سنگین الزامات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا اور ایک مختلف ایف آئی آر کے ساتھ ضم کر دیا گیا اور کراول نگر کے ایس ایچ او، ایک علاحدہ ایف آئی آر کو فوری طور پر تحقیقات کرنے اور ایک ہفتے کے اندر تعمیل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ تاہم عدالت نے کہا کہ اس حکم میں فوری گرفتاریاں شامل نہیں ہیں۔