• Tue, 16 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

موبائل کی قید میں بچپن، مائیں غفلت میں کیوں؟

Updated: August 18, 2025, 2:37 PM IST | Dr. Sherman Ansari | Mumbai

موبائل فون کی آسان دستیابی اور اس کا مسلسل استعمال بچوں کے بچپن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ بدقسمتی سے، اکثر مائیں بھی نادانستہ طور پر اس تباہی میں حصہ دار بن چکی ہیں یا تو وقت کی کمی کے باعث، یا تربیت کے متعلق شعور کی کمی کی وجہ سے۔ اس حساس مسئلے کی جانب ہم سبھی کو متوجہ ہونا ہوگا۔

Mothers should not hand over mobile phones to their children, it is affecting both their mental and physical health. Photo: PTI
مائیں بچوں کو موبائل فون کے حوالے نہ کریں، یہ ان کی ذہنی و جسمانی، دونوں صحت متاثر کر رہا ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

موجودہ ڈجیٹل دور میں جہاں ٹیکنالوجی نے زندگی کو سہل بنایا ہے، وہیں بچوں کی جسمانی، ذہنی، جذباتی اور اخلاقی نشوونما پر سنگین اثرات ڈالے ہیں۔ موبائل فون کی آسان دستیابی اور اس کا مسلسل استعمال بچوں کے بچپن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ بدقسمتی سے، اکثر مائیں بھی نادانستہ طور پر اس تباہی میں حصہ دار بن چکی ہیں یا تو وقت کی کمی کے باعث، یا تربیت کے متعلق شعور کی کمی کی وجہ سے۔ یہ مضمون اسی پہلو پر روشنی ڈالتا ہے:
موبائل فون کے سائنسی اثرات
(۱)ڈوپامین کی زیادتی، وقتی خوشی، دیرپا تباہی: ہر بار جب بچہ ریلز یا یوٹیوب شارٹس دیکھتا ہے، اسکے دماغ میں ڈوپامین نامی کیمیکل خارج ہوتا ہے جو فوری خوشی، دلچسپی یا مزہ دیتا ہے۔
سائنسی تحقیق: ہاورڈ میڈیکل اسکول کے مطابق، مسلسل ڈوپامین خارج ہونے سے دماغ اس کے  عادی ہو جاتا ہے، اور پھر معمولی خوشیوں میں لطف محسوس نہیں کر پاتا۔
نتیجہ یہ کہ بچہ: ہر وقت موبائل کی طلب محسوس کرتا ہے۔ حقیقی زندگی سے دلچسپی کھو دیتا ہے۔ بوریت کا شکار ہوتا ہے۔
(۲)توجہ کی کمی (اے ڈی ایچ ڈی) اور دماغی سست روی: اے ڈی ایچ ڈی (Attention Deficit Hyperactivity Disorder) ایک ایسی حالت ہے جس میں بچہ کسی کام پر توجہ مرکوز نہیں کر پاتا۔
سائنسی تحقیق: امریکی اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کے مطابق، روزانہ ۲؍ گھنٹے سے زیادہ اسکرین استعمال کرنے والے بچوں میں توجہ کی کمی کی علامات عام بچوں کی نسبت ۶۰؍ فیصد زیادہ پائی جاتی ہیں۔
(۳)نیند کی کمی: نیند بچے کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لئے بنیادی عنصر ہے۔
سائنسی تحقیق: نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کے مطابق، اسکرین سے خارج ہونے والی نیلی روشنی دماغ کے میلاٹونن ہارمون کی پیداوار کو روکتی ہے، جو نیند کا ذمہ دار ہے۔ بچے دیر سے سوتے ہیں، نیند کی گہرائی کم ہو جاتی ہے، جس سے دماغی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔
نتائج: سستی، چڑچڑاپن، سیکھنے میں کمی، اور دن بھر نیند کا خمار۔ دیر سے سونے والے بچوں میں سیکھنے کی صلاحیت ۴۰؍ فیصد کم ہو جاتی ہے۔
جسمانی صحت پر موبائل کے اثرات
(۱)موٹاپا اور سست طرزِ زندگی: ڈبلیو ایچ او کے مطابق، ۵؍ سے ۱۷؍ سال کی عمر کے بچوں کو روزانہ کم از کم ۶۰؍ منٹ کی جسمانی سرگرمی درکار ہے۔ لیکن موبائل پر بیٹھے بچے فزیکل ایکٹیویٹی سے دور ہوچکے ہیں۔
نتائج: بچپن میں ہی موٹاپا، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، اور کمزور قوتِ مدافعت۔
(۲)آنکھوں، گردن اور ہڈیوں پر اثرات: انڈین جنرل آف آرتھوپیڈکس کے مطابق، موبائل کے طویل استعمال سے بچوں میں خشک آنکھیں، دھندلا پن، اور کم عمری میں چشمے کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ امریکن کایروپراکٹیک اسوسی ایشن کے مطابق، موبائل کے باعث گردن کے مڑنے اور ریڑھ کی ہڈی کی ساخت میں بگاڑ بڑھ رہا ہے۔
❖ بین الاقوامی سطح پر اقدامات
چین: ۱۸؍ سال سے کم عمر بچوں کے لئے گیمز اور اسکرین ٹائم پر سخت پابندیاں۔ ہفتے میں صرف ۳؍ گھنٹے مخصوص اوقات پر موبائل گیمز کی اجازت۔ والدین کے لئے ’ڈجیٹل تربیت کورس‘۔
جاپان: اسکولوں میں ’اسکرین فری زونز‘۔ روزانہ جسمانی سرگرمی لازمی قرار دی گئی۔
ہمارے ہاں: مائیں خوش ہیں کہ بچہ موبائل میں لگا ہے، خاموش ہے، تنگ نہیں کر رہا!
❖ اصلاحی اقدامات: ماؤں کیلئے قابلِ عمل رہنمائی
موبائل کی عادت کم کرنے کے لئے متبادل سرگرمیاں فراہم کریں جیسے کہ مطالعہ، ہنر، آرٹ، کھیل، باغبانی وغیرہ۔
 روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ ’موبائل فری وقت‘ صرف بچے کے ساتھ گزاریں۔
 سونے سے ۲؍ گھنٹے پہلے موبائل بند کریں۔ اس دوران کہانیاں سنائیں، باتیں کریں، بچے کی دلچسپی سنیں۔
 ریلز، یوٹیوب اور شارٹ ویڈیوز کو موبائل سے حذف کریں۔
 ہفتے میں ایک بار ’اسکرین فری فیملی ڈے‘ منائیں اور یہ وقت اکٹھے گزاریں۔
 بچے کی آنکھوں میں دیکھئے، اسکرین پر نہیں۔
 خود بھی موبائل کا کم استعمال کریں، کیونکہ بچے عمل سے سیکھتے ہیں، باتوں سے نہیں۔
 بچے وہ خالی کینوس ہیں جن پر مائیں اپنے عمل سے تصویریں بناتی ہیں۔ اگر ماں نے موبائل کے ذریعے وقت گنوایا تو وہ قیمت بچے کا بچپن، صحت، تعلیم، تربیت، اور رشتے پر اثر انداز ہوگی۔ بچے کو موبائل فون نہیں دیجئے، اسے اپنی انگلی دیجئے تاکہ وہ زندگی میں آپ کی رہنمائی میں آگے بڑھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK