• Thu, 06 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فرصت کے اوقات ضائع نہ کیجئے، کارآمد بنائیے!

Updated: November 06, 2025, 4:01 PM IST | Foadkar Sajidah | Mumbai

وقت کی قدر نہ کرنے اور اس بہاؤ میں بہہ جانے والے نقصان اور خسارے میں رہتے ہیں کیونکہ اس کے گزر جانے اور ختم ہوجانے کا احساس اُس وقت تک نہیں ہوتا جب تک قدرت ہمارے ہاتھوں سے وقت کی طنابیں نہ کھینچ لے، اُس وقت انسان کے پاس افسوس اور پچھتاوے کے سوا کچھ باقی نہیں رہتا۔

Take up a useful and meaningful occupation in your free time. Photo: INN
فرصت کےلمحات میں کوئی کارآمد اور بامعنی شغل اپنایئے۔ تصویر: آئی این این
’’صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے/ عمر یونہی تمام ہوتی ہے!‘‘ وقت کی بے ثباتی کو بیان کرتا ہوا یہ مشہورِ زمانہ شعر بچپن سے لے کر اب تک بے شمار موقعوں پر اساتذہ، بزرگوں اور احباب سے بطورِ نصیحت اور بطورِ تنبیہ ہر کسی نے اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی ضرور سنا ہے اور اکثر اوقات اس شعر کی معنویت کے قائل بھی ہوئے ہیں۔ وقت کا بہاؤ لمحوں کو دن مہینے اور سال میں ڈھالتا ہوا آندھی طوفان کی رفتار سے بس گزرتا جاتا ہے۔ کیا یہ باعث ِ تاسف نہیں کہ انسان عمرِ عزیز کی قیمتی گھڑیاں بیکار ضائع کر دے اور اس سے کوئی بہتر نتیجہ حاصل نہ کر پائے! پوری دُنیا کیلئے ایک ہی دورانیے کا وقت دستیاب ہے پھر کیا وجہ ہے کہ اکثر لوگ اپنے کاموں کی تکمیل میں ناکام رہتے ہیں! معمولات کی بے ترتیبی اور ٹال مٹول کی عادت، نیت، منصوبہ بندی اور ترجیحات کا فقدان اس ناکامی کے وہ چند اسباب ہیں جنہیں ہم سب جانتے تو ہیں مگر مانتے نہیں، جب اسباب سے آگہی ہوگئی تو پھر کیوں نہ چند آسان تدابیر کو اپنا کر اپنی کوتاہی کے تدارک کی کوشش کی جائے؟
منصوبہ بندی اور محاسبہ: اپنے دن کا آغاز عبادت کے ساتھ اور ایک باقاعدہ منصوبے کے تحت کیا جائے۔ علی الصباح ہی دن بھر کے اہم کاموں کی فہرست طے کر لی جائے اور مقررہ وقت میں بتدریج اُن کاموں کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس کوشش کے درمیان کاہلی اور سستی کے چھوٹے چھوٹے وقفے ضرور رکاوٹ بن سکتے ہیں، اُن پر قابو پانا بھی اہم ہے۔ اس منصوبہ بندی میں اپنی کارگزاری کا محاسبہ ضرور شامل ہو، دن کے ختم ہونے تک وقتاً فوقتاً اپنی جانچ کرتے رہیں۔
کاموں کو نہ ٹالیں اور بروقت فیصلے کریں: حالات اور میسر وسائل کے مطابق فوری توجہ طلب کام کو فوقیت دیں۔ کام کو ٹالتے رہنے میں ہمارا ہی نقصان ہوتا ہے کہ ٹلتے رہنے والے چھوٹے چھوٹے کام آخر کار ایک انبار کی صورت یکبارگی سامنے آہی جاتے ہیں۔ عقلمندی یہی ہے کہ فوری کرنے والے اہم کام اوّلین فرصت میں کر لئے جائیں تاکہ آخر میں وہ پہاڑ نہ ثابت ہوں۔ وقت کو منظم کرنے سے ہمیں اپنے پسندیدہ کام کرنے کا زیادہ موقع ملےگا۔
سوشل میڈیا کی مصروفیت کم کریں: آج کے دور میں وقت کا سب سے بڑا دشمن موبائل بن گیا ہے ہمارے شب و روز کا ایک بڑا حصہ سوشل میڈیا کی نذر ہوجاتا ہے۔ غیر ضروری، لایعنی اور غیر نافع مشمولات میں ضائع ہوجانے والے گھنٹوں کا نہ حساب رکھا جاتا ہے اور نہ ہی ملال۔ اس جادوئی ڈبیہ کیلئے وقت مختص کریں تو ہی اس کے چنگل سے ہم اپنے شب و روز کے کچھ قیمتی پل بچا سکتے ہیں۔ یہ سب اُسی وقت ممکن ہوگا کہ تفریح اور وقت گزاری کی خاطر سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر صرف ہونے والے وقت کو محدود کریں۔ موبائل کی فضولیات سے بچائے گئے وقت میں آرام، ورزش، عبادت، تلاوت یا مطالعہ کیا جاسکتا ہے، دوستوں اور اہلِ خانہ کے ساتھ وقت گزارا جاسکتا ہے، کوئی ہُنر، نئی زبان یا کارآمد فن سیکھا جاسکتا ہے۔ تعلیم، نوکری یا دیگر کسی وجوہ سے سفر میں رہنے والی خواتین اپنا سفر کا وقت عمومًا موبائل پر گیم کھیلتے ہوئے یا ریلز دیکھتے ہوئے گزار دیتی ہیں جبکہ یہ وقت ہمارا اپنا فارغ وقت ہوتا ہے اس وقت میں ذکر و اذکار، مطالعہ یا کوئی بُنائی کڑھائی کا کام کیا جاسکتا ہے۔
عدیمُ الفُرصتی کا بہانہ: ہم خواتین کا یہ خیال بالکل بھی درست نہیں کہ اُمور خانہ داری کے ساتھ کوئی اضافی کام نہیں کئے جاسکتے کیونکہ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ جن خواتین نے علم و ادب، سائنس و تحقیق اور فنکاری کے میدانوں میں نمایاں کام سر انجام دیئے ہیں وہ بھی فارغ نہیں رہتی تھیں گھر گرہستی کی مصروفیات اُنہیں بھی تھیں بس وہ اپنے فارغ وقت کا بہتر استعمال کرنا سیکھ گئی تھیں۔ فرصت کے لمحوں کو کس طرح مفید و بامقصد بنایا جاسکتا ہے یہ ضرور سوچنا چاہئے کیونکہ کارآمد کاموں میں مشغول رہنا فرحت بخش عمل ہے۔ فرصت کے اوقات بھی عمرِ عزیز میں شمار ہوتے ہیں انہیں سودمند اور کارآمد بنانا دانشمندی ہے، فضولیات میں تلف کر دینا پشیمانی اور خسارے کا سودا ہے۔
اگر ہمیں کچھ دن ایسے میسر آجائیں جب کوئی مصروفیت نہ ہو، کوئی ذمہ داری نہ ہو، فرصت ہی فرصت ہو تو ہم یہ فارغ وقت کیسے گزارنا چاہیں گے؟ سو کر....؟ مطالعہ کرتے ہوئے، سیر و تفریح میں، رشتہ داروں سے ملاقات میں، کوئی کارآمد ہُنر سیکھنے میں یا بےفائدہ اور فضول سی مصروفیات میں! سوچیں ضرور....!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK