Inquilab Logo

ہر ماں کو اپنے حصے کا دیا روشن کرنا ہوگا

Updated: April 18, 2024, 11:33 AM IST | Shaikh Saeeda Ansri | Mumbai

بچے کا زیادہ تر وقت باپ کی بہ نسبت ماں کے ساتھ گزرتا ہے۔ زیادہ تر عادتیں اور طور و طریقے یقیناً وہ ماں ہی سے سیکھتا ہے، اسی لئے ماں میں سچائی کے تئیں اعتماد ہونا بے حد ضروری ہے اور اس کا یہ یقین ہو کہ جھوٹ کا اندھیرا کتنا بھی شدید ہو یہ چھٹنے والا ہے یہ عارضی ہے۔ ماں کا یہ یقین بچے کی تربیت میں سنگ بنیاد کا کام دے گا۔

Train children from an early age in the right way. Photo: INN.
کم عمری ہی سے بچوں کی تربیت درست نہج پر کریں ۔ تصویر: آئی این این۔

بقول اس شعر کے: ’’کچھ نہیں ہوتا اندھیرے کو برا کہنے سے/ اپنے حصے کا دیا تو جلانا ہوگا‘‘ اندھیرے کو برا کہنے سے اندھیرا یعنی جھوٹ کو برا بھلا کہنے سے اندھیرے (جھوٹ) کے کم ہونے کی گنجائش بالکل نہیں ہوتی۔ اس کو برا بھلا کہنے کے بجائے اس کو کم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس کو کم کرنے کا بہترین عمل اپنے حصے کا دیا روشن کرنے میں پنہاں ہے تاکہ اس دیے کی روشنی میں اپنی استطاعت کے مطابق اندھیرا یعنی جھوٹ کو اپنی زندگی سے کم کرنے کی کوشش کرنا ایک بہترین حکمت عملی ہے۔ 
مشہور فلسفی خلیل جبران کے مطابق دنیا میں ایک ہی شے جس کو آپ بہتر سے بہتر کرسکتے ہیں وہ خود آپ کی ذات ہے۔ بہتر سے بہتر بننے کے دوران زندگی کو سدھارنے کا موقع ملتا ہے۔ کچھ کر گزرنے کا جذبہ فروغ پاتا ہے یہی جذبہ آپ کو اس اندھیرے (یعنی جھوٹ) کے خلاف کوشش کرنے کے لئے آمادہ کرتا ہے جو قابل تحسین ہے۔ 
سب سے بڑا اندھیرا جھوٹ کا ہے جو ہمیں جکڑتا جا رہا ہے۔ معمولی سی معمولی باتوں پر جھوٹ بولنا اس وقت کا سب سے بڑا المیہ ہے۔ اس کا تدارک کرنا ہر ماں پر لازم ہے یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ 
ہر عورت کی سب سے بڑی تمنّا ماں بننے کی ہوتی ہے۔ ماں بننے کی تمنّا میں جو شدت دکھائی دیتی ہے وہ شدت بچے کی تربیت میں بالکل دکھائی نہیں دیتی۔ اس کے بجائے بے جا لاڈ و پیار کی بھرمار ہوجاتی ہے۔ ’’جب بچہ بڑا ہوجائے گا تب تربیت کی جائے گی‘‘ کی سوچ ستم پر ستم ڈھاتی ہے۔ 
یہ قانون فطرت ہے۔ بچے کا زیادہ تر وقت باپ کی بہ نسبت ماں کے ساتھ گزرتا ہے۔ زیادہ تر عادتیں اور طور و طریقے یقیناً وہ ماں ہی سے سیکھتا ہے، اسی لئے ماں میں سچائی کے تئیں اعتماد ہونا بے حد ضروری ہے اور اس کا یہ یقین ہو کہ جھوٹ کا اندھیرا کتنا بھی شدید ہو یہ چھٹنے والا ہے یہ عارضی ہے۔ ماں کا یہ یقین بچے کی تربیت میں سنگ بنیاد کا کام دے گا اور یہ ایک بہترین حکمت عملی ہے۔ 
سنگ بنیاد سچ پر مبنی ہوگی تو یقیناً یہ بنیاد مضبوط ہوگی۔ ایک بہترین شخصیت کی تشکیل ہوتی ہے۔ جب ماں سچائی کو زندگی کا پیمانہ بنائے تو بچے کی تربیت کے ساتھ ساتھ گھر کے ماحول میں سچائی کی گونج سنائی دے گی۔ 
’’سچ‘‘ ایک دو حرفی لفظ ہے لیکن یہ اپنے اندر پوری اخلاقیات کو پنہاں کئے ہوئے ہے۔ جو ماں سچ کو زندگی کا پیمانہ بناتی ہے تو اس کا بچہ دیانت دار بنتا ہے۔ حق تلفی سے خود کو روکتا ہے۔ وعدہ خلافی نہیں کرتا ہے۔ حق اور باطل کا فرق واضح طور پر معلوم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ معافی کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔ اپنی غلطی پر معافی مانگتا بھی ہے۔ 
یہ اخلاقیات کی ادائیگی آپ کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرے گی۔ دل و دماغ کو وسعت ملے گی اور خوشی کا احساس ہوگا۔ یہ خوشی کا احساس جسم میں کریسٹول نامی ہارمون کو فروغ دے گا۔ یہ ہارمون ذہنی تناؤ کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ بلڈ پریشر نارمل رکھتا ہے اور جسم کے میٹابولزم کو فروغ ملتا ہے۔ سچائی آپ کی صحت کی ضامن بن جائے گی۔ 
کم عمری میں بچوں کی جھوٹ موٹ کی باتیں بھلی معلوم ہوتی ہیں۔ اکثر ماں جانتے بوجھتے بچوں کے بہانے کو نظرانداز کر دیتی ہیں۔ دراصل وہ اس طرح ان کو ڈھیل دیتی ہیں۔ یہ سوچتی ہیں کہ جب بچہ بڑا ہوگا تو سمجھ جائے گا مگر انہیں ٹوکنا چاہئے۔ 
’’A stitch in time saves nine‘‘ کے تحت وقت کا ایک ٹانکہ بے وقت کے نو ٹانکوں سے بچاتا ہے۔ 
ماہرین کی رائے میں بھی بچے کی تربیت عہد طفولیت سے پانچ سال کی عمر تک ہوجاتی ہے۔ ان پانچ برسوں میں بچہ جو سیکھتا ہے جو سمجھتا ہے جن خطوط پر تربیت کی جاتی ہے آگے کی زندگی اسی راہ پر گامزن ہوجاتی ہے۔ اِن پانچ برسوں میں بچوں کی تربیت کی جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس دوران بچوں کے ذہن پر جو بھی تحریر نقش کی جائے گی وہ تاعمر قائم رہے گی۔ اس لئے کم عمری ہی بچوں کو سچ کی اہمیت بتائیں۔ جھوٹ کے نقصانات سے واقف کروائیں۔ 
اس سچائی کی راہ میں حق اور باطل کے حدود واضح ہوجاتے ہیں تو سچائی مزید رفتار کے ساتھ زندگی کے معاملات کے ساتھ ساتھ بچوں کی تربیت میں اثر انداز ہوتی ہے۔ 
سچائی کے خطوط پر تربیت کی جاتی ہے تو وہ خود اعتماد بنتا ہے۔ نڈر بنتا ہے۔ حوصلہ مند ہوتاہے۔ عزم و استقلال کا فروغ ہوتا ہے اسطرح ایک بہترین مجسمے کی تشکیل ہوگی۔ بچہ کو یہ بھی بتائیں کہ سچ کی ہمیشہ جیت ہوتی ہے۔ سچ پر ہمیشہ قائم رہے کیونکہ سچ کہنے والا کبھی نقصان میں نہیں رہتا۔ 
زمانہ قدیم ہی سے سچے شخص کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا دیکھا جاتا ہے اور دیکھا جاتا رہے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK