ملک کا اچھا شہری بننے کیلئے نظم و ضبط ازحد ضروری ہے۔ بچوں کو سمجھائیں کہ یہ ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے۔ جس سے زندگی میں خوداعتمادی اور خود پر قابو پانے میں مدد حاصل ہوتی ہے۔ نظم و ضبط کی پابندی کے ذریعے ایک صحتمند زندگی گزارنے میں مدد ملتی ہے۔ روزانہ کے کام کاج وقت پر انجام پاتے ہیں۔ اسکے علاوہ بچے سب کے پسندیدہ بن جاتے ہیں۔
بچے اگر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو جان لیں کہ نظم و ضبط کی سیڑھی چڑھ کر ہی کامیابی کا عَلم لہرایا جاسکتا ہے۔تصویر: آئی این این۔
نظم کا مطلب ہے ترتیب اور ضبط کا مطلب ہے ترتیب قائم رکھنے کا اہتمام۔ اس طرح نظم و ضبط کا مطلب ہوا انسانی زندگی کو کسی قاعدے اور نظام کے تحت لاکر اس نظام کو عمل میں لانا اور اس کی حفاظت کرنا۔ نظم و ضبط جتنا اہم ہے اتنا مفید بھی ہے۔ پوری زندگی کا انحصار اسی پر ہے۔ کائنات کا سارا نظام اسی کے تحت چل رہا ہے۔ جہاں نظم و ضبط کی پابندی کی جاتی ہے وہاں اس کے اثرات بھی نظر آتے ہیں۔ جو افراد نظم و ضبط کو اپنے طرز زندگی بنا لیتے ہیں عروج و کمال پاتے ہیں۔ زندگی کے ہر شعبے میں نظم و ضبط کی اہمیت اپنی جگہ ہے۔
ہماری عام معاشرتی زندگی میں نظم و ضبط کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ تعلیمی ادارہ ہو یا کھیل کے میدان، گلی کوچے بازار ہو، دفاتر یا گھر ہر جگہ نظم و ضبط کو اولیت دی جاتی ہے۔ نظم و ضبط کی سب سے بہترین مثال فوج میں نظر آتی ہے۔ فوج کی کامیابی دراصل نظم و ضبط کی پابندی ہے۔ اگر سربراہ کی بات نہ مانی جائے تو شکست لازمی ہے۔ خدائے پاک کا نظام بھی نظم و ضبط کے تحت چلتا ہے اور اس کا تحفظ فطرت کی رنگینیوں میں نظر آتا ہے۔ موسم وقت پر آتے ہیں۔ فصلیں ایک خاص وقت پر اگتی ہیں۔ پھل ایک خاص قاعدے کے مطابق پکتے ہیں۔ سورج اور چاند ایک خاص نظام کے تحت نظر آتے ہیں۔ ان کا حساب مقرر ہے۔
نظم و ضبط ہر جگہ نظر آنا لازمی ہے۔ چاہے وہ گھر ہو یا معاشرہ۔ اگر نظم و ضبط نہ ہو تو زندگی گورکھ دھندہ بن کر رہ جائے۔ زندگی بے ترتیب ہوجاتی ہے اور انسان کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔ اس لئے نظم و ضبط ہر کسی کی زندگی میں خاص افادیت رکھتا ہے۔ یہ افادیت کامیابی سے تعبیر کی جاسکتی ہے۔
قرآن کے حوالے سے نظم و ضبط کے بارے میں کچھ آیات کا ترجمہ ہے:
٭سورج کی یہ مجال نہیں کہ چاند کو جا پہنچے۔
٭اور ہم نے چاند کی منزلیں مقرر کر دیں۔
٭بے شک نماز مومنوں پر مقررہ وقت میں فرض کی گئی ہیں۔
مَیں پہلے ماں ہوں اور پھر معلمہ کی حیثیت رکھتی ہوں۔ یعنی مجھ پر دہری ذمہ داری ہے نظم و ضبط قائم رکھنے کی۔ جس طرح مَیں اپنے گھر میں نظم و ضبط دیکھنا پسند کرتی ہوں۔ چاہوں گی کہ میرے طلبہ بھی نظم و ضبط سیکھیں تاکہ آئندہ زندگی میں وہ ایک کامیاب انسان بن کر سامنے آئیں۔ گھر میں نظم و ضبط نہ ہو تو گھر بکھرا بکھرا نظر آتا ہے۔ اور تعلیمی اداروں میں تو نظم و ضبط کی موجودگی ناگزیر ہے۔ اگر اسکول میں نظم و ضبط کا فقدان ہوا تو ہم ناکام معلم کہلائیں گی جو بے حد افسوس کی بات ہوگی۔
انضباط (ڈسپلن) ایک اہم اصول ہے جو بچوں کو زندگی میں کامیاب ہونے میں اہم کردار نبھاتا ہے۔ یہ انہیں خود پر اختیار رکھنا، ذمہ داری اور محنت کا جذبہ پیدا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
نظم و ضبط بچوں کو یہ سکھاتا ہے
اپنے ہدف پر توجہ رکھنا۔
کن کاموں کو ترجیح دینا ہے؟ سمجھ آتا ہے۔
وقت کا صحیح استعمال کرنا سیکھتے ہیں۔
مطالعہ پر توجہ مرکوز کرنے اور غلط راستوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
اچھی عادات کو اپناتے ہیں اور بری عادات کو ترک کرتے ہیں۔
اسکول کے انتظامیہ اور اساتذہ کے ساتھ مضبوط تعلقات بنتے ہیں۔
انضباط کے بغیر بچے تعلیمی طور پر پیچھے رہ سکتے ہیں۔ ذاتی مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں اور مستقبل میں سنہرے مواقع سے محروم رہ سکتے ہیں۔
ملک کا اچھا شہری بننے کے لئے نظم و ضبط ازحد ضروری ہے۔ بچوں کو سمجھائیں کہ یہ ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے۔ جس سے زندگی میں خوداعتمادی اور خود پر قابو پانے میں مدد حاصل ہوتی ہے۔ نظم و ضبط کی پابندی کے ذریعے ایک صحتمند زندگی گزارنے میں مدد ملتی ہے۔ روزانہ کے کام کاج وقت پر انجام پاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بچے سب کے پسندیدہ بن جاتے ہیں۔
اور دیکھا جائے تو ہمیں زندگی میں تقریباً ہر ایک مقام پر نظم و ضبط کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ ہر کوئی نظم و ضبط اختیار نہیں کرسکتا کیونکہ اس کے لئے بہت زیادہ لگن اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ بچے اگر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو جان لیں کہ نظم و ضبط کی سیڑھی چڑھ کر ہی کامیابی کا عَلم لہرایا جاسکتا ہے۔ اور جس نے ابتدا ہی سے نظم و ضبط کی پابندی کرنے کی کوشش کی اسے کامیابی حاصل کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ اس کام میں مائیں بچوں کی رہنمائی کرسکتی ہیں۔ اس کے لئے ماں کا نظم و ضبط کا پابند ہونا بے حد ضروری ہے۔ وہ صبح جلدی اٹھ کر گھر کے کام کرتی ہے تو بچے بھی خودبخود صبح جلد اٹھنے کے عادی ہوجائیں گے۔
آخر میں یہی کہنا چاہوں گی کہ خدا نے بھی اپنے بندوں کی تخلیق میں نظم و ضبط کا خیال رکھا ہے۔ ہماری تخلیق میں کوئی بدنظمی نہیں ہے۔